پاکستانی شیعہ خبریں

فضل الرحمان اور سپاہ صحابہ کے مظاہرے نون لیگ کیطرف سے فرقہ وارنہ رنگ دینے کی سازش ہے، پرویز مشرف

شیعہ نیوز (مانیٹرگ ڈیسک) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ اسوقت ویسے ہی حالات بن چکے ہیں، جیسے 1999ء میں تھے۔ انہوں نے نجی ٹیلی ویژن کو انٹرویو میں بتایا کہ امریکہ کا فائدہ اسی میں ہے کہ وہ پاکستان کے داخلی معاملات میں دخل نہ دے۔ انکا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان معاشی، سیاسی اور سماجی طور پر سخت بحران کا شکار ہے، عوام اس نظام سے تنگ ہیں، اس کا حل صرف مستحکم تبدیلی میں ہے، جسکے بعد ہی الیکشن کروائے جائیں، ورنہ یہی لوگ واپس آئیں گے اور ملک خوشحال ہونے کی بجائے تباہی کی طرف جائے گا۔ انہوں نے فوج کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وزیرستان میں جنرل راحیل، دہشت گردوں کیخلاف جس طرح جارحانہ پالیسی کو اپناتے ہوئے جنگ لڑ رہے ہیں، یہی اصل حل ہے۔ ملک کو درپیش مسائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان، سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی اور پاکستان سے الگ ہونے کی بات کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے، ورنہ ملک دہشت گردی سے چھٹکارہ نہیں حاصل کر پائے گا۔ اسلام آباد میں ہونے والے دھرنوں کے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کا موقف صد در صد درست ہے، پاکستان میں غریبوں کا کوئی پرسان حال نہیں، اقربا پروری اور کرپشن کا بازار گرم ہے، سوشو اکنامک ترقیاتی لائحہ عمل ہی واحد راستہ ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان کے ساتھ جمع ہونے والے والے لوگ حقیقی طور پر جمہوری اور عوامی قوت ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے مسلم لیگ نون کی ریلیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب ملک کو اندرونی طور پر اتفاق اور یکجہتی کی ضرورت ہے، مسلم لیگ نون کی قیادت سرکاری خرچے پہ لوگوں کو سڑکوں پہ لے آئی ہے، اسکا نتیجہ سیاسی، لسانی اور نسلی کشمکش کی صورت میں نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپاہ صحابہ جیسے فرقہ وارانہ اور دہشت گرد گروہوں کے ساتھ مولانا فضل الرحمان جس انداز میں میاں نواز شریف کی حمایت میں مظاہرے کر رہے ہیں، یہ ملک کو فرقہ وارانہ جنگ کی طرف لے جانے کی سازش ہے، اسکے نتیجے میں پاکستان مزید بحرانوں کا شکار ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں سابق صدر نے کہا کہ جب تک پاکستان آرمی موجود ہے دنیا کی کوئی طاقت، چاہے وہ امریکہ ہو یا داعش اور القاعدہ جیسے گروہ پاکستان کو توڑنے اور نقصان پہنچانے کی ہمت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے انڈیا کے حوالے سے نواز شریف کی پالسی پر تنقید کی اور کہا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی کو نواز شریف نے ایک واسرائے کے طور پر ڈیل کیا، جو کسی طور پر درست نہیں۔ انکا کہنا تھا کہ اسوقت پاکستان آرمی تمام حالات کو غور سے دیکھ رہی ہے، وہ جائزہ لیں گے اور ملکی مفاد میں اپنا کردار ضرور ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ المیہ ہے کہ کسی بھی حکومت نے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کچھ نہیں کیا، آج جو لوگ احتجاج کے لیے نکلے ہیں، انکے مطالبات جائز ہیں اور پاکستان میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف عدالتی مقدمات اور اپنی علالت کی وجہ سے ایک طویل عرصے کے بعد منظر عام پہ آئے ہیں۔

سابق آرمی چیف پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ این آر او ایک غلطی تھی، میں نے بے نظیر بھٹو سے کہا تھا کہ وہ الیکشن سے پہلے نہ آئیں، لیکن وہ الیکشن سے پہلے آ گئیں، جسکی وجہ سے سعودی عرب نے ہماری حکومت پر دباو ڈالا کہ نواز شریف کو پاکستان واپس آنے دیا جائے۔ انہوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ این آر او میں امریکہ ضامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے امریکہ سمیت کسی طاقت یا ملک کو کوئی ضمانت نہیں دی، بلکہ مجھے لگتا ہے کہ نواز شریف کے پاکستان واپس لائے جانے میں سعودی عرب کے ذریعے امریکہ ملوث تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی گورے سے نہیں ڈرتا اور کسی کو دیکھ کے میری ٹانگیں نہیں کانپتی ہیں۔ آخر میں جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ نیا سیٹ اپ آئے گا، جسمیں انکی جماعت اے پی ایم ایل کا ایک اہم کردار ہو گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button