پاکستانی شیعہ خبریں

پاکستان میں مذہبی مدارس دہشتگردی اور شدت پسندی کو ہوا دے رہے ہیں، رپورٹ

شیعہ نیوز (مانیٹرنگ ڈیسک) اپریل 2014ء میں جاری کی گئی امریکی محکمہ دفاع کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے صوبوں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں واقع مدرسے کئی جانے پہچانے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں بنے ہوئے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق یہ دہشت گرد ہمسایہ ملک افغانستان میں حملوں کے بعد سرحد پار کر کے ان مدرسوں میں پناہ لیتے ہیں۔
پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے جیمز ڈوبِنز نے گزشتہ ماہ یعنی اپریل کے اواخر میں اسلام آباد حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے دوران ملک کے اندر دہشت گردی پر قابو پانے میں ناکامی اور سرحد پار حملوں میں مذہبی مدرسوں کے کردار کے حوالے سے اسلام آباد کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔

پینٹاگون کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ ’پراگریس ٹو ورڈز سکیورٹی اینڈ اسٹیبیلیٹی‘ میں پاکستان کے حوالے سے کہا گیا ہے، ’’پاکستان نے افغانستان میں ہونے والی انسداد دہشت گردی کی بعض کارروائیوں میں تعاون کیا تھا تاکہ تحریک طالبان پاکستان TTP اور دیگر دہشت گرد گروپوں پر دباؤ بڑھایا جائے۔ تاہم پاکستان نے رپورٹ میں دیے گئے وقت کے دوران افغانستان کو نشانہ بنانے والے عسکریت پسند گروپوں کے خلاف کوئی قابل ذکر ایکشن نہیں کیا۔‘‘ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان عسکریت پسند گروپ پاکستانی مدرسوں کو اپنی محفوظ پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے ایسے گروپوں کو شکست دینا آسان نہیں ہے۔ یہ مدرسے پاکستان کے قبائلی علاقوں کے علاوہ بلوچستان میں بھی موجود ہیں۔

’’ بین الاقوامی سازش‘‘

تاہم پاکستانی حکام امریکی محکمہ خارجہ کی اس رپورٹ کو غیر منطقی اور پاکستان کا تشخص خراب کرنے کی ایک سازش قرار دیتے ہوئے اسے سختی سے مسترد کر چکے ہیں۔
پاکستانی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے زیر انتظام قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں ایسے کوئی مدرسے نہیں ہیں جو عسکریت پسندوں کے محفوظ ٹھکانوں کے طور پر استعمال ہوتے ہوں۔ ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے اصل صورتحال دکھانے کی بجائے زیادہ تر ایسی رپورٹوں میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے اسٹریٹیجک تعلقات مثبت ہیں اور یہ کہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا موجود ہے۔

حقانی نیٹ ورک
امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ کے مطابق حقانی نیٹ ورک عسکریت پسندی کے حوالے سے انتہائی خطرناک نیٹ ورک بن کر ابھرا ہے۔ یہ نہ صرف افغانستان میں اتحادی افواج کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے بلکہ یہ دیگر دہشت گرد نیٹ ورکس کے وجود میں آنے کی بنیاد بھی بنا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق یہ نیٹ ورک افغانستان کے تین مشرقی صوبوں پکتیکا، پکتیا اور خوست میں عسکریت پسندی کا سرخیل بنا ہوا ہے اور یہ ملک بھر میں افغان اور بین الاقوامی فوجوں کے خلاف ہائی پروفائل اور پیچیدہ حملے کرنے کی صلاحیت کا متعدد مرتبہ مظاہرہ کر چکا ہے۔
چند ہفتے قبل سخت نظریات کے حامل پاکستانی مذہبی رہنما مولانا سمیع الحق نے پشاور میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا اور مغربی ممالک پاکستان میں مدرسوں کے خلاف متحد ہو چکے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان طاقتوں کی کوشش ہے کہ مذہبی مدارس کی ساکھ کو تباہ کیا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button