مضامین

شیطانی قوت کی نمائندہ -ابلیسی خلافت

شیعہ نیوز : شام میں بشار اسد کی قانونی حکومت کے خلاف سرگرم دہشت گرد گروہوں میں جب داعش نامی گروہ کا نام سامنے آیا تو عالمی اور خطے کے امور کے تجزیہ نگاروں نے اسی وقت یہ کہنا شروع کردیا تھا کہ سامراجی طاقتوں نے القاعدہ کی بدنامی کے بعد دہشت گردوں کے ایک نئے ورژن کو متعارف کرانے کے لئے داعش کو لانچ کیا ہے ۔ تعصب کے مارے بعض نام نہاد مذہبی لیکن حقیقت میں تکفیری گروہوں نے داعش کو اسلام کی نشاۃ ثانیہ اور دنیا پر اسلامی پرچم لہرانے والے ایک جہادی گروہ کے طور پر متعارف کرانے کی کوشش کی لیکن داعش کی بلّی بہت جلد تھیلے سے باہر آگئی جب اس نے اپنی مذموم اسلام دشمن کاروائیوں سے اپنے خبث باطن کو ظاہر کرنا شروع کردیا۔شام میں داعش کی اسلام اور انسان دشمن کاروائیاں پوری طرح عالمی میڈیا کی نظروں میں نہیں آسکیں لیکن عراق کے چند شہروں پر حملے اور داعش کے سرغنے کی طرف سے خلافت کے اعلان کے بعد ان کا تمام کچا چٹھا باہر آنا شروع ہوگیا ہے۔
خلافت کے اعلان کے بعد موصل اور اسکے اردگرد آبادیوں میں ابوبکر البغدادی کی بیعت لینے کے لئے جو شیطانی کھیل کھیلا گیا اور مسلسل کھیلا جارہا ہے اس سے حجاج بن یوسف اور چنگیز کی روح بھی فریاد کررہی ہوگی۔شیعہ مسلمانوں کا قتل عام تو داعش کے خلافتی منشور میں شامل ہی تھا لیکن موصول کے سنی علماء اور بیعت کا انکار کرنے والے سنی مسلمانوں کے خلاف اس ظالم و غاصب گروہ نے قتل عام کا جو بازار گرم کیا اس پر دنیا بھر کی سنی آبادیاں اور علماء اہلسنت سخت برہم ہوئے اور انہوں نے اس گروہ کو اہلسنت کا نہیں کسی شیطانی قوت کا نمائندہ اور اسلامی خلافت کی بجائے شیطانی خلافت کا خلیفہ قرار دیا ہے ۔
عالم اسلام کی طرف سے داعش کے خلاف مذمتوں کا سلسلہ جاری تھا کہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق اہلکار ایڈوارد اسنوڈن نے اس گروہ کے بارے میں انکشاف کرکے خلیفۃ المسلمین کے ماضی حال اور اسکے تمام کرتوتوں کو پوری دنیا کے سامنے آشکار کردیا ۔
ایڈورڈ اسنوڈن کا کہنا ہے کہ دولت اسلامی شام و عراق یعنی داعش کا سربراہ ابوبکر البغدادی امریکہ اور اسرائیل کا ایجنٹ ہے اور اسے اسرائیل میں تربیت فراہم کی گئی ہے ۔ اسٹوڈن نے مزید انکشاف کیا ہے کہ امریکی سی آئي اے اور برطانوی انٹیلی جنس ادارے نے بدنام زمانہ اسرائيلی خفیہ ایجنسی موساد کے ساتھ ملکر ایک دہشت گرد تنظیم بنائي جو کہ دنیا بھر کے شدت پسندوں کو اپنی طرف متوجہ کرسکے اور اس پالیسی کو ” دی ہارنیٹزنیسٹ” کا نام دیا گيا ۔اس پالیسی کا مقصد دنیا کے لئے بڑے خطرات کو ایک جگہ اکھٹا کرنا تھا تا کہ انہیں ایک جگہ سے کنٹرول کیاجا سکے اور عرب ممالک میں انتشار بھی پھیلایا جا سکے ۔
سی آئی اے کے اس سابق جاسوس اسنوڈن نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کو اسرائيل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ذریعے سے انتہائی سخت فوجی تربیت دلوائی گئی ۔فوجی تربیت کے ساتھ ساتھ اسے تقریر کرنے اور گفتگو میں دوسروں کو جذب کرنے کی بھی ٹریننگ دی گئی تا کہ وہ گفتگو اور تقریر سے بھی دنیا بھر کے دہشت گردوں کو متاثر کرسکے اسنوڈن نے جس اہم نکتہ کی طرف اشارہ کیا ہے وہ یہ ہے کہ صیہونی ریاست کی حفاظت کے لئے اس کے اردگرد کے ممالک میں ایک ایسی دہشت گرد تنظیم کی موجودگی ضروری ہے جو اسرائيلی اہداف کو آگے بڑھا سکے ۔
سامعین اسی موضوع پر ہم نے پاکستان کے معروف تجزیہ کار خرم زکی سے گفتگو کی ہے انہوں نے اپنے تجزیہ میں داعش کی کارستانیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button