مانسہرہ میں طالبہ سے زیادتی کرنے والا مرکزی ملزم مدرسے کا معلم قاری نصیر ہے، پولیس
شیعہ نیوز (مانسہرہ) پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں پولیس نے کالج کی طالبہ سے جنسی زیادتی کے ملزمان کا چار روزہ ریمانڈ حاصل کرکے مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔ مانسہرہ میں پیش آنے والے اس جنسی زیادتی کے واقع کے ملزمان میں سے ایک مقامی مدرسے کا نام نہاد معلم قاری نصیر بھی شامل ہے جو کہ پولیس کے مطابق مرکزی ملزم ہے۔ اس واقعے کی تفتیش کرنے والے ایک پولیس افسر ذوالفقار جدون نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ زیادتی کا نشانہ بننے والی طالبہ سیکنڈ ایئر کا امتحانی پرچے دے کر کالج سے گھر کے لیے نکلی تو اس کی ایک سہیلی نے اسے اپنے منگیتر کے ہمراہ گاڑی میں گھر تک لے جانے کی پیشکش کی۔ انھوں نے بتایا کہ گاڑی میں پہلے ہی سے تین نوجوان سوار تھے جنہوں نے راستے میں طالبہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ذوالفقار جدون کا کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکی کی سہیلی کی قاری نصیر سے واقفیت تھی اور وہ اس سے قبل بھی مختلف لڑکیوں کو مدرسے کے معلم سے ملوا چکی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کو ہم نے جیل بھجوا دیا ہے باقی تینوں ملزمان کی ہمیں کسٹڈی مل گئی ہے، قاری نصیر اور اس کے ساتھی ملزم فیضان سے مختلف موبائل فون کمپنیوں کی 20 سے زائد سمز بھی برآمد ہوئی ہیں۔ تمام شواہد موجود ہیں، لڑکی کی میڈیکل رپورٹ سے بھی ثابت ہو گیا ہے کہ زیادتی ہوئی ہے۔ یہ واقعہ پیر کو پیش آیا تھا اور اس کے بعد مقامی ذرائع ابلاغ میں ملزمان کو ٹی وی پر اعتراف جرم کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا لیکن بعض اطلاعات کے مطابق مرکزی ملزم اپنے بیان سے منحرف ہو رہا ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق مانسہرہ پولیس گزشتہ روز چلتی گاڑی میں بارہویں جماعت کی طالبہ سے زیادتی کرنے والے 3 ملزمان قاری نصیر، فیضان اور حسین کو سول عدالت میں لائی۔ اس موقع پر عوام کی بڑی تعداد کمرہ عدالت اور باہر موجود تھی، جیسے ہی ملزمان کو عدالت لایا گیا وہاں موجود لوگ مشتعل ہوگئے اور انہوں نے ملزمان پر انڈے اور سیاہی پھینکی، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو فوری طور پر پھانسی دی جائے۔ پولیس نے سخت سیکیورٹی میں تینوں ملزمان کو سول جج کے رو برو پیش کیا اور ملزمان کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تاہم عدالت نے ملزمان کو 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیتے ہوئے آئندہ سماعت میں انہیں ہر صورت پیش کرنے کا حکم دیا۔ ریمانڈ ملنے کے باوجود پولیس مشتعل افراد کے حملے کے امکان کے پیش نظر ملزمان کو متعلقہ تھانے نہ لے جاسکی اور بالآخر ایک گھنٹے بعد انہیں تھانے منتقل کردیا گیا۔ واضح رہے کہ تینوں ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے 12 جماعت کی طالبہ کو چلتی گاڑی میں زیادتی کانشانہ بنایا اور پھر اسے سڑک پر پھینک کر فرار ہوگئے۔