خود ساختہ جعلی شریعت مسلط کرنے والوں سے مذاکرات قرآن و حدیث کے منافی ہیں، ثروت اعجاز قادری
شیعہ نیوز (کراچی) سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ خود ساختہ جعلی شریعت مسلط اور ریاست میں ریاست بنانے والوں سے مذاکرات قرآن و حدیث کے منافی ہیں، مسلمان کا لبادہ اوڑھ کر مسلمانوں کو قتل اور مذہبی عبادتگاہوں پر دھماکے کرنیوالے کس طرح مسلمان ہونے کے دعویدار ہوسکتے ہیں، یہود و ہنود کے فنڈ پر پلنے والے اسرائیل اور بھارت کے جدید اسلحے سے دہشتگردی کے ذریعے ملکی سلامتی کو داؤ پر لگائے ہوئے ہیں، ان دہشتگردوں سے نجات کا واحد حل اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق ان کے لئے سزا کا راستہ ہموار کیا جائے، آج ملک میں دہشتگردی کی اہم وجہ یہ ہے کہ حکمران خلیفہ راشدین کے سنہری اصولوں و تاریخی فیصلوں کو مدنظر رکھ کر فیصلے کرنے کی بجائے سامراجی قوتوں کو اپنا قبلہ بنائے ہوئے ہیں، خلیفہ راشدین کے دور میں ریاست میں ریاست بنانیوالوں مسلمانوں میں فتنہ پھیلانے والوں کو تناور درخت بننے سے پہلے ہی اسلام کے دائرے میں رہتے ہوئے ختم کردیا جاتا تھا مگر افسوس موجودہ حکمران ریاست میں ریاست بنانیوالوں، خود ساختہ جعلی شریعت مسلط اور مسلمانوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنانے والوں سے مذاکرات کے نام پر تناور درخت بننے کا موقع فراہم کررہے ہیں جو کسی طور بھی اسلام اور پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز اہلسنت پر دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
یاد رہے پاکستان سنی تحریک کے تحت ملک بھر میں آج یوم امن منایا گیا، مساجدوں میں دہشتگردوں کے ہاتھوں سیکیورٹی فورسز، پاک فوج، وکلاء، ججز اور شہریوں کی مغفرت کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ اس موقع پر علمائے کرام نے دہشتگردوں کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور کرائیں اور حکومت کے دہشتگردوں سے مذکرات کو علمائے کرام نے قرآن و حدیث کے منافی قرار دیا۔ ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ دہشتگردوں اور ان کے سرپرستوں سے مذاکرات کا مطلب محب وطن شہریوں کی قربانی کو نظر انداز کرنا ہے، امن کا قتل عام کیا جا رہا ہے مگر حکومت کو ملک و قوم کی کوئی پرواہ نہیں ہے، کراچی اور بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرنے کا خواب دیکھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، ریاست کے اندر ریاست بنائی جار ہی ہے، طالبان اسلام اور پا کستان کو فتح کرنا چاہتے ہیں مگر ہماری لاشوں کے ڈھیر تو لگائے جا سکتے ہیں مگر کسی کو پاکستان توڑنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین و قانون کی بالادستی میں ہی دہشتگردوں کی موت ہے، حکمراں اپنے فرائض آئین و قانون کی بالادستی کے بجائے مصلحت کا راستہ ڈھوند رہے ہیں جو کسی طور بھی ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے۔