کوئٹہ، پشتونخوامیپ کی تکفیری دہشتگرد گروہ اہلسنت والجماعت (سپاہ صحابہ) کیخلاف مزاحمت
رپورٹ: این ایچ حیدری
گذشتہ کچھ عرصے سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں امریکی سعودی نواز کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ اہلسنت والجماعت (کالعدم سپاہ صحابہ) کے نام نہاد عہدیداران کوئٹہ کے روایتی بھائی چارے اور امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔ ویسے تو مبینہ کالعدم دہشتگرد سیاسی تنظیم ملک بھر میں مسلمانوں کے درمیان فرقہ واریت پھیلانے اور اپنی دیگر مذموم کارروائیوں کی وجہ سے مشہور زمانہ تنظیم ہے۔ اسی طرح کوئٹہ میں بھی کبھی انار کے کریٹوں سے فارسی اشعار کو قرآنی آیات سمجھ کر شہر بھر میں احتجاج کرنے، تو کبھی اہل تشیع مسلمانوں کیخلاف یہ نام نہاد اسلام کے ٹھیکیدار احتجاجی ریلیاں نکال کر علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے اور افراتفری پھیلانے میں خاصی شہرت رکھتے ہے۔ اسی طرح چند مہینے قبل کوئٹہ میں وزیراعلٰی ہاؤس کے قریب واقع ہاکی گراؤنڈ میں بھی اس تکفیری گروہ نے اپنے ایک سیاسی جلسے میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کیخلاف نہ صرف نعرے لگائے، بلکہ ایک سال قبل علمدار روڈ میں ہونے والے خودکش دھماکوں کو فدائی حملوں سے تشبیح دیتے ہوئے، دہشتگردوں کے اعزاز میں کامیابی کے ترانے بھی گنگائے گئے جبکہ مبینہ گروہ کے نام نہاد رہنماء احمد لدھیانوی نے بھی شیعہ و سنی مسلمانوں کیخلاف اشتعال انگیز تقاریر کیں۔
اسی طرح گذشتہ انتخابات میں جب سیاسی حلقوں کی انتخابی سرگرمیاں زور و شور سے جاری تھی، تب بھی اس تکفیری گروہ نے کوئٹہ میں حالات کو خراب کرنے کی بھرپور کوششیں کیں۔ کوئٹہ کی معروف شاہراہ مالی باغ روڈ پر جب پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ایک رہنماء سید محمد علی کے سیاسی پوسٹروں کو آویزاں کیا گیا، تو رات گئے اسی تکفیری جماعت کے کارکنوں نے پشتونخوامیپ کے سیاسی پوسٹروں اور بینرز کو پاڑ دیا۔ اسکے خلاف پشتونخوامیپ کے رہنماؤں نے اہلسنت والجماعت (کالعدم سپاہ صحابہ) کے کارکنوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، لیکن انتظامیہ کی جانب سے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ اگلے روز کوئٹہ 2 پی بی 2 کے حلقے میں واقع پولنگ اسٹیشن پر اسی تکفیری گروہ کے کارکنوں نے قبضہ کرکے دھاندلی کرنے اور پشتونخوامیپ کے ووٹ بینک کو خراب کرنے کی بھرپور کوشش کی، لیکن اب کی بار پشتونخوامیپ اور اہلسنت والجماعت (کالعدم سپاہ صحابہ) کے کارکنوں میں بھرپور مزاحمت ہوئی، جبکہ فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری رہا، یہاں تک کہ پولنگ اسٹیشن پر ووٹنگ کے عمل کو روکنا پڑا اور بعدازاں ایف سی نے فوری حالات کو قابو کرلیا-
الیکشن گزرنے کے بعد بلوچستان کے شہر مچھ میں چند مہینے قبل ایک بار پھر اہلسنت والجماعت (کالعدم سپاہ صحابہ) کے عہدیدار نے مقامی مسجد پر قبضے کی غرض سے پشتون قبیلے کے افراد کیساتھ لڑائی کا آغاز کیا، جسکے ردعمل میں اہلسنت والجماعت (کالعدم سپاہ صحابہ) کے کارکنوں کو بھرپور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور انکا ایک کارکن ہلاک ہوگیا۔ بعدازاں اپنی نالائقی چھپانے کیلئے کوئٹہ شہر میں پھر بے جاء شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال دیکر کاروباری حضرات کو پریشان کرنے کی غرض سے احتجاجی ریلی نکالی۔ اس مرتبہ پھر پشتونخوامیپ کے کاروباری حضرات نے تکفیری گروہ کیساتھ مزاحمت کی، جسکے دوران انکے دو مزید کارکن ہلاک ہوگئے۔
ان سارے واقعات کے باوجود آج ایک بار پھر کوئٹہ شہر میں واقع گورنمنٹ سائنس ڈگری کالج میں تکفیری اہلسنت والجماعت (کالعدم سپاہ صحابہ) کے کارکنوں نے پشتونخوامیپ کے تعلیمی ونگ پشتون اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے کارکنوں اور ہاسٹل میں قیام پذیر طالبعلموں پر دھاوا بول دیا۔ تکفیری گروہ نے پشتونخوامیپ کے کارکنوں کیخلاف بھرپور مزاحمت کرتے ہوئے انکے دو طالبعلموں کو شدید زخمی کر دیا۔ دریں اثناء پشتونخوامیپ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تکفیری گروہ کے مسلح کارکنوں نے مسلسل چند گھنٹے تک تعلیمی ادارے کو یرغمال بنائے رکھا اور فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری رہا، تاہم ایف سی اور پولیس اہلکار اس موقع پر صرف تماشائی کا کردار ادا کرتے رہے۔ سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے انہیں گرفتار کرنے کی بجائے انہیں بھاگنے کیلئے محفوظ راستہ فراہم کیا۔ صوبہ بلوچستان کے قبائلی رسم و رواج اور امن و امان کے مثالی ماحول کو خراب کرنے میں اس تکفیری دہشتگرد گروہ نے کافی شرپسندانہ اقدامات اُٹھائے ہیں۔ پشتونخوامیپ سمیت صوبے کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو چاہیئے کہ وہ کوئٹہ میں اس درآمد شدہ ناسور کیخلاف حکومتی سطح پر جلد از جلد سخت اقدامات اٹھائیں۔