خانہ کعبہ کو مسمار کرنیکی دھمکی دینے والے داعش کے سرغنہ ابوبکر کے حالات زندگی
رپورٹ: آئی اے خان
اس وقت عالمی میڈیا میں جن شخصیات کا ذکر سب سے زیادہ ہو رہا ہے، ان میں نمایاں ترین نام دہشتگرد گروپ الدولتہ السلامی فی العراق و الشام، آئی ایس آئی ایل (داعش) کے سربراہ ابوبکر البغدادی کا ہے، جس نے حال ہی میں اپنے آپ کو تمام دنیا کے مسلمانوں کا امام قرار دیتے ہوئے عالمی خلافت کا اعلان کر دیا ہے۔ ابوبکرالبغدادی کی ایک سوانح حیات (جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اس کی اپنی ہی جماعت داعش نے شائع کی ہے) کے مطابق اس کا اصل نام ابراہیم اواد ابرہیم علی البدری السماری ہے اور اس کی پیدائش کا سال 1971ء ہے۔ اس سوانح حیات کے مطابق ابوبکر البغدادی نے بغداد کی اسلامک یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی ہوئی ہے۔
جب 2003ء میں امریکہ عراق میں صدام حسین کی حکومت کا خاتمہ کر رہا تھا تو ابوبکر اپنے شہر کی ایک مسجد میں امامت کے فرائض سرانجام دے رہا تھا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ابوبکر اس دور میں بھی شدت پسندی میں ملوث تھا۔ ایک رائے یہ بھی ہے کہ کیمپ بکا نامی عراقی جیل میں 4 سال کی امریکی قید کے دوران ابوبکر شدت پسندی کی طرف مائل ہوا۔ امریکی قید سے اس کی رہائی 2009ء میں ہوئی، رہائی کے بعد ابوبکر نے القاعدہ کے جانشین گروپ اسلامک سٹیٹ آف عراق (ISI) میں شمولیت اختیار کر لی۔ ‘ISI’ کی قتل و غارت اور انتہا پسندی کی وجہ سے القاعدہ نے بلآخر اس سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔
2011ء میں امریکہ نے ابوبکر کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اس کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر مقرر کر دی۔ 2010ء میں ISI کے رہنما ابو عمر کی ہلاکت کے بعد البغدادی کو اس گروپ کا سربراہ بنا دیا گیا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شام میں صدر بشار الاسد کے خلاف لڑنے والے گروپ المغفرہ فرنٹ کی بنیاد بھی ابوبکر البغدادی نے رکھی اور اس کے نتیجے میں عراق و شام کے دونوں ممالک میں اس کا اثرورسوخ بڑھنے پر الدولتہ السلامی فی العراق و الشام (داعش) یا ISIS وجود میں آئی۔ ابوبکرالبغدادی کی القاعدہ سے بغاوت کے بعد القاعدہ نے 2014ء میں داعش سے بھی لاتعلقی کا اعلان کر دیا، حالیہ کچھ ماہ میں شام اور عراق کے وسیع علاقوں پر داعش کے قبضے کے بعد اس گروپ نے عالمی خلافت کا اعلان کرتے ہوئے ابوبکر کو تمام دنیا کے مسلمانوں کا خلیفہ قرار دے دیا ہے۔
ابوبکر کی سربراہی میں داعش نے اپنے جس مذموم ایجنڈے کا اعلان کیا ہے اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ داعش تمام مقامات مقدسہ کو مسمار کرے گی۔ علاوہ ازیں داعش نے سعودی عرب، پاکستان، ایران، افغانستان پر بھی قبضے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ داعش نے سعودی عرب کے حوالے سے اپنے خوفناک عزائم ظاہر کرتے ہوئے داعش نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب پر قبضے کے بعد خانہ کعبہ کو بھی (نعوذ باللہ) مسمار کر دیں گے۔ سیاسی اور دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ داعش تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس میں ابوبکر کے مخالفین بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں، عین ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ مخالفین ابوبکر اور اس کی خلافت کے خاتمے کا سبب بن جائیں۔