پاکستانی شیعہ خبریں

کراچی ائیرپورٹ حملہ، کہیں علاقے میں موجود طالبان نواز دیوبندی مدارس تو ملوث نہیں؟؟؟

کراچی (رپورٹ) کراچی میں گذشتہ روز ائیرپورٹ جیسے حساس مقام پر کھلے عام دس سے بارہ دہشتگرد داخل ہوئے اور چند منٹوں میں پاکستان کے انتہائی حساس اور ریڈزون ائیریا کو یرغمال بنالیا، ہمارے سیکورٹی ادارے شاید اس حملے کے لئے تیار نہیں تھے اسی لیے پندرہ سے بیس منٹ بعد سیکورٹی اہلکاروں نے جوابی کاروائی کا سلسلہ شروع کیا۔ اس حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نامی تکفیری دہشتگرد جماعت نے قبول کی ہے جو پہلے ہی 60 ہزار پاکستانیوں کے خون میں ملوث ہے۔ اس تنظیم کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس حملے کو طالبان کی کاروائی قرار دیا۔

انتہائی حساس مقام پر ہونے والی دہشتگردی نے بہت سارے سوالوں کو جنم دیا ہے وہیں سیکورٹی اداروں کی نااہلی پر بھی کئی سوال اُٹھ رہے ہیں، جبکہ سندھ میں دہشتگردی کے بڑے واقعات کی پیشگی وفاق کی جانب سے کی جاچکی تھی، اس کے باوجو د سیکورٹی کی یہ صورتحال انتہائی افسوس ناک ہے۔ اس حوالے سے انتطامی تفتش تو ہونے ہی چایئے لیکن اس کے ساتھ ہی اس بات کی بھی تحقیقات ہونا چاہیے کہ کراچی ائیرپورٹ پر حملے کرنے والے تکفیری دہشت گردوں کو کراچی میں کسی نے لوجسٹک سپورٹ کی انہیں کراچی میں کس نے پناہ دی اور کہاں سے ان دہشتگردوں نے اس حملے کی پلانگ کی۔

طالبان جو اس حملے کی ذمہ داری قبول کرچکی ہے، ایک دیوبندی جماعت ہے، اسکی سپورٹ میں کئی مدارس کراچی میں سرگرم ہیں، لہذا اس بات میں شک نہیں کہ حملہ آوار کسی دیوبندی تکفیری مدرسہ میں کئی ہفتوں سے ہیٹھے اس حملے کی پلانگ کررہے تھے۔ اب سیکورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مدرسہ کا پتہ لگائیں جہاں اس گھناونی سازش کی پلانگ کی گئی، لہذا کراچی میں موجود تمام ایسے دیوبندی مدارس کو شامل تفتیش لایا جائے جو طالبان کی اخلاقی اور اعلانیہ سپورٹ کرتے ہیں، یقیناً اس حملے کی تیاری بھی کراچی میں موجودی کسی دیوبندی مدرسہ کے اندر چھپ کر کی گئی ہے۔ سیکورٹی اداروں کو فوری طور پر ان مدارس کی چھان بین کرنا ہوگی، اتنا بڑا اور منعظم حملہ کراچی سے باہر بیٹھ کر ترتیب دینا ناممکن ہے اس حملے کی پلانگ ٹارگٹڈ مقام سے قریب کسی جگہ پر بیٹھ کر کی گئی ہے، اس مقام سے قریب جتنے دیوبندی مدارس ہیں جو تکفیریت اور طالبان فکر کو فروغ دے رہے ہیں انکو پکڑ میں لایا جائے، خاص طور پر اصفہانی گیٹ سے قریب موجود دارلخیر نامی دیوبندی مدرسے کو نگرانی میں لایا جائے کیونکہ ذرائع کے مطابق کئی دنوں سے اس مدرسہ میں مشکوک افراد کی نقل و حرکت دیکھی جارہی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button