عید میلادالنبی پر شیعہ سنی اتحاد نے تکفیریوں کو عبرتناک شکست سے دوچار کر دیا ہے، ناصر شیرازی
شیعہ نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین ملک میں مسلمانوں کے درمیان وحدت کے فروغ کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے حقوق کیلئے بھی سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف پاکستان میں اتحاد و یکجہتی کی فضا کو قائم کرنا ہے اور اس حوالے سے ہماری کوششیں رنگ لائی ہیں جس کی بہترین مثال اسلام آباد میں ہونے والا ’’قومی امن کنونشن‘‘ تھا اور اس کے بعد جشن عید میلادالنبی (ص) تھا، جس میں ملک بھر کے تمام شیعہ اور سنی حضرات نے باہمی اتحاد کا مظاہرہ کر کے تکفیریوں کو جہاں تنہا کر دیا ہے وہاں انہیں عبرتناک شکست سے بھی دوچار کر دیا ہے۔
سید ناصر عباس شیرازی کا کہنلا تھا کہ وحدت کے فروغ کیلئے ہم نے ایک مفصل پروگرام طے کر رکھا ہے جس کو سنی اتحاد کونسل کی قیادت کے ساتھ م کر عملی شکل دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ استعمار کے ایجنٹ تکفیری گروہ نے اہلسنت کو اندھیرے میں رکھ کر اہل تشیع کے حوالے سے مس گائیڈ کیا ہوا تھا، جس کی وجہ سے شیعہ سنی میں دوریاں تھیں لیکن ہم نے رہبر معظم سید علی خامنہ ای کے فتویٰ کی روشنی میں جس میں انہوں نے فرمایا کہ ’’اہلسنت کے مقدسات کی توہین حرام ہے‘‘ ہم آگے بڑھے اور اپنے اہلسنت بھائیوں کو یہ ادراک کرانے میں کامیاب ہو گئے یہ دشمن کا پروپیگنڈہ ہے، جس کی وجہ سے ہمارے درمیان اختلافات کو ہوا دی جا رہی ہے، عید میلادالنبی (ص) کے موقع پر مثالی جلوس اور محافل کے انعقاد نے تکفیریوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں اور وہ اپنے منہ چھپاتے پھر رہے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری سیاسیات کا کہنا تھا کہ ہنگو میں شہید اعتزاز حسین نے اپنی قربانی دے کر موت کو شکست دی ہے اور ان کی اس قربانی پر پاک فوج سمیت دیگر سکیورٹی اداروں کو بھی فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید اعتزاز نے ’’گلے سے خنجر کوکاٹ دیا ہے‘‘ یہی کربلا کا ابدی پیغام ہے کہ موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اسی پر لرزہ طاری کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملت تشیع پاکستان نے ہی پاکستان بنایا تھا اور اس کی حفاظت کیلئے اپنا کردار بھی ادا کرے گی، اس حوالے سے ہمارے اہلسنت بھائی ہمارے شانہ بشانہ ہیں، جنہوں نے قیام پاکستان کے وقت بھی قربانیاں دی تھیں اور آج بھی ہماری طرح دہشت گردی کا وہ بھی شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے جو قیام پاکستان کے مخالف تھے، آج دفاع پاکستان کے ٹھیکیدار بنے پھرتے ہیں اور اس کاز میں بھی وہ مخلص نہیں۔
طالبان کیساتھ حکومتی مذاکرات کے حوالے سے ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ اے پی سی اس لئے ناکام ہوگئی کیوں کہ اس میں متاثرین دہشت گردی یعنی ہمیں بلایا ہی نہیں گیا تھا، پاکستان میں دہشت گردی کے متاثرین ہم ہیں یا ہمارے اہلسنت بھائی ہیں، جن کے مزاروں، مساجد اور شخصیات پر حملے ہوتے ہیں، لیکن ہمیں نظرانداز کر دیا گیا اور جو دہشت گرد ہیں، جنہوں نے ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا ہوا ہے، انہیں سٹک ہولڈر تسلیم کر لیا گیا، یہ حکومت کی بری طرح شکست ہے جس میں انہوں نے طالبان جیسے ملک دشمنوں کو سٹک ہولڈر تسلیم کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان دہشت گرد ہیں اور ان کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نواز لیگ کی حکومت طالبان کی سرپرستی کرتی ہے اور جب کسی فورم پر ہمارے ساتھ ان کی بات ہوتی ہے تو ان کی زبانیں گنگ ہو جاتی ہیں وہ اپنے موقف کی وضاحت ہی پیش نہیں کر سکتے۔