مضامین

عراق میں عاشورا بریگیڈ کی تشکیل اور امریکا برطانیہ کی پریشانی (خصوصی تجزیہ)

مغربی ممالک اور ان کے اتحادی مشرق وسطی میں محور مقاومت کا مقابلہ کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں شام میں سیاسی اور جنگی میدانوں میں شکست کھانے کے بعد کرائے کے دھشت گردوں کو عراق کی طرف بھیج دیا لیکن مراجع عظام کی وجہ سے ان کی شکست بھی واضح نظر آ رہی ہے۔ ناروے کے ریڈیو نے ایک تجزیہ میں کہا کہ موصل پر مسلح افراد کا قبضہ کرنا ایران کی سرحد تک ایک بعثی،سلفی علاقہ تشکیل دینا تھا۔ ریڈیو نے مزید انکشاف کیا کہ امریکہ کا جلد بازی میں موقف تبدیل کرنے کی وجہ کہ باراک اوباما نے اپنی تقریر میں اعلان کیا کہ ‘‘عراق میں مداخلت ک ارادہ نہیں رکھتا’’ لیکن 12 گھنٹے میں امریکی عہدیداروں نے اعلان کیا کہ وہ داعش پر حملے کی منصوبہ بندی رکھتا ہے جو کہ اصل میں آیت اللہ سیستانی کے فتوے کے اثرات کو کنٹرول کرنے کی کوشش تھی کہ آقای سیستانی نے لوگوں کو دھشت گردوں کے خلاف جہاد کرنے کا حکم دیا ہے۔

ریڈیو مزید کہتا ہے کہ عراق میں جو کچھ ہو رہا ہے کہ محض 24 گھنٹے میں 5 لاکھ سے افراد میدان جنگ میں جانے کے لیے اپنے نام لکھوا چکے ہیں اور یہ تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے، سے مغربی ممالک خصوصا امریکا اور برطانیہ انتہائی حیران ہیں۔ ریڈیو نے مزید اکشاف کیا کہ امریکہ کی موصل، صلاح الدین اور فلوجہ میں باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری میں جلدی کرکے عراقیوں کو یہ دیکھانا اور سمجھانا چاہتا ہے کہ امریکا باغیوں پر حملہ کر رہا ہے اور لاکھوں رضاکاروں کی جنگ کے لیے ضرورت نہیں ہے۔

ریڈیو ناروے نے مزید انکشاف کیا کہ لندن اور واشنگٹن یہ تصور نہیں کر رہے تھے کہ (آیت اللہ) سیستانی کا فتوی پورا سیاسی اور امن و امان کا کھیل ہی بدل دے گا جو کہ بہت سارے ممالک کی ڈپلومیٹک اور سیاسی پالیسی بھی بدل دے گا جو کہ عراق کی حکومت میں تشیع کے نفوذ اور نوری المالکی کے حکومت میں رہنے پر اپنے تحفظات کو چھپاتے نہیں تھے۔ ترکی اور سعودی عرب ان ممالک میں سب سے اوپر ہیں۔ ریڈیو نے مزید کہا کہ عراق میں رضاکاروں پر مشتمل ایک فوج کا وجود میں آنا اور وہ رضاکار جو کہ اکثر بے روزگار ہیں پر امریکا اور برطانیہ سخت پریشان ہیں کہ مستقل جنگجو فوج میں تبدیل ہو جائیں گے اور اس میں شک نہیں ہے کہ امریکا اور برطانیہ نوری المالکی پر دباؤ ڈالیں گے کہ کسی طرح اس فوج کی تشکیل کو روکا جائے۔

ریڈیو کے مطابق اسکیڈنوین ممالک میں موجود اطلاعات کے مطابق موصل کے سقوط میں ترکی، سعودی عرب کی انٹیلیجنس ایجنسیوں اور کردوں کی ملی بھگت شامل تھی نیز اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ اس رپورٹ کے مطابق یہ جہادی، سلفی گروہ اپنی تقریروں میں بھی اس کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ ایران کی سرحد تک رسائی حاصل کریں اور پھر وہاں سے ایران کے شہروں پر مستقل بمباری کر سکیں اور میزائل برسا سکیں۔

رپورٹ کے مطابق جو کچھ عراق میں ہو رہا ہے وہ ممکن ان وہابی سلفی گروہوں کا خاتمہ ہو لیکن یہ اسی صورت میں ہو سکتا ہے جب یہ رضاکار آتے رہیں اور نوری مالکی بھی ایک ملین رضا کاروں کو اسلحہ اور دوسرا سامان فراہم کر سکے۔ نوری المالکی نے کل رضاکار بھرتی کرنے کا نیا ادارہ بنا دیا ہے اور کہا کہ ہمیں دھشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک نئی فوج بنانی چاہیے۔ عمار الحکیم کی پارٹی مجلس اعلای اسلامی نے بھی اعلان کیا ہے کہ مرجعیت کے حکم پر عاشورا برگیڈ کو بنایا گیا ہے جس میں 50 ہزار رضاکار فورس ہو گی۔ پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ ملک کے 15 صوبوں میں ہمارے دفتر رضاکاروں کا نام لکھ رہیں ہیں جس میں بہت زیادہ لوگ اپنا نام لکھوا رہیں ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button