گلگت بلتستان کے عوام کو اُن کے آئینی اور بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے، علامہ سید ہاشم موسوی
شیعہ نیوز(کوئٹہ)گلگت بلتستان کے عوام نے 1947ء میں ڈوگراں راج سے اپنے زور بازو پر آزادی حاصل کرنے کے بعد رضا کارانہ اور غیر مشروط طور پر پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے گلگت بلتستان میں جاری احتجاجی دھرنے کی حمایت میں نماز جمعہ کے بعد منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو بنیادی اور آئینی حقوق سے محروم رکھنے کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کے کارندے طرح طرح سے گلگت بلتستان کے عوام کا استحصال کررہے ہیں۔ عملاً گلگت بلتستان کے عوام دوسرے درجے کے شہری کی حیثیت سے زندگی بسرکررہے ہیں۔ جہاں تک گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دیئے جانے کا تعلق ہے، تو یہ یہاں کے عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ گلگت بلتستان کا وزیراعلٰی برائے نام ہے۔ تمام اہم اختیارات چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کے پاس ہے، جو وفاق کا نمائندہ ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام گزشتہ دو ماہ سے گندم کی سبسڈی کے خاتمے سے آٹے کی قیمت میں ناقابل برداشت اضافے پر مسلسل احتجاج کررہے ہیں۔ 15 اپریل سے پورا گلگت بلتستان عملاً جام ہے۔ ہر طرح کا کاروبار زندگی معطل ہے۔ 850 روپے آٹے کا تھیلا 1800 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔
گلگت بلتستان سرزمین بے آئین ہے۔ عوام آئینی، عدالتی اور بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ سے عوام کا جینا محال ہوچکا ہے۔ اب گندم پر سبسڈی کے خاتمے نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ وفاقی حکومت کا اقدام ظالمانہ، انسان کُش اور عوام دشمنی پر مبنی ہے۔ احتجاج، ہڑتال، جلسے جلوس اور دھرنے جمہوری دورمیں عوام کا بنیادی حق ہے۔ جسے کوئی نہیں چھین سکتا۔ ہم 15 اپریل سے جاری گلگت بلتستان کے عوام کی گندم سبسڈی کے خلاف جاری احتجاج اوردھرنوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ گلگت بلتستان کی نام نہاد اور بے اختیار انتظامیہ عوامی دھرنوں اور جلسے جلوسوں سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہے اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اُترآئی ہے۔ معصوم عوام کو ہراساں کررہی ہے۔ جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں اشیائے خورد ونوش خصوصاً گندم، تیل اور چینی پر وفاقی حکومت کی جانب سے سبسڈی ختم کرنے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ گندم جیسی بنیادی ضرورت کی اشیاء پر سبسڈی کو ختم کرنا ظالمانہ اقدام اور پسماندہ اور غریب عوام کے منہ سے روٹی چھیننے کے مترادف ہے۔ حکمرانوں کے اس عوام دشمن اقدام کی بھرپورمذمت کرتے ہیں۔ اور مطالبہ کرتے ہیں کہ گندم سبسڈی فوری بحال کی جائے۔
ہمیں گلگت بلتستان کے عوام سے دلی ہمدردی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف، وفاقی وزیر برائے کشمیر افیئر اور گلگت بلتستان چوہدری محمد برجیس طاہر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عوام میں بڑھنے والی بے چینی اور اضطراب کو ختم کرنے کے لئے اشیائے خورد ونوش اور دیگر ضرورت کی اشیاء پر فی الفور سبسڈی بحال کی جائے۔ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے۔ انہون نے آخر میں سکول کے طالبعلم حسنین عباس جیسے کل بروز جمعہ قلندر مکان کے قریب سے اغوا کیا گیا تھا، کو حکومت، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نا اہلی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ دن کی روشنی میں طالبعلم کے اغوا کا واقعہ حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ جسکی ہم بھرپور مذمت کرتے ہوئے وزیراعلٰی بلوچستان اور صوبائی وزیر داخلہ کے سخت ایکشن کا مطالبہ کرتے ہیں