Uncategorized

نواز حکومت مذاکراتی کھیل بند کرکے طالبان دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کرکے قلع قمع کرے، پیر معصوم نقوی

شیعہ نیوز (لاہور) جمعیت علماء پاکستان نیازی کے سربراہ پیر سید محمد معصوم حسین نقوی نے طالبان میں پھوٹ پڑنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک طالبان جنوبی وزیرستان نے دہشت گرد گروہ کے کرتوتوں کا اعتراف کر لیا ہے، اب مولانا سمیع الحق اور جماعت اسلامی کو بھی دہشت گردوں کی وکالت چھو ڑ دینی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے یو پی نیازی یوتھ ونگ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر عقیل حیدر شاہ، محمد اکرم رضوی، بلال چشتی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ پیر معصوم نقوی نے کہا کہ پاکستان کی ایجنسیاں طالبان اور فرقہ پرست دہشت گروہوں کی خفیہ سرگرمیوں اور بیرونی وابستگیوں کے بارے میں حکومت کو بتا چکی ہیں، مگر سیاسی اور گروہی مصلحتوں کا شکار مسلم لیگ نون کے حکمران ان کے خلاف کارروائی کرنے سے خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جے یو پی نیازی کا پہلے دن ہی سے موقف رہا ہے کہ دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں، ان کے خلاف بلاامتیاز آپریشن کیا جائے۔ عید میلادالنبی ﷺ کے جلوسوں، اولیائے اللہ کی درگاہوں، مساجد، امام بارگاہوں، گرجا گھروں اور مارکیٹوں میں دھماکے کرکے بے گناہ شہریوں کو قتل کرنے والوں کو عبرتناک سزا دی جائے۔ 

پیر سید محمد معصوم حسین نقوی نے کہا کہ مذاکرات کے نام پر طالبان اور حکومتی کمیٹیوں نے قوم کو بہت بیوقوف بنا لیا ہے، اب یہ کھیل بند کریں اور حکومت خارجی اور باغی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرکے ان کا قلع قمع کرے۔ جے یو پی نیازی کے سربراہ نے کہا کہ وزیراعظم میاں نواز شریف نے دورہ بھارت سے سوائے جنگ ہنسائی کے کچھ حاصل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ وزیراعظم بدنام زمانہ متعصب نریندر مودی کو عالمی سطح پر نیک نامی کا لائسنس دینے اور خود پرانے الزامات کی چارج شیٹ لینے گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو شاید بھارت پر اعتبار ہو، قوم کو تو بالکل نہیں، قوم چاہتی ہے، عزت اور وقار کے ساتھ برابری کی سطح پر دوسری قوموں سے تعلقات رکھے جائیں۔ قومی غیرت اور ملکی استحکام پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ پیر معصوم نقوی نے استفسار کیا کہ وزیراعظم بتائیں کہ بھارت سے آلو، پیاز، ٹماٹر اور بکرے لانے کے بدلے میں پاکستان سے کتنا سامان انڈیا روانہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا دورہ کہیں دوسرے کارگل کو جنم نہ دے، جس کے بعد انہیں کلنٹن سے منت سماجت کے لئے امریکہ یاترا کی ضرورت پڑی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button