خیرپور میں بزرگ رہنما میر منظور تالپور کی شہادت کیخلاف میت کے ہمراہ وزیراعلیٰ ہاؤس پر احتجاجی دھرنا
شیعہ نیوز (خیرپور) پاکستان کے دوسری بڑے صوبے سندھ کے شہر خیرپور شہر میں بزرگ رہنما میر منظور تالپور کی شہادت کیخلاف وزیراعلیٰ ہاؤس خیرپور پر شہید کے جسد خاکی کے ہمراہ دو گھنٹے جاری رہنے والے احتجاجی دھرنے کوپی پی پی کے رکن قومی اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر منظور وسان کے بھائی نواب وسان نے قاتلوں کی گرفتاری کی یقین دھانی کے بعد ختم کروا دیا۔ اس سے قبل ایم ڈبلیو ایم اور اہل خانہ کی جانب سے دھرنا پنج ہٹی کے مقام پر پانچ گھنٹے جاری رہا تھا، وزیر اعلیٰ ہا ؤس پہنچتے ہی نواب وسان نے اپنے مقامی اتحادیوں کا سہارا لے کر خانوادہ شہید پر دباؤ ڈالوایا اور تسلی و تشفی کے دو بول کہہ کر سات گھنٹے تک جاری رہنے والا عظیم الشان احتجاجی دھرنا ختم کروا دیا، جس پر مومنین میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ قبل ازیں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شہید منظور تالپور کے بڑے فرزند عاشق تالپور سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور ان کے والد کی مظلومانہ شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نےشہید کے خانوادے کو مجلس وحدت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی۔
دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکریٹری سیاسیات عبد اللہ مطہری نے خیر پور میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنے کے شرکاء سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی سیکریٹری جنرل منور جعفری اور شہید منظور تالپور کے فرزند منصور تالپور سمیت ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین موجود تھے۔ دھرنے سے خطاب میں عبداللہ مطہری کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کالعدم تکفیری گروہوں کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لائے، خیرپور سمیت سندھ بھر میں کالعدم جماعتوں کی کمین گاہیں قائم علی شاہ کی حکومت پر سوالیہ نشان ہیں، خیر پور، حیدر آباد اور کراچی سمیت سندھ بھر میں مسلسل شیعہ افراد کو نشانہ جا رہا ہے، سندھ حکومت نے شہید منظور تالپور کے قاتلوں اور ایم ڈبلیو ایم کے کارکنوں پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو گرفتارنہ کیا تو سندھ بھر میں احتجاجی تحریک کا آغاز کردیں گے۔