Uncategorized

طالبان کی حمایت میرا ذاتی نہیں بلکہ جماعت اسلامی کا موقف تھا، منور حسن کا اعتراف

شیعہ نیوز (لاہور) جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ  طالبان کی حمایت پر  میں آج بھی اپنے موقف پر قائم ہوں اور وہ میرا ذاتی نہیں بلکہ جماعت اسلامی  کا موقف تھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں کیا۔ منور حسن کا کہنا تھا کہ  پاکستان میں امن و امان کے قیام اور ترقی کے لئے ضروری ہے کہ ملک کی خارجہ پالیسی کو ازسرنو مرتب کیا جائے امریکی مفاد کو قومی مفاد قرار دینے کے دھوکے سے نکل کر صحیح معنوں میں ملکی مفاد کی پالیسی بنائی جائے، امریکی جنگ سے باہر نکل کر ہی دہشت گردی میں خاطر خواہ کمی ہو گی اس کے بعد اگر کوئی دہشت گردی کی کارروائی میں ملوث پایا جائے تو اس کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  کوئی قوت ایسی بھی ہے جو نہیں چاہتی کہ مذاکرات کامیاب ہوں وہ فوج اور طالبان کو لڑانا چاہتی ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ ملک بھر میں خون ریزی کا بازار گرم رہے ہم نہیں سمجھتے کہ طالبان پاکستان کے آئین کو تسلیم نہیں کرتے پاکستان کا آئین قرآن و سنت کے مطابق ہے اسے ہمارے اکابرین نے پاس کیا تھا۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس آئین کو اس کی اصل روح کے مطابق نافذ کیا جائے پھر کسی کو اس آئین سے انحراف کرنے کی جرات نہیں ہو گی۔

منور حسن  نے جماعت اسلامی کی مادر جماعت  اخوان المسلمین کو  دہشت گرد قرار دینے والے سعودی عرب کو اپنا دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ہمارا دوست ہے، اس نے ہمیشہ مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا ہے،اس امداد کا مقصد پاکستان کی معیشت کو سہارا دے کر اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے، جہاں تک اس تحفے کے عوض خدمات لینے کی باتیں ہیں تو اگر ایسا کچھ ہے تو بہت جلد واضح ہو جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button