پاکستانی شیعہ خبریں

ڈاکٹر شکیل اوج کیخلاف ایک مدرسہ نے واجب القتل ہونے کا فتویٰ جاری کیا تھا، کراچی پولیس کا انکشاف

شیعہ نیوز (کراچی) پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی مرکز کراچی میں فائرنگ کے ایک واقعے میں جامعہ کراچی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے سربراہ ڈاکٹر محمد شکیل اوج شہید اور ان کی ایک طالبہ زخمی ہوگئی ہیں۔ یہ واقعہ جمعرات کی صبح گلشن اقبال میں واقعہ وفاقی اردو یونیورسٹی کے قریب بیت المکرم مسجد کے نزدیک پیش آیا۔ ایس ایس پی پیر محمد شاہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شکیل کے اعزاز میں ایران کے کلچرل سینٹر خانہ فرہنگ میں تقریب منعقد کی گئی تھی، جہاں وہ اپنے ساتھی شعبہ صحافت کے سربراہ طاہر مسعود اور طالبہ ڈاکٹر آمنہ کے ہمراہ شرکت کے لیے جا رہے تھے۔ ایس ایس پی پیر محمد شاہ کے مطابق ڈاکٹر شکیل اپنے دوست کے ہمراہ گاڑی میں پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ طاہر مسعود اور طالبہ ڈاکٹر آمنہ نے پولیس کو بتایا کہ انھوں نے گاڑی کے پیچھے سے آواز سنی انھوں نے سمجھا کہ شاید کوئی ٹائر برسٹ ہوا ہے۔

ایس ایس پی پیر محمد شاہ کے مطابق ڈاکٹر شکیل کے خلاف توہین رسالت کے الزام میں کراچی کے ایک مدرسے سے فتویٰ بھی جاری کیا گیا تھا، جس کے بعد موبائل پر انھیں واجب القتل قرار دے کر ایس ایم ایس کے ذریعے اس پیغام کو عام کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دو فائر کیے گئے جس میں سے ایک ڈاکٹر شکیل کی گردن پر لگا جو جان لیوا ثابت ہوا جبکہ دوسرا ڈاکٹر آمنہ کے بازو پر لگا جو اس وقت ایک نجی ہپستال میں زیر علاج ہیں۔ پولیس واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کر رہی ہے، جس میں سی سی ٹی وی کیمرے کی بھی مدد حاصل کی جائے گی۔

ایس پی عابد قائم خانی کا کہنا ہے کہ بطور ڈین تعیناتی پر ڈاکٹر شکیل سے کچھ اساتذہ کی رنجش بھی چل رہی تھی اور مبینہ ٹاؤن تھانے پر اس حوالے سے ایف آئی آر بھی درج ہے اور تحقیقات میں اس معاملے کو بھی مدِنظر رکھا جائے گا۔ ڈاکٹر شکیل اوج کا تقرر 1987ء میں وفاقی اردو یونیورسٹی میں بطور لیکچرار ہوا تھا جس کے بعد وہ 1995ء میں جامعہ کراچی چلے گئے، جس سے وہ زندگی کے آخری دنوں تک منسلک رہے۔ اسلامیات میں ڈاکٹریٹ کے علاوہ وہ صحافت میں ایم اے اور ایل ایل بی کی بھی ڈگری رکھتے تھے۔ ان کی تصنیفات میں 15 سے زائد کتابیں اور کتابچے شامل ہیں۔ وہ مختلف مکاتبِ فکر کے مدارس میں جا کر لیکچر بھی دیا کرتے تھے۔ ان کے سوگ میں جامعہ کراچی میں تین روز کے لیے تعلیمی اور تنظیمی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button