پاکستانی شیعہ خبریں

طالبان نے کراچی میں پولیس بس پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی

 شیعہ نیوز (کراچی) کالعدم تحریک طالبان نے کراچی میں پولیس اہلکاروں کی بس پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہنا ہے کہ یہ حملہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان کے ساتھیوں پر حملوں کے خلاف جوابی کارروائی ہے۔ اپنےایک بیان میں کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کا کہنا ہے کہ جعلی مقابلوں میں ہمارے ساتھیوں کو مار کر پھینکا جارہا ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ایک مہینے کے دوران ہمارے  20 سے زائد ساتھیوں کو مارا گیا۔ آج پولیس اہلکاروں کی بس پر کیا جانے والا حملہ بے قصور ساتھیوں کو مارنے کا بدلہ ہے۔ شاہد اللہ شاہد کا کہنا ہے کہ باقاعدہ جنگ بندی تک اس طرح کے حملے جاری رہیں گے، ہمارے ساتھیوں کے ہلاکتیں روکنے کےلئے حکومت کی جانب سے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ مذاکراتی عمل کو کامیاب بنایا جاسکے۔ کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں نیشنل ہائی وے پر رزاق آباد پولیس ٹریننگ سنٹر سے چند ہی میٹر کے فاصلے پر ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کی مدد سے پولیس  کی بس کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 12اہلکار جاں بحق اور درجنوں اہلکاروں سمیت کم از کم 50 سے زائد افراد زخمی ہوئے، دھماکا اتنا زور دار تھا کہ بس مکمل طور پر تباہ ہو گئی اور اس کی آواز دور تک سنی گئی جبکہ دھماکے سے قریبی عمارتیں بھی لرز گئیں۔ دھماکے کے وقت وین میں 70 سے زائد اہلکار موجود تھے۔ دھماکے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو جناح اسپتال اور دیگر قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔

ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ8 پولیس اہلکاروں کی لاشیں اور 40 سے زائد زخمی پولیس اہلکاروں کو جناح اسپتال لایا گیا جبکہ 10 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، زخمیوں کو سر، سینے اور ٹانگوں پر چوٹیں آئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ہے تاہم اسپتال میں ایمرجنسی لگا کر تمام زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔ 3 لاشیں اور 10 سے زائد زخمیوں کو ہنڈریڈ بیڈ اسپتال گلشن حدید بھی منتقل کیا گیا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے عملے کا کہنا تھا کہ دھماکے میں 15 سے 20 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا، دھماکے میں بارودی مواد کے ساتھ ساتھ بال بیرنگ اور نٹ بولٹ بھی استعمال کئے گئے تا کہ جانی نقصان زیادہ ہو۔ ایس پی سی آئی ڈی راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ دھماکے میں کون سی جماعت ملوث ہے تاہم دھماکہ خود کش نہیں بلکہ ریموٹ کنڑول ڈیوائس کی مدد سے کیا گیا۔

دھماکے میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکار اسرار احمد نے بتایا کہ جیسے ہی پولیس کی بس رزاق آباد پولیس ٹریننگ سنٹر سے ڈیوٹی کے لئے نکلی تو ایک زور دار دھماکہ ہو گیا۔ دھماکے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے علاقے کا محاصرہ کر کے قریبی علاقے کا سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے جبکہ نیشنل ہائی وے کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے ٹیلی فون پر آئی جی اور اے آئی جی سندھ پولیس نے فون پر رابطہ کیا اور حملے سے متعلق بریفنگ لی، وزیر اعلی نے پولیس اہلکاروں پر دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اعلی حکام کو سیکیورٹی کے انتظامات مزید بہتر بنانے کا حکم دیا ہے۔ وزیر اعلی سندھ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں ہر صورت جاری رہیں گی اور معاشرے سے سماج دشمن عناصر کا خاتمہ کیا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button