جھنگ میں سرِعام طالبان کے پرچم اور شیعہ کافر کے نعرے، نواز حکومت کی مجرمانہ خاموش
شیعہ نیوز (جھنگ) جھنگ کے حلقہ این اے 89 کے متعلق فیصلے میں پاکستانی عدلیہ نے اپنے مزاج کے عین مطابق ایک بینک نادہندہ کو عوامی نمائندہ ماننے سے تو انکار کر دیا، لیکن ہزاروں پاکستانیوں کے تکفیری دہشتگرد قاتلوں کے سرغنہ کو بغیر ضمنی انتخابات کے قومی اسمبلی کی سیٹ عطا کر دی۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی جھنگ میں امریکی سعودی نواز تکفیری دہشتگرد سپاہ صحابہ (اہلسنت والجماعت) کے کارکنوں نے فرط جذبات اور کامیابی کی خوشی میں کالعدم سپاہ صحابہ کے پرچم لہرائے اور پورے شہر میں کافر کافر شیعہ کافر کے نعرے لگائے۔مسلم لیگ (ن) کی طرف سے شیخ اکرم پر اپنی نا اہلی کیخلاف اپیل دائر نہ کرنے کے لئے دباؤ اور عدلیہ کا فیصلہ اس وقت جھنگ کے عوام کا مذاق اڑا رہا تھا، جب کالعدم دہشتگر گروہ سپاہ صحابہ کے کارکنوں نے لاوڈ اسپیکروں میں طالبان آگئے، طالبان آگئے کے ترانوں کے ساتھ اہل تشیع مسلمانوں کے خلاف کافر کافر کی نعرہ بازی کی اور کالعدم دہشتگرد تحریک طالبان پاکستان کے جھنڈے لہراتے ہوئے احمد لدھیانوی کو ملنے والی قومی اسمبلی کی سیٹ کو کالعدم سپاہ صحابہ اور طالبان کی مشترکہ کامیابی قرار دیا۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ طالبان اور تکفیری دہشتگرد سپاہ صحابہ (اہل سنت والجماعت) کے پرچموں کے سائے میں نکالے جانے والے جلوس اور احمد لدھیانوی کے کاروان کو سرکاری گاڑیوں اور پنجاب پولیس کی طرف سے پروٹوکول بھی فراہم کیا گیا۔ ڈیرہ اسماعیل خان، کراچی اور کوئٹہ میں اہل تشیع کیخلاف دہشت گردی کے واقعات بھی کالعدم سپاہ صحابہ کی جھنگ میں ملنے والی مفت کی کامیابی کا نتیجہ ہیں۔ پنجاب بھر مختلف مقامات پر جہاں خوشی کے شادیانے بجائے جا رہے ہیں وہیں شدت پسند گروہ کی جانب سے سیاسی اور مسلکی مخالفین کو مسلسل ہراساں کیے جانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ عوامی حلقوں کی جانب سے اس صورتحال پر تعجب اور حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے امن کا تو کہیں نشان نہیں، لیکن کراچی سے لیکر جھنگ تک شہروں کی فضا وزیرستان کا منظر پیش کر رہی ہے۔