حزب کا مطلب ایسے افراد کا اکھٹا ہونا کہ جو مفاد کے لئے اور اقتدار کے لئے جمع ہوئے ہوں، علامہ جواد نقوی
شیعہ نیوز (لاہور) تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے قائد اور جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کہا ہے کہ کہ حزب یا تنظیم کہتے ہی اس کو ہیں کہ جو مفاد کیلئے اکھٹے ہوجائیں اور کوئی چیز ان کے اجتماع کا باعث نہ بنے، اگرچہ ان کا نعرہ بہت کچھ ہو کہ ہم حق پر جمع ہوئے، ہم خدا کی خاطر جمع ہوئے، ہم دین کے لئے جمع ہوئے لیکن یہ سب ان کے دکھانے کے لئے ہوتے ہیں ، جس طرح کہتے ہیں کہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور، ہاتھی کے یہ جودو لمبے دانت ہوتے ہیں یہ ان سے کھا نہیں سکتا، یہ صرف دکھانے کے لئے ہوتے ہیں ڈرانے کیلئے ہوتے ہیں، یہ ہاتھی کا رعب بڑھانے کے لئے ہیں، لیکن ہاتھی جن دانتوں سے کھاتا ہے وہ چھپے ہوئے ہیں، اندر ہوتے ہیں اور وہ دانت کسی نے آج تک نہیں دیکھے کیونکہ ہاتھی کی سونڈ نے اسے چھپایا ہوا ہے۔ احزاب یا تنظیمیں بھی اس ہی طرح سے ہیں ان کے دکھانے کے دانت اور ہوتے ہیں اور کھانے کے اور ہوتے ہیں، احزاب کے نعرے، احزاب کے شعار، احزاب کے بینر وہ قوم کے ساتھ ہمدردی ، خدا، انصاف، عدالت، حق، جمہور اور عوام یہ ان کے دکھانے کے دانت ہوتے ہیں، لیکن اصل جو چیز باعث تشکیل حزب بنتی ہے وہ مفاد ہوتا ہے اور وہ بھی اقتدار کا مفاد، اقتدار کی خاطر اکھٹے ہونے والے افراد یہ حزب کہلاتے ہیں، مفاد جن کو ایک جگہ پر جمع کرلے، یہ عمرانیات کی ایک اصطلاح بیان کررہا ہوں، قرآنی اصطلاح نہیں بیان کی، کہ قرآن میں حزب کا لفظ استعمال ہوا ہے دو مرتبہ ، منفی بھی اور مثبت بھی، حزب الشیطان بھی استعمال ہوا ہے اور حزب اللہ بھی استعمال ہوا ہے، اور بغیر اضافے کے بھی استعمال ہوا ہے، کہ ہر حزب جو کچھ اس کے پاس ہے اس ہی پر خوش ہے، احزاب کا لفظ قرآن میں گروہ کے معنیٰ میں استعمال ہوا ہے لیکن سیاسیات میں حزب کا مطلب ایسے افراد کا اکھٹا ہونا کہ جو مفاد کے لئے اور اقتدار کے لئے جمع ہوئے ہوں۔