دہشت گردی کے خلاف ایم ڈبلیو ایم کا مضبوط موقف بالآخر ملکی قیادت نے تسلیم کیا،علامہ مقصود ڈمکی
شیعہ نیوز (کوئٹہ) سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم بلوچستان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کا مضبوط موقف بالآخر ملکی قیادت، پاک آرمی اور سیاسی جماعتوں نے درست تسلیم کرے ہوئے معصوم انسانوں کے قاتل دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا ہے جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان میں بھی دہشت گردوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کا آغاز کیا جائے۔ فرقہ واریت کے نام پر نفرتیں پھیلانے والے دہشت گردوں کے ساتھی مجرم ہیں ان کے خلاف بھی اقدام ہونا چاہیے۔ پاکستانی قوم یہ پوچھنے میں حق بہ جانب ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن پر واویلا کرنے والوں نے معصوم شہر یوں کے قتل عام اور مساجد میں بم دھماکوں کے وقت کیوں چپ کا روزہ رکھا تھا۔ ہم دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہوئے شھید ہونے والے پاک فوج کے بہادر جوانوں کو سلام پیش کرتے ہوئے ان کی کامیابی کیلئے دُعا گو ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ پوری قوم اس حساس مو قعے پر اپنی بہادر افواج کے سا تھ کھڑی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین مظلوموں کی آواز ہے جس نے ہمیشہ ظلم اور نا انصا فی کے خلاف حق کی آواز بلند کر تے ہوئے عوام کی تر جمانی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا یہ پریس کانفرنس بلوچستان میں ضلع جعفر آباد کے ایک گاوں گوٹھ محمد آچر عمرانی کے عوام کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے خلاف صدائے احتجا ج ہے جہاں پورے گاوں کو جو تین ساڑھے تین سو افراد پر مشتمل ہے کو مکمل طور پر مسمار کر دیا گیا ہے صرف اس بنیاد پر کہ اس گاوں سے تعلق رکھنے والے چند لوگوں نے ذاتی دشمنی کی بناہ پر وہاں کے ایس ایچ او کے گھر پر حملہ کر کے اُن کے اہل خانہ کو قتل کر دیا تھا جس کے بعد علاقہ ایس ایچ او اور ڈی پی او نے بجائے قاتلوں کی گرفتاری کے اپنی طاقت کا بے دریغ استعمال کرکے ماورائے قانون کارورائی کرتے ہوئے پورے گاوں کو مسمار کر دیا جسکی وجہ سے وہاں کے عوام کا کروڑوں کا نقصان ہوا ہے اور لوگوں کو اُن کے گھروں سے بے گھر کر کے سڑکوں پر لا کھڑا کر دیا گیا ہے اور پورا گاوں جو تین ساڑھے تین سو افراد پر مشتمل ہے اس خوف سے کہ کہیں اُن کو کوئی نقصان نا پہنچے سب اپنے گھروں کو چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں دربدر ہیں اور کئی ہفتوں سے اپنے گھروں سے دور دوسرے علاقوں میں بچوں اور خواتین کے ساتھ کسم پرُسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور وسیع رقبے پر کاشت کئے ہوئے فصلوں کا کوئی خیال رکھنے والا نہیں اور کھڑی کی کھڑی فصلیں خراب ہو رہی ہیں جسکی وجہ سے وہاں کے عوام کا بھاری نقصا ن ہورہاہے اور ان کو نا کردہ گناہ کی سزا مل رہی ہیں۔
ہم گاوں گوٹھ محمد آچر کے بے گنا ہ لوگوں کی حمایت کرتے ہوئے وہاں کے لوگو ں سے مکمل ہمدردی کا اعلان کرتے ہوئے چیف جسٹس بلوچستان جناب قاضی جائز عیسی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے قانون کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جائے اور وہاں کے معصوم عوام کو انصاف فراہم کیا جائے۔ ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان جناب ڈاکٹر عبدالمالک سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دے اور طاقت کا ناجائز اور بے دریغ استعال کرنے پر ذمہ داروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے اور رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہونے کیساتھ وہاں کے لوگوں کو اُنکے گھروں تک با حفا ظت واپسی کا انتظا م کیا جا ئے اور ان کیلئے نئے مکانات تعمیر کرانے کا بند و بست کیا جائے۔
اس حوالے سے وہاں کے علاقہ ایم پی اے اور اسپیکر صوبائی اسمبلی محترم جان محمد جمالی سے بھی اپیل کر تے ہیں کہ اس واقعے میں ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے اس مسئلے کو حل کرنے اور مظلوموں کو انصا ف دلانے میں اپنا کر دار ادا کرے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایس ایچ او کے اہل خانہ کو قتل کرنے والے مجرم ہیں اور انہیں قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے عبرتناک سزا دی جائے ہمیں ان قاتلوں سے کوئی ہمدردی نہیں مگر اس واقعے کو جواز بنا کر پوری بستی کو اجاڑ دینا بھی انصاف کا قتل ہے اگر انصاف کے رکھوالے اس طرح کی لاقانونیت کی مثال قائم کریں گے تو عوام انصا ف کیلئے کہاں جائیں۔