پاکستانی شیعہ خبریں

کراچی کالعدم تحریک طالبان کے لیےمحفوظ پناہ گاہ

شیعہ نیوز (کراچی) کراچی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے مضبوط نیٹ ورک قائم کر لیا ہے۔  وہ ناصرف بھتہ خوری اوربینک ڈکیتیوں میں ملوث ہیں  بلکہ ٹارگیٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں بھی طالبان کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں ۔ جن میں انچولی میں ہونے والے دو بم دھماکے اور گزشتہ کئی عرصے سے جاری فرقہ وارانہ قتل و غارت گری شامل ہیں۔ شہر کے کئی علاقوں میں کالعدم تحریک طالبان کے کارندے موجود ہیں ،  جو کچھ کبھی وانا اور وزیرستان میں ہوتا تھا اب یہاں کراچی میں ہو رہا ہے۔ برطانوی میڈیا کی جانب سے جاری کی جانے والی  کراچی میں طالبان کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنسان اور پہاڑی علاقوں میں  کمین گاہیں بنا  کر وار کرنے والی  کالعدم تحریک طالبان  نے اب کراچی جیسے بڑے  شہر کا رخ کر لیا ہے  اور ایسےگنجان آباد  علاقوں کو اپنا مسکن بنا لیا ہے جہاں پر اکثریتی آبادی کا تعلق طالبان سے ملتی جلتی سوچ رکھنے والی دینی جماعتوں سے ہے۔ جیسا کہ منگھو پیر ، بلدیہ ، سعید آباد ، اورنگی اور موچکو کے پہاڑی علاقے  اس کے علاوہ سپر ہائی وے پر واقع سہراب گوٹھ کی افغان بستی  اور لانڈھی کے کچھ علاقے شامل ہیں ۔ ایسے علاقے طالبان کو خوب راس آئے ہیں اور وہ اپنی ملک دشمن سرگرمیوں میں پوری طرح سے گامزن ہیں ۔
پی این ایس مہران حملہ ، عبداللہ شاہ غازی بم دھماکے ،  سی آئی ڈی آفس دھماکہ ، محرم اور میلاد کے موقع پر ہونے والے دھماکے ، ایس ایس پی چوہدری اسلم اور سی ویو پر ہونے والے دھماکے اور خودکش حملے کر کے طالبان نے اپنی موجودگی کا احساس دلایا، اور یہ نیٹ ورک منظم ہوتا چلا گیا۔ کالعدم تحریک طالبان نے مقامی کالعدم مذہبی جماعتوں لشکر جھنگوی ، جندواللہ و دیگر کے ساتھ مل کر بھتہ خوری ، اغوا برائے تاوان ، بینک ڈکیتیاں اور ٹارگیٹ کلنگ شروع کر دی، جب قانون نافذ کرنے والے اداروں پر دباو بڑھا اور انہوں نے کاروائیاں شروع کیں تو ، پولیس اور رینجرز کو طالبان نے اپنے نشانے پر لے لیا ، قائد آباد ، کورنگی ، سائٹ ، بلدیہ ٹاون، لانڈھی ، سہراب گوٹھ کے علاقوں میں جوانوں پر حملے کئے گئے۔ سال دو ہزار تیرہ میں صرف ویسٹ زون میں ہی کالعدم تنظیم نے پچاس سے زائد پولیس کے جوانوں کو شہید کیاحال ہی میں ڈی ایس پی بابر اور ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم پر ہونے والے خود کش حملے میں بھی کالعدم تحریک طالبان ملوث ہے ،اور اس سے یہ بات بھی واضع ہوتی ہے کہ حکومت کے کالعدم تنظیموں کے ساتھ روبط سے  اب کالعدم تحریک طالبان کو کھلی آزادی حاصل ہے کہ وہ جب چاہیں اور جہاں چاہیں اپنی شدت پسندانہ کاروائیاں کریں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button