امریکی سعودی نواز تکفیری دہشتگرد گروہ سپاہ صحابہ میں اختلافات انتہائی شدت اختیار کرگئے
لاہور سے ابو فجر کی رپورٹ
امریکا و سعودی عرب کی ایماء پر تکفیری وہابی دہشت گرد تنظیم کالعدم سپاہ صحابہ جو پابندی لگنے کے بعد اہلسنت و الجماعت کے نام سے پاکستان میں فرقہ واریت اور تکفیریت کے حوالے سے سرگرم ہے، میں جاری اختلافات انتہائی شدت اختیار کر گئے ہیں۔ اختلافات میں اضافہ لاہور میں سپاہ صحابہ پنجاب کے صدر شمس معاویہ کے قتل میں لشکر جھنگوی کے ملوث ہونے کے بعد ہوا۔ سپاہ صحابہ کی اعلٰی قیادت نے شمس معاویہ کے قتل پر اپنے نائب صدر ملک اسحاق کی رکنیت معطل کر دی ہے۔ ملک اسحاق لشکر جھنگوی کے سربراہ ہیں اور انہوں نے شمس معاویہ کو قتل کرایا ہے۔ شمس معاویہ کے قاتل اس وقت لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں ہیں، جنہوں نے قتل کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔ شمس معاویہ کو محض اس لئے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا کیونکہ انہوں نے سپاہ صحابہ کی نائب صدارت کے لئے ملک اسحاق کی نامزدگی کی مخالفت کی تھی۔ ذرائع کے مطابق جھنگ میں ہونے والے اجلاس میں شمس معاویہ نے ملک اسحاق کو وحشی، درندہ اور حیوان دہشت گرد قرار دیا تھا، جس کا ملک اسحاق کو رنج تھا اور اس نے اپنے دہشت گردوں کے ذریعے شمس معاویہ کو لاہور کے بتی چوک میں اس وقت قتل کرا دیا جب وہ نماز جمعہ کے بعد واپس اپنے گھر جیا موسٰی جا رہے تھے۔
کالعدم سپاہ صحابہ کی قیادت نے ملک اسحاق کے ساتھ ساتھ سپاہ کے سابق سربراہ، سابق رکن قومی اسمبلی اعظم طارق کے بھائی مولوی عالم طارق اور ملک اسحاق کے دست راست غلام رسول شاہ اور اس کے 13 ساتھیوں کو بھی فارغ کر دیا ہے۔ سپاہ صحابہ کے سربراہ احمد لدھیانوی نے دھمکی دی ہے کہ پارٹی کا جو عہدیدار یا کارکن ان فارغ کئے گئے دہشت گردوں کے ساتھ رابطہ رکھے گا، اسے بھی فارغ کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق معطلیوں کے یہ تمام فیصلے کالعدم سپاہ صحابہ کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں کئے گئے۔ ذرائع کے مطابق ملک اسحاق کو فارغ کرنے کا فیصلہ بہت پہلے ہی کر لیا گیا تھا، تاہم جھنگ میں ہونے والے الیکشن میں سیاسی ضرورت کے باعث اس کو التوا میں رکھا گیا۔ ذرائع کے مطابق سپاہ صحابہ میں موجود لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں نے الگ سے چندہ جمع کرنا شروع کر دیا تھا اور اپنا علیحدہ میگزین بھی نکال لیا تھا، جبکہ مولانا لدھیانوی کے فیصلوں کو بھی تسلیم نہیں کرتے تھے، جس پر مولانا لدھیانوی گروپ نے ان کی معطلی کا یہ فیصلہ کیا۔
ذرائع کے مطابق معطلی کے بعد یہ عہدیدار اپنے عہدوں سے فارغ ہوئے ہیں اپنے کاموں سے نہیں، یہ پہلے کی طرح ہی چندہ جمع کر رہے ہیں اور میگرین بھی اسی طرح الگ ہی شائع ہو رہا ہے۔ لشکر جھنگوی کے کارکنوں نے مولانا لدھیانوی پر الزام عائد کیا کہ معمولی بات پر مولانا لدھیانوی احتجاجی مظاہرے کی کال دے دیتے ہیں، ریلیاں نکل آتی ہیں لیکن ملک اسحاق کی نظر بندی کے خلاف ایک لفظ تک نہیں بولا گیا، جس کا مطلب ہے کہ مولانا لدھیانوی ملک اسحاق کے حوالے سے دل میں کدورت رکھتے ہیں۔ لشکر جھنگوی کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ انہیں محروم رکھا گیا، جس کے باعث کارکنوں میں بددلی پھیلی اور یہ صورت حال سامنے آئی۔ لشکر جھنگوی کے کارکن ڈٹے ہوئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ہم سمجھوتہ نہیں کریں گے بلکہ احمد لدھیانوی کی نااہل قیادت کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے اور یہ اختلافات اب کم نہیں بلکہ بڑھیں گے، کیونکہ احمد لدھیانوی نے امتیازی سلوک روا رکھا ہوا ہے۔
دوسری جانب مبصرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کالعدم سپاہ صحابہ میں جاری لڑائی سے جہاں ان کی جماعت کا نقصان ہوگا، وہاں بدامنی کو بھی فروغ ملے گا۔ مبصرین کے مطابق لشکر جھنگوی کے کارکن اگر شمس معاویہ کی طرح سپاہ صحابہ کی قیادت کو قتل کر دیتے ہیں تو اس کا الزام کس کے سر جائے گا۔ مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ سپاہ صحابہ میں جاری اختلافات ان قوتوں کے پیدا کردہ ہیں جو اس جماعت کی بانی ہیں، کیونکہ اس جماعت کی اب ان کے لئے کوئی افادیت نہیں رہ گئی، اس لئے وہ اسے ختم کرنے کا منصوبہ بنا چکے ہیں، جس کے لئے انہوں نے انہیں باہمی فسادات میں الجھا دیا ہے۔ مبصرین کے مطابق سپاہ صحابہ کے دونوں دھڑوں کو وہ قوت ہلہ شیری دے رہی ہے اور ہر گروہ کو کہا جا رہا ہے کہ ہم تمھارے ساتھ ہیں اور اسی ’’ساتھ’’ کے زعم میں ہی یہ ایک دوسرے کو قتل کرکے ختم ہوجائیں گے۔