داعش کا اہل سنت سے کوئی تعلق نہیں
تحریر: سید زائر عباس
ایران نے داعش کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے امریکہ سے تعاون کرنے کا اعلان کر دیا، یہ خبر آج کل انٹرنیشل میڈیا پر بہت زیادہ پھیلائی گئی ہے، لیکن اس خبر میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کی ترجمان محترمہ مرضیہ افخم نے اس خبر کی تردید کی ہے۔ بی بی سی اور اسرائیلی میڈیا اس خبر کو پھیلانے سے چند اہداف حاصل کرنا چاہتا ہے:
1۔ اس خبر کے ذریعے لوگوں کو یہ فریب دینا چاہتے ہیں کہ عراق میں جنگ شیعہ و سنی کی ہے، جس میں ایران شیعوں کا نمایندہ ہے اور داعش اہل سنت کا۔ جو انسان بھی تھوڑی سے عقل رکھتا ہو، وہ اس بات کو تسلیم کرے گا کہ داعش کا اہل سنت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس نے شام میں بھی بہت سے سنیوں کو قتل کیا ہے اور عراق میں بھی قتل کر رہا ہے، جن علاقوں پر داعش کا قبضہ ہے وہ اکثر سنی نشین علاقے ہیں اور ان علاقوں کے باشندوں کو بے دردی سے قتل کر رہا ہے۔
2۔ اس خبر سے ایک تاثر یہ دینا چاہتے ہیں کہ پوری دنیا میں فقط امریکہ مسیحا و نجات دھندہ ہے۔ لہذا ایران جو کہ امریکہ کا دشمن ہے، عراق میں داعش کے خلاف لڑنے میں امریکہ کا محتاج ہوگیا ہے اور اس سے تعاون کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس بات کو بھی ایک عاقل اور دنیا سے آگاہ انسان سنتے ہی رد کر دے گا، کیونکہ تاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ ایران نے جتنی بھی کامیابیاں حاصل کی ہیں، اس میں وہ کسی کا محتاج نہیں رہا، چاہے علمی میدان کی کامیابیاں ہوں یا جنگی میدان کی۔ زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں، اسی سال غزہ میں ہونے والی جنگ ہی کا مطالعہ کر لیا جائے، غزہ کو جو کامیابی ملی ہے اور اس نے اسرائیل کو شکست دی ہے، اس میں کس کا ہاتھ ہے۔ ایک ایران ہے اور اس کے مقابل میں سارے مغربی ممالک لیکن پھر بھی یہ کچھ نہ کرسکے۔
اسی طرح لبنان کی جنگ میں کامیابی بھی ایران کی وجہ سے ہوئی، امریکہ اور اسرائیل کچھ نہ کرسکے۔ لہذا یہ تاثر لینا کہ ایران عراق میں داعش کے خلاف امریکہ کے تعاون کا محتاج ہے تو یہ ایک خام خیالی ہے اور آگاہ انسان حتی امریکہ اور اسرائیل کے سیاستدان اس بات کو بخوبی جانتے ہیں، چونکہ اسرائیل اور امریکہ ابھی تک ایران کو شکست نہیں دے سکے اور جو انہوں نے اپنے آب کو سپر پاور ثابت کروایا ہوا تھا دنیا سے اس کو ایران نے ختم کر دیا۔ لہذا مقابل میں وہ اس قسم کی جھوٹی خبریں پھیلا کر اس ناکامی اور کمزوری کو چھپانا چاہتے ہیں۔
3۔ آج کل میں عراق کی نئی حکومت تشکیل پانے والی ہے اور امریکہ چاہتا ہے کہ حزب بعث کو دوبارہ حکومت میں واپس لایا جائے، اس لئے وہ حیدر العبادی پر بہت زور دے رہے ہیں۔ ایران اور امریکہ کے باہمی تعاون کی جھوٹی خبریں پھیلا کر لوگوں کی توجہ اس حکومتی مسئلہ سے ہٹانا چاہتے ہیں۔