حکومت مذاکرات کا ڈھونگ کرنے کے بجائے دہشتگردوں کیخلاف فوری کارروائی کرے، ثروت اعجاز قادری
شیعہ نیوز (راولپنڈی) پاکستان سُنّی تحریک کے سربراہ انجینئر محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ دہشتگردوں سے مذاکرات کرکے امن پسندوں کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔ حکومتی روش امن پسندوں کو بھی ہتھیار اُٹھانے پر مجبور کر رہی ہے۔ قوم صبر کا دامن تھامے رکھے، ہم دہشتگردوں کو امن پسندی سے شکست دیں گے۔ اگر طالبان دہشتگردی نہیں کر رہے تو بتایا جائے کہ مذاکرات کن سے ہو رہے ہیں؟ ملک کے اکثریتی مکتبۂ فکر کو مذاکرات پر اعتماد میں نہ لینا ناانصافی ہے۔ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے اہلسنّت کو اعتماد میں لیا جائے۔ دہشت گردی کو اپنا سیاسی ہتھیار بنا کر خارجی اور باغی گروہ ملک میں اپنے من پسند نظریات نافذ کرنا چاہتا ہے۔ قوم دہشتگردوں کے حمایتوں کا بھی سوشل بائیکاٹ کرے۔ غاروں اور پہاڑوں میں چھپ کر حملے کرنیوالے بزدل جہادی نہیں بلکہ فسادی ہیں۔ حکومت مذاکرات کے ڈھونگ میں قوم کا وقت ضائع کرنے کی بجائے دہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاسبان اہلسنّت کے زیراہتمام لیاقت باغ میں تاریخ ساز سُنّی امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ قیام پاکستان کے مخالفین ملک کو توڑنا چاہتے ہیں۔ جب تک پاکستان میں ایک بھی یارسول اللہ (ص) کہنے والا موجود ہے ملک کی سلامتی پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ پاکستان کو بچانے کیلئے نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کیلئے دفن کرنا ہوگا۔ پاکستان کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہے، کسی کو آئین پر شب خون مارنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ آج کے پاکستان کو دہشتگردی، انتہاپسندی، مہنگائی، بیروزگاری، لاقانونیت اور بیرونی مداخلت جیسے گھمبیر مسائل کا سامنا ہے۔ قوم اگر آج بیدار نہ ہوئی تو آنیوالی نسلیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔ غازی ممتاز حسین قادری تنہا نہیں، پوری قوم ممتاز قادری کیساتھ ہے۔ ممتاز حسین قادری کی رہائی کیلئے 22 جون کو لیاقت باغ میں تاریخ ساز جلسہ کریں گے۔
عالمی تنظیم اہلسنّت کے سربراہ پیر محمد افضل قادری نے کہا کہ اسلام کے نام پر قتل و غارت عالمی سازش ہے۔ مذاکرات کے نام پر ہزاروں پاکستانیوں کے قاتلوں کو ہیرو بنانا شرمناک ہے۔ انتہاپسند دہشتگردوں کو امن کا داعی نہیں بنایا جاسکتا۔ حکومت نے قاتلوں کو رعایت دے کر ملکی سلامتی کو خطر ے میں ڈال دیا ہے۔ شریعت کے نام پر مسلح جدوجہد کرنے والے بیرونی قوتوں کے آلۂ کار ہیں۔ مٹھی بھر دہشتگردوں سے بلیک میل ہونے کی بجائے انھیں آئین و قانون کی بالادستی تسلیم کرنے کیلئے مجبور کیا جائے۔