کراچی دھرنے کے مطالبات کی فہرست
شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے یکم جون کو وزیراعلیٰ ہاؤس سندھ کی جانب احتجاجی مارچ کے مندرجہ ذیل مجوزہ مطالبات حکومت کے سامنے پیش کیے گئے تھے، رات گئے حکومت اور ایم ڈبلیو ایم کے درمیاں جاری مذاکرات کی کامیابی کے بعد مجلس وحدت المسلمین نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا، حکومت کی مذاکراتی ٹیم میں سند ھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن، وزیر اعلی کے معاون خصوصی وقار مہدی، مشیر وزیراعلی سندھ راشد ربانی، ایڈیشنل آئی جی سندھ غلام قادر تھیبو اور کمشنر کراچی شعیب صدیقی شامل تھے،جبکہ ایم ڈبلیو ایم کی مذاکراتی کمیٹی میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مختار امامی، صوبائی سیکریٹری سیاسیات عبداللہ مطہری، علی حسین نقوی،میثم عابدی ، عالم کربلائی اور احسن عباس شامل تھے ۔ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے مندرجہ ذیل مطالبات کی حکومتی یقین دہانی کے بعد احتجاجی دھرنا باقاعدہ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔
* کراچی اور سندھ بھر میں ہونے والی ہونے والی شیعہ نسل کشی کا اعتراف کرتے ہوئے دہشت گردوں کیخلاف فی الفور کریک ڈاؤن کیا جائے اور انہیں منظرعام پر لایا جائے اور ملت جعفریہ (مجلس وحدت مسلمین) کو بھی کراچی آپریشن میں اعتماد میں لیا جائے اور فیصلہ جات میں شامل کیا جائے۔
* ملت جعفریہ کے قتل میں ملوث دہشت گردوں کی سیاسی و مذہبی وابستگی بھی عوام کے سامنے لائی جائیں۔
* کراچی شہر میں کالعدم تکفیری جماعتوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کو فی الفور بند کیا جائے ، شہر بھر سے ان کے جھنڈے اتارے جائیں ، ان کے دفاتر کو سیل کیا جائے، شہر بھر سے مذہبی منافرت پر مبنی وال چاکنگ کو مٹایا جائے، کچھ سرکاری اداروں کی جانب سے ان کی سرپرستی کو بھی ختم کیا جائے۔
* لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اور مساجد سے مذہبی منافرت پر مبنی تقاریر کرنے والوں کیخلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔
* ٹارگٹ کلنگ میں شہید ہونے والے شہداء کے خانوادوں کو25 لاکھ روپے فی کس معاوضہ ادا کیا جائے۔
* دہشت گردی کے واقعات میں زخمی افراد کے علاج و معالجہ کی ذمہ داری حکومت اپنے ذمہ لے۔
* شہداء کے خانوادوں میں سے کم از کم ایک فرد کو سرکاری ملازمت فراہم کی جائے۔
* کمیونٹی پولیس میں ملت جعفریہ کے افراد کو نمائندگی دی جائے۔
* اندرون سندھ میں اہل بیت اطہار (ع) کی شان میں گستاخی ، علم حضرت عباس (ع) کے بے حرمتی اور درگاہوں پر حملے میں ملوث دہشت گردوں کو فی الفور کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور سندھ بھر میں دہشت گردوں کیخلاف فی الفور کریک ڈاؤن کیا جائے تاکہ اولیاء کی سرزمین کو دہشت گردی سے نجات دلائی جاسکے۔
* شیعہ عمائدین ، پروفیشنلز اور کاروباری حضرات کو فی الفور اسلحہ لائسنس دیئے جائیں تاکہ وہ اپنی حفاظت کا خود انتظام کرسکیں جس کا حق ان کو آئین پاکستان بھی دیتا ہے۔
* جس جس علاقے میں شیعہ فرد کا قتل ہو اس علاقے کے ایس ایچ او کو فی الفور معطل کیا جائے۔