سعودی گورنر کی سیکیورٹی پر بھاری نفری تعینات، پاکستانی عوام دہشت گردوں کے رحم و کرم پر
شیعہ نیوز (بلوچستان) ملک میں امریکی و سعودی نواز کالعدم جماعتوں کی بدترین دہشت گردی ، مساجد اور امام بارگاہوں پر بم دھماکے، لسانی اور فرقہ وارانہ ٹارگیٹ کلنگ اور سیکیورٹی فورسس پر حملوں کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے جس میں اب تک لاکھوں بے گناہ پاکستانی اپنی جان گنوا چکے ہیں ایسے حالات میں موجودہ حکمران اپنے بیرونی آقاوں کی خوشامد میں لگے ہوئے ہیں اور سعودی شیخ کی پاکستان میں شکار کھیلنے کے لئے آمد پر بڑی تعداد میں سیکیورٹی فورس کو حفاظت پر معمورکر کے پاکستان کے غریب عوام کو دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے۔
سعودی عرب کے شہر تبوک کے گورنر شہزادہ فہد بن سلطان بن عبدالعزیز نایاب اور قیمتی نسل کے پرندوں کے شکار کے لئے جمعہ کو بلوچستان کے شہر دالبدین میں پہنچے.
پہاڑیوں اور صحرا وں پر مشتمل ٖضلع چاغی کا ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر دالبدین کو دنیا کے قیمتی اور نایاب پرندوں کے شکار کے لیے پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے سعودی پرنس کو الاٹ کیا گیا ہے اور بلوچستان حکومت کی جانب سے سعودی پرنس کی خاطر داری اور سیکیورٹی کے لئے ایک وفد بھی تشکیل دے دیا گیا ہے جو پچیس دن تک سعودی پرنس کی خدمت پر معمور رہے گا۔
پرنس فہد بن سلطان بن عبدالعزیز تلور کا شکار کھیلنے کیلئے جب دالبندین پہنچے تو اس موقع پر پولیس، لیویز اور ایف سی نے سخت سیکورٹی کا اہتمام کیا اور شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں سمیت ائیرپورٹ کے تمام راستوں پر ناکے لگا کر سخت نگرانی کر تے رہے۔ گورنر تبوک پرنس فہد کا دالبندین ائیرپورٹ پہنچنے پر شاندار استقبال وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی، کمشنر کوئٹہ ڈویژن قمبر دشتی، سعودی سفیر عبدالعزیز ابراہیم، کرنل شاہد اور صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ، حیوانات و جنگلات کے مشیر عبیداللہ بابت، ایم پی اے میر امان اللہ خان نوتیزئی، سمیت دیگر ضلعی افسران نے کیا۔ اس موقع پر گورنر تبوک پرنس فہد کو پولیس کے جوانوں نے گارڈ آف آنر پیش کیا اور سخت سکیورٹی میں وہ اپنی شکارگاہ کی طر ف روانہ ہو گئے۔
تلور اور دیگر قیمتی اور نایاب پرندوں کے شکار کے لیےعرب ملکوں کے شاہی خاندانوں اور سرکاری افسران کو پاکستان حکومت کی جانب سے خصوصی اجازت نامے جاری کئے جاتے ہیں اور شکار کے دوران پاکستانی حکومت انہیں مکمل سیکیورٹی اور وسائل مہیا کرتی ہے واضع رہے کے بین الاقوامی سطح پر ایک جگہ سے دوسری جگہ محفوظ طریقے سے منتقل ہونےوالے پرندوں کے شکار کرنے پر مقامی اور بین الا قوامی تحفظ کے قوانین کے تحت پابندی عائد ہے ، سردیوں کے موسم میں سائبیریا اور وسطی ایشیائی علاقوں سے ہجرت کر کے پاکستان کےمختلف علاقوں کا رخ کرتے ہیں جہاں سردیوں کے اختتام تک موجود رہتے ہیں ۔
واضح رہے کے انسانوں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ، موسمی تبدیلیاں اور بڑے پیمانے پر شکار بھی ان قیمتی اور نادر پرندوں کی افزائش کو متاثر کر رہی ہے اور روز بروز ان کی تعداد میں کمی ہوتی جارہی ہے اور دنیا بھر میں ان نادر و نایاب نسل کو معدوم ہونے سے بچانے کے لئے شکار پر پابندی عائد کی گئی ہے جب کے پاکستان میں اس کے برعکس عرب ملکوں کے شیخوں کی آشیر باد حاصل کرنے کے لئے ان پرندوں کے شکار کے لئے خصوصی انتظامات کئے جاتے ہیں اور باقاعدہ پاکستان حکومت کے اعلی عہدیدار ان کی نگرانی میں شکار کے لئے مکمل وسائل مہیا کئے جاتے ہیں۔
بلوچستان حکومت نےپرنس فہد کی شکار کے لئے بلوچستان آمد پر سیکیورٹی اور انتظامات کے لئےایک وفد تشکیل دیا ہے جب کے علاقے میں فرنٹیئر کور، پولیس اور لیویز فورس کی بھاری نفری بھی تعینات کر دی گئ ہے. ان حالات میں جب کے پاکستان پر دہشت گردی کا راج ہے اور امریکا اور عرب ریاستیں پاکستان میں کالعدم جماعتوں اور مذہبی انتہا پسندوں کو پروان چڑھا کر ملک میں فرقہ واریت اور انتشار کو ہوا دے رہی ہیں ایسے میں پاکستان کے حکمران کالعدم مذہبی انتہا پسند جماعت سے مذاکرات کی بھیک مانگنے میں مصروف ہے اور انہی کالعدم جماعتوں کے سرپرست عرب ریاستوں کے شیخوں کو پاکستان میں عیاشیوں کے لئے تمام تر وسائل مہیا کئے جا رہے ہیں ۔