نہج البلاغہ رکھنے کے جرم میں گرفتار مکتبہ الرضا لاہور کے سربراہ سید محمد رضا شاہ ایم ڈبلیو ایم کی کوششوں سے رہا ہوگئے
شیعہ نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی کوششوں سے مکتبہ رضا لاہور کے سربراہ سید محمد رضا شاہ رہا ہوگئے، اس سارے مسئلے میں شیعہ علماء کونسل اور وفاق علماء مدارس سمیت دیگر شیعہ تنظیموں کی پراسرار خاموشی پر ان تنظیموں کے کارکنان میں مایوسی پھیل گئی۔ تفصیلات کے مطابق سرگردھا کے رہائشی شوکت حیات کی تھانہ انارکلی میں دی جانے والی درخواست کے بعد مکتبہ الرضا کے سربراہ سید محمد رضا شاہ گرفتار کیا گیا، پولیس نے بتایا کہ سید رضا شاہ کو امام علی (ع) کے فرمودات پر مشتمل کتاب نہج البلاغہ رکھنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں الحاج حیدر علی مرزا، اسد عباس نقوی، مولانا ابوذر مہدوی، مولانا حسن ہمدانی، مولانا امتیاز کاظمی اور مظاہر شگری نے انتظامیہ سے رابطہ کیا اور اس واقعہ پر پولیس کے خلاف سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ نہج البلاغہ کو متنازعہ بنانے کی تکفیریوں کی کوششوں میں پنجاب پولیس اپنا کردار ادا کرنا بند کرے، نہج البلاغہ ملت اسلامیہ کے تمام مکاتب فکر میں ایک مقدس کتاب کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نہج البلاغہ پر اعتراض کرنے والوں نے امام علی(ع) کی شان میں گستاخی کرنے کی کوشش ہے لہٰذا فوراً درخواست دائر کرنے والے شخص شوکت حیات کے خلاف توہین رسالت اور توہین اہل بیت (ع) کے جرم میں مقدمہ قائم کیا جائے۔
بعدازاں پولیس نے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں کے شدید احتجاج کے باعث مکتبہ الرضا کے سربراہ سید محمد رضا شاہ کو رہا کردیا اور ایف آئی آر واپس لینے کے لئے بھی کوششیں جاری ہیں۔ شیعہ نیوز کے نمائندے نے اس بابت ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے میڈیا سیکریٹری مظاہر شگری سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ سرگودھا کے رہائشی شوکت حیات نامی شخص نے مکتبہ الرضا کے سربراہ سید محمد رضا شاہ پر امام علی (ع) کے فرمودات پرمشمل مقدس کتاب نہج البلاغہ رکھنے کا مقدمہ قائم کیا تھااور اس کیلئے تھانہ انارکلی میں درخواست دائر کی تھی، جس کی بنیاد پر پنجاب پولیس نے سید رضاشاہ کو گرفتار کیا گیا تھا لیکن مجلس وحدت مسلمین کے دوستوں نے مسئلے پر بھرپور ردعمل کا اظہار کیا ، جس پر پولیس نے سید رضا شاہ کو رہا کیا ہے اور مقدمہ واپس لینے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔
دوسری جانب شیعہ علماء کونسل اور وفاق علماء مدارس (شیعہ) کی جانب سے ابھی تک اس مسئلے پر کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔ امام علی (ع) کے فرمودات پر مشتمل کتاب نہج البلاغہ کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی لیکن سوائے مجلس وحدت مسلمین کے کسی بھی شیعہ جماعت کے رہنماؤں کو اس جانب توجہ دینے کی فرصت نہیں ملی۔ اس سے قبل بھی کراچی میں ایکسپو سینٹر میں کالعدم تکفیری دہشت گردوں نے کتب میلے کے دوران نہج البلاغہ پر اعتراض کیا تھا جس پر ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما علی حسین نقوی نے انتظامیہ سے رابطہ کرکے سعودی عرب سے آئی ہوئی کتابوں کے اسٹالز ختم کروائے تھے لیکن تب بھی ان تنظیموں کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا تھا۔ اس ساری صورتحال میں عوام کا مؤقف ہے کہ تمام شیعہ جماعتوں کو شیعہ مخالف واقعات پر اتحاد و اتفاق سے کام کرنا چاہیئے اور تنظیمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر شیعہ حقوق کی جدوجہد میں ایک دوسرے کا دست ِ بازو بننا چاہیئے۔