ایران اصول پسند ملک ہے اور عالمی پابندیوں کے باوجود اسکی تیز رفتار ترقی پوری اُمت مسلمہ مثالی ہے، پرویز خٹک
شیعہ نیوز (پشاور) وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا ہے صوبائی حکومت ختم نہیں کروں گا کوئی راستہ نہ بچا تو استعفے دے دیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا وفاق قرض لے کر مہنگی بجلی پیدا کر رہا ہے، ہماری مدد سے 4 روپے یونٹ کی سستی بجلی پیدا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا وزیرستان آپریشن کی اطلاع نہیں تھی۔ دہشت گرد روپ بدل کے گھس آیا تو میں ذمہ داری نہیں لے سکتا، صوبائی اور وفاقی حکومت نے آئی ڈی پیز سنبھالنے کے انتظامات نہیں کئے، آئی ڈی پیز کی تعداد 10 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ آئی ڈی پیز کی رجسٹریشن فوج نے کی، ذمہ داری وفاق کی ہے۔ انہوں نے کہا آزادی مارچ ہو گا، حکومت ٹکراؤ کا راستہ نہ اپنائے، جیل بریک پر آج تک پریشان ہوں کہ ایک بھی گولی کیوں نہ چلی۔ این این آئی کے مطابق ایرانی قونصل جنرل حسن درویش وفد سے ملاقات کے دوران پرویز خٹک نے کہا ہمسایہ ممالک کیساتھ خوشگوار دوستانہ روابط اور تعاون پر مبنی تعلقات تحریک انصاف کے منشور کی ترجیحات میں شامل ہے اور پی ٹی آئی کی اتحادی حکومت اس اصول پر سختی سے کاربند ہے۔ ہماری دلی خواہش ہے اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات کو فروغ دے کر غربت اور پسماندگی کے شکار اس خطے کو امن اور خوشحالی کا گہورا بنائیں۔ ایران ہمارا عظیم ہمسایہ اسلامی ملک ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان دیرپا اور مثالی تعلقات ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ مزید مضبوط اور مستحکم ہوں گے۔ ایران اصول پسند ملک ہے اور عالمی پابندیوں سے گزرنے کے باوجود اس کی تیز رفتار ترقی پوری اُمت مسلمہ مثالی ہے۔ ایرانی قونصل جنرل حسن درویش وند نے مختلف شعبوں میں ایرانی تعاون کی پیشکش اور ایران میں تعمیر و ترقی کا مشاہدہ کرنے کیلئے دورہ ایران کی دعوت کا اعادہ کیا۔ اس موقع پر دونوں رہنمائوں نے شمسی و پن بجلی توانائی، تیل و گیس کی تلاش، تعلیم ، صحت، زراعت، افزائش حیوانات اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے اور وفود کے تبادلوں پر اتفاق کیا تاہم پرویز خٹک نے دورہ ایران سے متعلق واضح کیا وہ محض سیر سپاٹے اور صحت بنانے کیلئے غیرملکی دوروں کے حق میں نہیں اسلئے بہتر ہے پہلے ایران اور خیبرپی کے حکومت کے ماہرین آپس میں مل بیٹھ کر تعاون کے شعبوں اور امکانات کا جائزہ لیں ضرورت پڑی تو وہ خود بھی پہلی فرصت میں ایران کا دورہ کرینگے وزیر اعلیٰ نے اعتراف کیا مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے قومی تعمیر و ترقی کے حوالے سے مثبت اور دور رس اثرات مرتب ہوںگے۔ انہوں نے کہا ہم محض رسمی و کاغذی کاروائی اور نشستند و گفتند کی بجائے عملی کام یقین رکھتے ہیں۔ آخر میں تحائف کا تبادلہ بھی ہوا۔