پاکستانی شیعہ خبریں

لواحقین شہدا ءکی بڑی تعداد نے ’’شہداء کانفرنس ‘‘میں شرکت کی

شیعہ نیوز(کے پی کے) صوبہ خیبر پختونخوا کا علاقے  بنگش و اورکزئی میں ملت تشیع کے شہداء کی یاد میں اتوار کے روز  ہنگو کے علاقہ پاس کلے میں شہدائے ملت جعفریہ کے نام سے منسوب کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ مجلس وحدت مسلمین اور مقامی تنظیم کاروان مختار کے زیراہتمام امام بارگاہ پاس کلے میں منعقدہ اس ”شہداء کانفرنس” میں کئی جید علمائے کرام اور عوام نے بھرپور شرکت کی۔ کانفرنس کے مہمان خصوصی ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی تھے۔ علاوہ ازیں صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سید سبطین حسین الحسینی، علامہ عامر شمسی، علامہ سید نور آغا، علامہ سید عبد الحسین الحسینی، علامہ ارشاد علی، بزرگ عالم دین علامہ اعوان علی شاہ، شیعہ علماء کونسل کے رہنماء علامہ صابر حسین، امامیہ علماء کونسل کے رہنماء علامہ قیصر عباس سمیت کاروان مختار کے رہنماوں نے شرکت کی۔
شہداء کانفرنس میں بڑی تعداد میں ہنگو اور کوہاٹ سے عوام نے شرکت کی۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے ’’شہدائے بنگش و اورکزئی کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداء ہماری ملت کا سرمایہ ہیں۔ ان کے خون کی بدولت ہم آج سکون سے زندگی گزار رہے ہیں۔ ہمیں چاہیئے کہ سال میں ایک دفعہ نہیں بلکہ ہمیشہ یوم شہداء مناتے رہیں۔ اور ان ماوں کو یہ باور کرانا چاہیئے کہ آپ کے بیٹے ہمارے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔ ہمیں چاہیئے کہ شہداء کے گھر والوں کی ہر قسم کی مشکلات کو دور کریں اور ان کے دکھ درد میں شریک رہیں تاکہ کوئی ماں یہ نہ کہہ سکے کہ ”اے کاش میرے بیٹے نے ملت کے لئے یہ قربانی نہ دی ہوتی” کیونکہ آج ہمارا کوئی پرسان حال نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی باپ بھی یہ شکوہ نہ کرے، کوئی بہن بھی یہ نہ کہے کہ بھائی کے جانے کے بعد کوئی بھی خیال رکھنے والا نہ رہا۔ اس کے بچے بھی کھبی یتیمی کو محسوس نہ کریں۔ اس کی بیوی بھی شوہر کی جدائی کا درد محسوس نہ کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم مکتب علی (ع) کے ماننے والے ہیں، ہم جینا امام علی (ع) سے سیکھتے ہیں اور مرنا مولا حسین (ع) سے۔ علامہ امین شہیدی کا مزید کہنا تھا کہ ہم وہ قوم ہیں جنہوں نے اپنے جنازے سڑکوں پر رکھ کر دھرنے دیئے، مگر کسی بےگناہ کو قتل نہیں کیا۔ ان کی آواز پر پورے پاکستان میں مظلوم عوام سڑکوں پر نکل احتجاج کیا اور دنیا کو بتا دیا کہ ہم اصلی اسلام کے وارث ہیں۔ ہم ظالم کے خلاف اور مظلوم کے ساتھی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پورے ملک میں ہم نے واضح کیا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذکرات کس بنیاد پر کر رہے ہو۔؟ کیا اس کو عقل قبول کرتی ہے کہ آپ بےگناہوں کے گلے کاٹو، بازاروں میں بچے بوڑھوں اور خواتین کو شہید کرو، چرچوں پر دھماکے کرو، مسجدوں اور امام بارگاہوں کو بموں کے ساتھ مسمار کرو اور تمہارے ساتھ مذاکرات کئے جائیں۔؟ انہوں نے مزید کہا کہ اسے کوئی آئین یا کوئی شریعت بھی قبول نہیں کرتی۔ مگر دوسری طرف اہل تشیع ہیں، جن کو پارا چنار، ہنگو، گلگت سمیت پورے ملک میں قتل عام شروع ہے مگر اس نے کبھی بھی آئین و قانون ہاتھ میں نہیں لیا۔ کانفرنس سے دیگر علمائے کرام نے اپنے اپنے خطابات میں بھرپور انداز سے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا، اور اس امر پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا کہ علاقہ بنگش و اورکزئی سمیت ملک بھر میں اہل تشیع کا لہو پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے، تاہم ریاست اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں یکسر ناکام ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت فوری طور پر اس علاقہ سمیت ملک بھر میں امن قائم کرنے کیلئے اقدامات کرے اور دہشتگردوں کیساتھ بات چیت کرنے کی بجائے ان کیخلاف فوری کارروائی کا آغاز کیا جائے۔ مقررین نے مزید کہا کہ طالبان انسان نہیں حیوان ہیں، اگر حکومت ان درندوں کو معاف کرتی ہے تو ملک بھر کی جیلوں سے تمام مجرموں کو بھی آزاد کر دیا جائے۔ حکومت کی جانب سے مذاکرات کا معاملہ ملک کے آئین اور قانون کے خلاف اور شہدائے پاکستان کے خون سے غداری ہے۔ کانفرنس کے موقع پر شہداء ملت جعفریہ کی تصویری نمائش کا بھی انعقاد کیا گیا۔ جسے شرکاء نے بھرپور سراہا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button