مضامین

میرے سینے میں بھی دل دھڑکتا ھے !!

تحریر: علامہ صادق تقوی

 

بسمہ تعالیٰ 

نہ مجھے ذاتی طور پر انقلاب اور آزادی لانے والی شخصیات کی ذاتیات سے کوئی دلچسپی ہے اور نہ ہی نواز شریف کی ذات سے کوئی الجھاؤ اور ٹکراؤ؛ لیکن جب میں دونوں جانب کے کاموں کا موازنہ کرتا ہوں تو نواز شریف ایک قاتل حکمراں کی صورت میں اور انقلاب و آزادی لانے والے قومی ایشوز پر بات کرنے والے ہمدرد رہنماؤں کی صورت میں نظر آتے ہیں۔(ان کی باقی باتوں می بحث کی گنجائش موجود ہے!)

میں نواز شریف اور اُس کے نوازنے اور شرافت کے بارے میں کیا کہوں، آپ بخوبی اور مجھ سے بہتر جانتے ہیں لیکن میرا احتجاج اُس کے ظلم و ستم کی وجہ سے ہے:
1۔ سعودی حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کو پاکستان اور بین الاقوامی سطح پر عملی جامہ پہنانے کیلئے ظلم و ستم کرنے،
2۔ عالمی گیم میں سعودی انتظامیہ کے ساتھ دینے اور آلہ کار بننے،
3۔ سرکاری دھاندلی اور جعلی، جھوٹا اور کھوکھلا ووٹ تناسب دکھانے،
4۔ طالبان سے مذاکرات اور بڑے پیمانے پر ان کے فرار کی راہیں کھولنے،
5۔ بحرین میں انقلابی اور سیاسی و اصلاحاتی آواز دبانے کیلئے دھشت گردوں کی ترسیل میں مدد گار بننے،
6۔ لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ جیسے دھشت گردوں کی مکمل حمایت کرنے،
7۔ بد نام زمانہ دھشت گردوں کو رہا کرنے،
8۔ جیل تڑوا کر دھشت گردوں کو آزاد کرانے،
9۔ ملتِ تشیع سمیت دوسرے مظلوموں کے قتل میں زرداری کا ھم پیالہ و ھم نوالہ ہونے،
10۔ ماڈل ٹاون لاھور میں 14 لاشیں گرانے،
11۔ 2 ماہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ایف آئی آر نہ کٹوانے،
12۔ آیف آئی آر میں ہیر پھیر کرانے،
13۔ سرکاری و ریاستی دھشت گردی کرنے،
14۔ فوج کو بدنام کرنے کیلئے جھوٹ اسمبلی میں بولنے،
15۔ اپنے محل کے مور کے زخمی ہونے پر کئی افراد کو سزا دینے اور مور کو زخمی کرنے والے بلے ہر فائرنگ کرنے والے پولیس کے سپاہیوں جو تعریفی اسناد دینے،
16۔ اب اسلام آباد میں7 کے قریب افراد کا خون گرانے،
17۔ 700 سے زائد افراد کو زخمی کرنے،
18۔ زخمیوں کو گرفتار کرنے،
19۔ شہداء کی لاشوں اور زخمیوں کو نا معلوم جگہ منتقل کرنے،
20 شہداء کے جسد ہائے خاکی کو ورثہ کے حوالے نہ کرنے،
۔
۔
۔
۔
اور یہ کرنے ، وہ کرنے، فلاں کرنے، ڈھمکا کرنے
کی وجہ سے ظالم، دھشت گرد، قاتل، خون آشام اور سفاک قرار دیتا ہوں!
اُس کی خون آشامی تو آپ نے دیکھی ھے اور اُس کی سفاکیت کا اندازہ اِس ظلم و ستم سے کیا جا سکتا ھے!
اب اگر لوگ اسے سیاسی باتیں کہتے ہیں تو مجھے اپنے سیاسی ہونے پر فخر ہے،
اب اگر لوگ اسے جو چاہے نام دیں مگر میں اس ظالم کے ان مظالم کی وجہ سے اُس کا مخالف ہوں!
جب کسی کا کوئی مرتا ہے تو وہ صرف اپنے مرنے والے کے قاتل پر اپنے مرنے والے کا ہی مقدمہ دائر کرتا اور لڑتا ہے!
میں اگر پاکستانی بن کر بہ بھی سوچوں تو ایک شیعہ و مسلمان بن کر نون لیگ اور سپاہ صحابہ جیسے دھشت گردوں کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے بے گناہ اھل تشیع افراد کے قتل پر اُس کے خلاف آواز احتجاج بلند کرنے والوں میں سے ایک ہوں!
لیکن تشیع سے میری وابسگتی مجھے پہلے ایک انسان، ایک مسلمان، ایک شیعہ اور ایک سچا محب وطن بنانا سکھاتی ھے تو اس بنا پر میں نون لیگ اور نوازے پر صرف تشیع کے افراد کے قتل کا ہی مقدمہ دائر نہیں کروں گا بلکہ اُس کے خلاف ہزاروں مسلمانوں، بے گناہ انسانوں اور معصوم افراد کے قتل کا مقدمہ لڑوں گا!
جو بھی اس میں میرا ساتھ دینا چاہے
خواہ وہ کوئی بھی ہو
کیسا بھی ہو
کہیں کا بھی ہو
جیسا بھی ہو
میرے ساتھ شامل ہو جائے !
میں پاکستانی ہوں، مجھے پاکستانی ہونے پر فخر ھے،
میں ظلم کے مقابلے میں مذھب سے بالا تر ہو کر سوچتا ہوں اِس لئے کہ میرا مذھب تشیع مجھے یہی درس دیتا ھے!
اے خدا! میں یہاں اپنے لئے موسائے کلیم اللہ والی دعا کروں گا کہ
کہ جس کی زبان کی لکنت کی وجہ سے لوگ اُسے طعنہ دیتے تھے مگر اے خدا تو کتنا عظیم خدا ھے کہ تجھے اپنے محبوب نبی کے خلاف لوگوں کی زھر اگلتی زبانوں اور اپنے نبی کے دل پاک میں اٹھنے والے جذبات و احساسات کا اتنا پاس تھا کہ اُسی لکنت کرنے والے نبی کے سر اقدس پر ”کلیم اللہ ”یعنی اللہ سے ایک دفعہ یا دو دفعہ نہیں بلکہ بہت زیادہ کلام کرنے والا تاج قرار دیا:
رب اشرح لی صدری و یسّر لی امری و احلل عقدۃً من لسانی یفقھوا قولی
اے خدا! میرا بھی سینہ کشادہ کردے ، میرے امر کو آسانی عطا فرما، میری زبان کی سختی کو کھول دے تا کہ لوگ میری باتوں کو سمجھ سکیں!
ایک اہل عقل کیلئے سب سے بڑا عذاب اُس کی باتوں کے حامل، فہم کرنے والے ”فھیم ” اور درک و ہضم کرنے والے ”علقمند” افراد کا نہ ہونا ہے!
خدایا! مجھے اس عذاب میں مبتلا نہ کرنا!
خداوندا ! تیرا شکر کہ میں زندہ ہوں اور ظلم کے خلاف سراپا احتجاج ہوں!
خدایا ! میرے سینے میں بھی دل دھڑکتا ھے!!

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button