Uncategorized

مشرف کی حمایت کرنیوالے فضل الرحمان کو جمہوریت کی باتیں زیب نہیں دیتیں، حامد رضا

شیعہ نیوز (فیصل آباد) سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ کرپٹ نظام کے خاتمے تک دھرنا جاری رہے گا۔ دھرنے جمہوریت کے لیے خطرہ نہیں عوامی احتساب کی ایک شکل ہے۔ جعلی حکمران جعلی امدادی کیمپوں کے دورے کر رہے ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی آمد پر جعلی کیمپ لگائے جاتے ہیں جو ان کے جانے کے بعد ختم ہو جاتے ہیں۔ سانحۂ ماڈل ٹاؤن کے بعد گرفتاریاں حکومت کی دوسری سنگین غلطی ہے۔ حکومت نے بجلی کی اووربلنگ سے 30 ارب روپے کما لیے ہیں۔ حکمران ڈیمز نہ بنا سکے جس کی وجہ سے چھ ماہ قحط اور چھ ماہ سیلاب پاکستان کا مقدر بن چکا ہے۔ 66 برسوں سے حکمرانوں نے باری باری قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹا ہے۔ پارلیمنٹ کے سات روزہ بے مقصد اجلاس پر 14 کروڑ خرچ کر دیئے گئے۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جمہوریت کی حمایت نہیں فوج کی مخالفت کے لیے بلایا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اہلسنّت پنجاب کے صدر مفتی محمد اقبال چشتی کی قیادت میں ملاقات کرنے والے علماء و مشائخ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ موجودہ جمہوریت وڈیروں اور جاگیرداروں کی لونڈی ہے۔ 66 برس سے بچہ جمورے کا خوفناک کھیل جاری ہے اور اقتدار پر جو لوگ قابض ہیں جنہوں نے انگریزوں سے وفاداری اور قوم سے غداری کر کے جاگیریں حاصل کی تھیں۔ عوام کی گردنوں پر سوار جاگیردار اور وڈیرے چڑھتے سورج کے پجاری ہیں۔ پی پی پی اور مسلم لیگ اقتدار میں آتی جاتی رہیں مگر عوام کے مسائل حل نہیں ہوئے۔ دھرنے والے ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں غریب کا بچہ تعلیم اور علاج سے محروم نہ رہے اور امیر و غریب کی تفریق کے بغیر سب کو یکساں انصاف ملے۔ پاکستان میں حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے مہنگائی، بیروزگاری اور غربت نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ کرپشن اور لوٹ مار عروج پر ہے۔ ملک میں اونچے درجے کا سیلاب آیا لیکن نچلے درجے کے انتظامات کیے گئے۔ نوجوان نسل کرپٹ نظام سے بغاوت کر چکی ہے۔ حکومت بلاجواز گرفتاریاں کر کے جلتی پر تیل ڈال رہی ہے۔ جیلوں سے بھی گو نواز گو کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ چنیوٹ میں پل کاشتکاروں کے لیے نہیں شریف خاندان کی رمضان شوگر مل کے لیے بنایا جا رہا ہے۔ ایم ایم اے کے ذریعے جنرل مشرف کی حمایت کرنے والے فضل الرحمان کو جمہوریت کی باتیں زیب نہیں دیتیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button