الداعش کا خود ساختہ رہنما ابو بکر البغدادی قانونی جواز سے محروم، تجزیہ کار
شیعہ نیوز: عراق میں الداعش کے اراکین کی جاری چڑھائی کے دوران ذرائع ابلاغ سے ملنے والی اطلاعات میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ یہ گروپ کے رہنما ابو بکر البغدادی کی جانب سے خلافت کا سربراہ بننے کے لیے وضع کیا گیا ایک منصوبہ ہے۔ عراقی عوام نے الموطنی سے گفتگو میں کہا کہ البغدادی انتہا پسند گروپوں میں عزت و توقیر حاصل کرنے کے لیے انتہائی بے چین ہے اور القاعدہ کے رہنماؤں کے ساتھ بہت سے اختلافات کی وجہ سے وہ اپنا قانونی جواز ثابت کرنے کے لیے سرگرداں ہے۔
صوبہ الانبار میں سلامتی کے مشیر فواد علی الدلیمی نے الموطنی سے گفتگو میں کہا کہ اس کے تازہ ترین حملے کا مقصد اپنی ذاتی شہرت اور انقلابی اسلام پسندوں کی تعریف دونوں حاصل کرنا ہے تاکہ وہ الداعش اور دیگر دھڑوں کے اتحادی بنیاد پرست گروپوں کا اعلٰی ترین رہنما بننے کے امکانات کو بہتر بنا سکے۔
الدلیمی نے کہا کہ القاعدہ کی پہلی نسل کے عناصر البغدادی کو عزت و احترام کی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے الداعش کا تصور پیش کیا تھا۔ تو پھر عام عراقی اسے کس طرح ایک ایسے ملک کے رہنما کے طور پر قبول کر سکتے ہیں جو صرف اس کے خوابوں میں ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ القاعدہ کے سابق عناصر کی تعداد سینکڑوں میں ہے جو البغدادی کی قیادت کو تسلیم نہیں کرتے اور اسے نااہل سمجھتے ہیں۔
الدلیمی نے کہا کہ البغدادی اپنے پیرو کاروں اور جنگجوؤں کو عراق میں نظام خلافت اور اپنے جائز خلیفہ ہونے پر قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم اسلام میں نظام خلافت کے بارے میں جاننے والے افراد کو علم ہے کہ خلافت کا امیدوار مخصوص حسب نسب اور تاریخ سے ہونا چاہیے اور وہ ایسا عالم اور صاحب دین ہو جو مسلمانوں اور غیر مسلموں میں یکساں طور پر مقبول ہو، جبکہ بغدادی میں ایسی کوئی صفت نہیں پائی جاتی۔
عراقی عوام یا دین اسلام کا نمائندہ بننے سے نااہل
عراق میں علماء کی کابینہ کمیٹی کے سربراہ شیخ خالد الملاء نے الموطنی کو بتایا کہ البغدادی کسی بھی صورت میں سنی فرقے یا اسلام کی نمائندگی کا اہل نہیں کیونکہ عراقی تناظر میں اس کے کوئی بھی دینی، اخلاقی یا پھر سماجی و قبائلی کوائف نہیں ہیں۔
حسب نسب پر تحقیق کرنے والے ماہر حمید الجبوری نے الموطنی سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ البغدادی کا دعوٰی ہے کہ وہ حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خاندان سے ہے تاکہ اسے خلافت کا دعوٰی کرنے کا قانونی جواز مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ عراق میں اپنا سلسلہ اہل بیت سے جوڑنا اعزاز سمجھا جاتا ہے اور یہ دعوٰی صرف وہی کر سکتا ہے جس کا حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خاندان سے حقیقت میں خون کا رشتہ موجود ہو۔ اسی وجہ سے ہم دیکھتے ہیں کہ القاعدہ کے رہنما عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے اس خاندانی تعلق کے پیچھے پناہ ڈھونڈتے ہیں۔
الجبوری نے کہا کہ جہاں تک البغدادی کا سوال ہے تو اس کا تعلق ایک عام گھرانے سے ہے جس نے کبھی بھی اہل بیت کا حصہ ہونے کا دعوٰی نہیں کیا۔ وہ اپنی حیثیت میں مذہبی اور روحانی جواز پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور حسب نسب کے ماہرین کی حیثیت سے ہمیں کوئی ایسی چیز نظر نہیں آئی جو اس کے دعوٰی کی تصدیق کرتی ہو۔