مضامین

حالیہ انقلاب مارچ اور انقلاب اسلامی ایران کی ماہیت

تحریر: توقیر ساجد تقی

 حالیہ انقلاب مارچ کے بارے میں یہ تائثر بھی پایا جاتا ہے کہ یہ انقلاب ڈرامہ ہے اور اسلامی انقلاب کی روح و جسم کو بدنام کر رہا ہے جبکہ انقلاب اسلامی کی ماہیت و حقیقت قادری صاحب کے انقلاب کی ماہیت و حقیقیت سے یکسر جدا ہے اس بارے میں بحث بے فائدہ ہے اور اسکا موازنہ انقلاب اسلامی سے موازنہ بے معنی ہے پاکستان میں اسلامی انقلاب اپنی اس ماہیت و حقیقت کے ساتھ نہیں آسکتا کہ جیسا امام خمینی نے پرپا کیا لہزاٰ اپنے اہل سنت بھائیوں کے ساتھ مل کر مطلوب منزل سے قریب تر رہتے ہوئے نظام کو بدلا جا سکتا ہے پاکستان میں کوئی بھی انقلاب شیعہ سنی اتحاد کے بغیر ممکن نہیں

انقلاب مارچ اپنے دامن میں بہت سی خوبیاں اور ثمرات لئے ہوئے ہے یہ مارچ اور دھرنے دراصل شیعہ سنی اتحاد کا مظہر ہے اور مطلوب منزل تک پہنچنے کے لئے زمینہ سازی کر کردار ادا کرے گا
اس دھرنا میں شیعہ ،سنی ،ہندوئو،عیسائ اور ہر وہ طبقہ موجود ہے جو نواز حکومت کے مظالم کے خلاف سرپا احتجاج ہے اور یہ جماعتیں اس نقطہ پر اتفاق رکھتی ہیں کہ وہ مظلومین کی حمایت اور ظالمین کے خلاف اس مارچ میں موجود ہیں اس اتحاد کی فضاء کے جہاں پر بہت سے فوائد ہیں وہاں پر بہت سے نقصانات کا بھی خدشہ ہے سیعہ سنی اتحاد تکفیریوں پر کاری ضرب ہے اور ان کے لئے ناقابل برداشت ہیں اتحاد و یگانگت کی اس فضاء کو دہشت گردی کی لہر میں تبدیل کر سکتے ہیں کیونکہ شیعہ سنی نفاق کے لئے تکفیریوں نے بے پناہ سازشیں کی جس میں وہ ناکم و نامراد ہوئے انقلاب مارچ کے اختتام کا فیصلہ مک مکا ہو یا حکومت کا خاتمہ تکفیری اور انتہا پسند شیعہ ٹارگٹ میں اضافہ کر سکتے ہیں جس کی حا لیہ مثال آج مجلس وحت مسلیمن کے کارکن کو کراچی میں ٹارگٹ کیا خدانخواستہ اس سلسلہ کا آغاز پھر سے ماضی کی طرح ملک بھر میں سیعہ اور سنی کے قتل و غارت اور خون ریزی سے کیا جائے۔
تحریک انصاف کے رہنماء اپنی پرجوش تقاریر میں مرسی کی حکومت کے خاتمہ کا زکر کرتے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ مرسی کی حکومت کے خاتمہ کی بعد شیعہ املاک اور مقدس مقامات کو نقصانات کو پہنچانے کے قابل مزمت عمل کو پاکستان میں دہرایا جائے اور شیعہ سنی اتحاد کو خون ریزی میں تبدیل کیا جائے ایک خدشہ یہ بھی ہے ا گر نواز حکومت کا خاتمہ ممکن ہوجائے تو تکفیری اور انتہا پسند بھی پارلیمنٹ کی طرف خلافت راشدہ یا کسی ناجائز مقصد کے لئے مارچ کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں جیسا کہ وزیر داخلہ نے اپنے بیانات میں زکر کیا کہ اگر پارلیمنٹ پہ قبضہ سے مطالبات منظور کروانے کی رسم پڑ گئی تو کل کوئی بھی آکر اپنے مطالبات منظور کروا سکتا ہے آزادی و انقلاب مارچ کے جو بھی نتائج ہو اس کے بعد کے اثرات انتہائی خطرناک ہو سکتے ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button