طالبانائزیشن سے ٹکراؤ عالمی جنگ کے مترادف ہے، مولانا شیرانی
شیعہ نیوز(سکھر )ملک میں آئین کی موجودگی تک اسلامی نظریاتی کونسل کو کوئی ختم نہیں کر سکتا، سندھ اسمبلی آئینی ادارہ ہے، اس کے ارکان خود دیکھیں کہ وہ اسلامی نظریاتی کونسل کے خلاف جو قرارداد لائے ہیں وہ آئین کے مطابق ہے یا نہیں، کبھی کبھار کچھ لوگ جوش میں آکر اس طرح کردیتے ہیں اور پاکستان میں آئین سے ہٹ کر اقدام کرنا کوئی نئی بات نہیں۔ ان خیالات کا اظہار اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے سکھر میں مدرسہ جامعہ غوثیہ میں اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن مفتی ابراہیم قادری سے ملاقات کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مسائل کے بگاڑ میں بڑا حصہ اسٹیبلشمنٹ کا ہے اس کے بعد سب نے اپنی اپنی حیثیت کے مطابق اس میں اپنا حصہ ڈالا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبانائزیشن سے ٹکراؤ عالمی جنگ کے مترادف ہے، جس سے ایک یا دو سال میں نہیں نمٹا جا سکتا کیونکہ آج تک ہونے والی عالمی جنگیں کئی سال تک چلتی رہیں اور اس جنگ کا مقصد اسلام کو بدنام کرنا اور اسلامی ممالک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا ہے، جون 2006ء میں پینٹاگون سے نکلنے والے عسکری رسالے میں ایک ریٹائرڈ فوجی نے مسلم ممالک کے نقشے اور کچھ مجوزہ نقشے بھی پیش کیے ہیں جس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی یہ ایک مذاق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگ مغرب کی اندھی تقلید میں آگے بڑھ رہے ہیں مگر اتنا آگے نہیں بڑھنا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ 1961ء کے قانون جس کی بنیاد 1959ء کا بیسک ڈیمو کریسی ایکٹ ہے میں نکاح کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری نہیں ہے