توہین مذہب و رسالت کا ذمہ دار صرف جیو یا تمام میڈیا۔۔!!
تحریر: ایس اے مہدی
شیعہ نیوز: گذشتہ روز جیو کے ایک مارننگ شو میں کچھ ایسے لمحات دیکھائے گئے جس پر تمام میڈیا بالخصوص ARY نیوز چینل نے خوب شور مچایا، ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی اس ایشو کو بہت اچھالا گیا،یہ واقعہ یقیناًاسطرح کا تھا کہ اس پر شور ہونا چاہیے تھا اور احتجاج بھی کرنا چاہیے تھا، مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ پہلی مرتبہ میڈیا پر ہوا ہے ، یا جیو وہ واحد چینل ہے جس نے پہلی مرتبہ اس قسم کی حرکت کی ہے، نہیں بلکہ اس سے قبل بھی کئی ٹی وی چینل اسطرح کے پروگرامات نشر کر چکے ہیں جنہیں توہیں رسالت و مذہب کے احاطے میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ لیکن ایک ایسے وقت میں جیو نیوز کے ایک پروگرام کو بیس بنانا کر اس چینل کے خلاف تحریک چلانا بھی غلط ہے، جبکہ ہمیں معلوم ہے کہ اس نیوز چینل کی ملک کے خفیہ ادارے کے ساتھ محاذ آرائی جاری ہے، ایسے وقت میں ہمیں بہت محتاط ہوکر قدم اٹھانا ہوگا۔
دوسری طرف سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا نے آج پریس کانفر نس میں جو عجیب و غریب مطالبہ کیا وہ بھی سمجھ سے بالا تر ہے، موصوف کہتے ہیں کہ\” جیو دیکھنا حرام ہے\” بھئی ان سے کوئی سوال کرے کہ اگر جیو دیکھنا حرام ہے تو کیا باقی دیگر چینل دیکھنا اسلام نے جائز قرار دیئے ہیں،جیو دیکھنا صرف اس لیئے حرام کے کہ اس نے توہین مذہب یا رسالت کیا؟ ہم تو یہ مطالبہ کرتے ہیں اگر کوئی چینل اسطرح کی توہین کا مرتکب ہوتا ہے تو اس چینل کو ملک میں بند ہوجانا چاہئے ، لیکن صرف جیو کیوں؟کیا اسی منقبت (علی کے ساتھ ہے زہرا (ع) کی شادی) پر ary چینل نے اسطرح کی شاد ی نہیں کروائی تھی، یا دیگر چینل جو اہلیبت (ع) کے نام پر عجیب و غریب لوگو ں کو دعوت دے کر عجیب و غریب حرکتیں کرواتے ہیں کیا یہ سب صیح ہے؟، کیا ARY،ایکسپرس نیوز چینل واہیات(فلمی ایوارڈ،big boss,،ترکی ڈارمے) جیسے پروگرامات اپنے چینلز سے نشر نہیں کرتے ، غیر ملکی ڈراموں کی صورت میں معاشرے کو خراب کرنے میں دیگر چینلوں کا ہاتھ نہیں؟ ،یہ بات تسلیم شدہ ہے ان تمام برائیوں کا باپ جیو ہے مگر تمام چینل بھی کسی سے کم نہیں، لہذا سنی اتحاد کونسل کی جانب سے اس قسم کے فتوی کی امید نہیں تھی اس فتو ی سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ سنی اتحاد کونسل اس وقت میدان میں کسی اور کے لئے کھیل رہی ہے، اگر سنی اتحاد کونسل کو اس توہین پر اتنا ہی دکھ ہوا ہے تو انہیں یہ فتوی دینا چاہیے تھا کہ پاکستان کے وہ تمام چینل جو اسلام کے منافی مواد نشر کر ر ہے ہیں ان سب پر پابندی عائد کی جائے۔
آخر میں بندہ مومن یہی عرض کرے گا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ پیمرا کو پابند کرے کہ پیمرا تمام چینلز پر غیر اسلامی اور غیر ملکی مواد کے نشر کیے جانے پر فوری ایکشن لے اور ایک ایسی کمیٹی بنائی جائے جس میں دین کی سمجھ بوجھ رکھنے والے افراد بھی شامل ہوں اور ضروری نہیں کہ وہ علماء ہی ہوں ، جو ٹی وی چینلز کے contentپر نظر رکھیں۔