کل تک جو عزم و ہمت کے مدعی تھے
معروف صحافی، دانشور، اہل علم، تاریخ دان، صاحبِ بصیرت، محبِ وطن اور کالم نگار جناب جاوید چودھری صاحب نے کل کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان، جس نے ایکسپریس نیوز کے سٹاف ممبرز کے قتل کی ذمہ داری قبول کی،سے لائیو گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں پریس ریلیز بھیجا کریں، ہمارا فون نمبر اور ای میل ایڈریس لے لیں،ہم آپ کا موقف ضرور چلائیں گے لیکن ہمارے سٹاف کو برائے مہربانی قتل نہ کریں۔ معروف صحافی، دانشور، اہل علم، تاریخ دان، صاحبِ بصیرت، محبِ وطن اور کالم نگار جناب جاوید چودھری صاحب کا اپنے گھر کے لوگوں کے قاتلوں سے اس قدر اخلاق ، شفقت اور نیاز مندی سے پیش آنا اور ان سے بہت سلجھے ہوئے انداز میں رحم کی اپیلیں کرنا تو ایک طرف لیکن ذرا سوچیں کہ ایکسپریس نیوز طالبان کی کس قسم کی پریس ریلیز اور خبریں چلائے گا؟
بریکنگ نیوز:
تکبیر!
طالبان مجاہدین نے مرتد ناپاک فوج کے 10 جوانوں کے گلے کاٹ دئے، جو بھی مجاہدین سے ٹکرائے گا اس کا یہی انجام ہوگا۔
تکبیر!
طالبان مجاہدین نے ایک مسجد میں فدائی حملہ کر کے 100 نمازی قتل کر دئے جو اصل میں نمازی نہیں بلکہ مرتد اور منافق تھے اور وہ مسجد، مسجدِ ضرار تھی۔
تکبیر!
ایکسپریس نیوز کو ایک زبردست ویڈیو موصول ہوئی ہے جس میں 5 فوجیوں اور ۱۰ عام شہریوں کے گلے کاٹتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ خصوصی ویڈیو آپ کو صرف ایکسپریس نیوز دکھا رہا ہے۔
اللہ اکبر! اللہ اکبر اللہ اکبر!!
تکبیر!
طالبان مجاہدین نے ٹرک بم حملہ کر کے 50 شیعہ رافضی قتل کر دئے۔ بہت ہی زبرست خبر ہم آپ کو دے رہے ہیں طالبان مجاہدین نے ٹرک بم حملہ کر کے 50 شیعہ رافضی قتل کر دئے اور امید ہے ملبے تلے ابھی مزید ناپاک شیعہ رافضی ملیں گے۔ جی رپورٹر کیا تفصیلات ہیں آپ کے پاس:
جی جاوید چودھری صاحب ابھی خبر آئی ہے کہ طالبان مجاہد نے ایک زبرست فدائی کاروائی میں 50 کے قریب مرتد شیعہ مار دئے ہیں اور امید ہے کہ اس تعداد میں اضافہ ہوگا، جی!
ایکسپریس نیوز، ہر فدائی کاروائی پر نظر
مجھے ایکسپریس نیوز کے سٹاف ممبرز کے قتل کا دلی رنج ہوا ہے لیکن شاید اس سے زیادہ رنج جاوید چودھری صاحب کے طرزِ عمل پر ہوا کہ کس طرح وہ قومی مجرموں اور اپنے ہی ادارے کے لوگوں کے قاتلوں کی منت سماجت کر رہے تھے اور انہیں بھر ہور کوریج دینے کی یقیین دہانی کروا رہے تھے۔ کیا یہی ہے آزاد اور معیاری صحافت؟ کیا کالعدم تنظیموں کا موقف چلانے سے ان کو قانونی اور رسمی حیثیت عطا نہیں ہوتی؟ کیا اس طرح دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی نہیں ہوتی؟ کیا جاوید چودھری صاحب کو ’کالعدم‘ کا معنی معلوم نہیں؟
اگر آپ اس مقدس فریضے کی ذمہ داریاں نہیں نبھا سکتے تو عزت کے ساتھ اس سے علیحد ہو جانا چاھئے لیکن بعض لوگ کہیں گے جب ریاست ہی دہشت گردوں کے آگے ہتھیار ڈال چکی ہو تو میڈیا سے شکوہ کیا کریں؟ جب ریاست ہی کالعدم ہو جائے تو دہشت گردوں سے رحم کی اپیلیں نہ کریں تو کس سے کریں؟
ان تکفیری دہشت گردوں کے خلاف جنگ پاکستان کی بقا کی جنگ ہے۔ اور کتنے صدمے ہمیں بیدار کریں گے؟ اگر ریاست یہ جنگ قبول نہیں کرتی اور اسے منطقی انجام تک نہیں پہنچاتی تو عوام کو ملکِ عزیز کی بقا کی جنگ لڑنا ہو گی۔ کوئی ذلت تسلیم کرتا ہے تو کرے لیکن کم از کم مکتبِ کربلا کے پروردہ کبھی یہ ذلت تسلیم نہیں کریں گے کیوں کہ ذلت قبول کرنا ممنوع ہے۔ امام حسین علیہ السلام سے جب یزید کی بیعت کا مطالبہ کیا گیا تو امام حسین علیہ السلام نے فرمایا کہ مجھے دوراہے پر لا کھڑا کر دیا گیا ہے۔ ایک راستہ چمکتی شمشیروں کا راستہ ہے اور ایک راستہ ذلت کا راستہ ہے اور وہاں سید الشہدا علیہ السلام نے وہ تاریخی شعار دیا جو ہر حریت پسند کے دل کی دھڑکن بن چکا ہے: ھیہات منا الذلۃ ۔۔۔ ذلت ہم سے دور ہے
اِدھر نہ دیکھوکہ جو بہادر
قلم کے یا تیغ کے دھنی تھے
جو عزم و ہمت کے مدعی تھے
اب ان کے ہاتھوں میں صدقِ ایماں کی
آزمودہ پرانی تلوار مڑ گئی ہے
جو کج کلہ صاحبِ حشم تھے
جو اہلِ دستار محترم تھے
ہوس کے پرپیچ راستوں میں
کلہ کسی نے گرو رکھ دی
کسی نے دستار بیچ دی ہے
اُدھر بھی دیکھو
جو اپنے رخشاں لہو کےدینار
مفت بازار میں لٹا کر
نظر سے اوجھل ہوئے
اور اپنی لحد میں اس وقت تک غنی ہیں،
اُدھر بھی دیکھو
جو حرفِ حق کی صلیب پر اپنا تن سجا کر
جہاں سے رخصت ہوئے
اور اہلِ جہاں میں اس وقت تک نبی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے شہید سٹاف ممبرز کو سلام