سکیورٹی فورسز پر حملے کرنیوالے امریکی، اسرائیلی اور بھارتی ایجنٹ ہیں، کوئٹہ پریس کانفرنس
شیعہ نیوز (کوئٹہ) سنی اتحاد کونسل پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے طالبان سے مذاکرات کے نام پر دہشت گرد قوتوں کو مضبوط کرنے کا جو پروگرم بنایا ہے، ہم اُس کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ شہداء کے ورثاء یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ پچپن ہزار شہداء کے خانوادوں سے پوچھے بغیر مذاکرات کیسے کئے جاسکتے ہیں۔ پچپن ہزار بے گناہوں کے قاتلوں، پاک فوج پر حملہ کرنے والوں، اولیا کرام کے مزارات کو بم دھماکوں سے اُڑانے والوں اور آئین پاکستان کو نہ ماننے والوں سے مذاکرات وطن کی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے کوئٹہ میں پُرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ وزیر القادری، مفتی محمد سعید، علامہ ابوذر مہدوی، صاحبزادہ حسن رضا، سید فرحت حسین شاہ، میر آصف اکبر اور شیخ نوید صابر سمیت دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ افسوس کا مقام ہے کہ حکومت نے دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے یہ کمیٹی تو بنا دی، مگر شہداء کے ورثاء کے آنسو پوچھنے کے لیے آج تک کوئی کمیٹی تشکیل نہیں دی۔ ہم نے اسلام آباد کے قومی امن کنونشن میں اعلان کیا تھا کہ ہم پورے ملک میں شہداء کی یاد کو زندہ کرتے ہوئے وطن دوستی کا پیغام عام کریں گے۔ کل بروز اتوار کوئٹہ کی سرزمین پر منعقد ہونے والی پیام شہداء کانفرنس بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ طالبان کو پاکستان کا اثاثہ قرار دینے والے کس منہ سے پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ اگر اتنے قتل کرنے کے بعد بھی طالبان پاکستان کا اثاثہ ہیں تو پاکستان جیلوں میں قید پاکستان کا اتنا بڑا اثاثہ اپنے حقوق سے محروم کیوں ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ سمیع الحق، منور حسن اور فضل الرحمان کو پاکستان کی نہیں طالبان کی فکر ہے۔ وہ فوج کے جوانوں کو مروانا اور طالبان کو بچانا چاہتے ہیں۔ پاکستان کی اکثریت کا ماننا ہے کہ طالبان فساد فی الارض کے مرتکب ہیں۔ اس لیے وہ کسی معافی کے مستحق نہیں ہیں۔ اگر دہشت گردوں کے خلاف کاروائی نہ کی گئی تو شہداء کے ورثاء خود بدلہ لینے کا سوچ سکتے ہیں۔
ناصر شیرازی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جہاد کے نام پر امریکہ سے ڈالر لینے والے آج کس منہ سے اسلام کی بات کرتے ہیں۔ پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کرنے والے بے رحم اور سفاک دہشت گردوں کی ناز برداریوں سے مزید بغاوتوں کو دروازہ کھلے گا۔ طالبان کے ساتھ محبت ملک اور قوم سے نفرت کے مترادف ہے۔ فوجیوں کے گلے کاٹنے والے طالبان کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے ملک اور عوام کے دشمن ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز پر حملے قابل مذمت ہیں۔ سکیورٹی فورسز پر حملے کرنے والے امریکی، اسرائیلی اور بھارتی ایجنٹ ہیں۔ پاکستان بچانے کے لیے امریکہ اور طالبان دونوں سے نجات ضروری ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ہمارا جینا مرنا اپنے وطن کے لیے ہے اور اس راہ میں ہم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین دہشت گردی کے متاثرین اور مخالفین کو متحد کرے گی اور دنیا دیکھے گی کہ کس طرح بانیان پاکستان کی اولادیں اپنے وطن اور دین کی سالمیت کے لیے ملک اور اسلام دشمن قوتوں کے سامنے سینہ سپر ہوں گی۔ وہ دن ضرور آئے گا کہ جب ہمارا ملک امریکہ اور طالبان کی دہشت گردی سے نجات حاصل کرے گا اور امن کا گہوارہ ہوگا۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ کل 2 فروری کو کوئٹہ میں عظیم الشان امن کانفرنس بیاد شھدائے پاکستان میں عوامی لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ اس کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین، سنی اتحاد کونسل پاکستان، منہاج القرآن پاکستان، اقلیتی نمائندے اور کئی دیگر پارٹیاں بھی شریک ہو رہی ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین اور سنی اتحاد کونسل نے محب وطن کونسل کا اجلاس فروری کے پہلے ہفتہ میں طلب کر لیا ہے۔ جس کے نتیجہ میں ملک بھر میں طالبانائزیشن کے مقابلے میں عوامی تحریک کا آغاز متوقع ہے۔ ایک درجن سے زائد جماعتیں محب کونسل میں شامل ہونے کے لیے رسمی طور پر آمادگی کا اظہار کرچکی ہیں۔ محب وطن قوتیں مل کر دہشت گردوں کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور آئندہ چند دنوں میں اس کا عملی اظہار ملک کے طول عرض میں نظر آئے گا۔ آخر میں ان کا کہنا تھا کہ صحافی دوستوں سے گزارش ہے کہ حقیقی عوامی مؤقف کو پھیلانے میں ہمارا ساتھ دیں اور طالبان کی دھمکیوں کی پرواہ نہ کریں۔