Uncategorized

تکفیری مولوی طاہری اشرفی ایک بار پھر جامعہ تعلیم القرآن کے دہشتگردوں کو بچانے میدان میں آگئے

شیعہ نیوز (راولپنڈی) پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں مسجد ضرار کے مہتمم مولانا اشرف علی کے بیٹے مفتی امان اللہ کی آپسی جھگڑے میں ہلاکت کے بعد ایک منظم سازش کے تحت جامعہ تعلیم القرآن کے طلباء نے گرد و نواح کے امام بارگاہ اور مساجد کو آگ لگانا شروع کردی جس میں ایک امام بارگاہ کے متولی صادق شاہ جل کر شہید ہوگئے جبکہ کئی علم عباس ع اور زیارات شبیہہ روضہ آئمہ کرام ع بھی نذر آتش ہوئے/ حقیقت یہ تھی کہ مفتی امان اللہ کا قتل دیوبندی تکفیریوں کے آپسی جھگڑے کی وجہ سے ہوا تھا لیکن کالعدم سپاہ صحابہ اور مولوی فضل الرحمن کے دہشتگردوں نے اسے شیعہ سنی رنگ دیکر فرقہ وارنہ فساد پھیلانے کی کوشش کی جس سے وہ مختلف فوائد حاصل کرسکتے تھے۔ بعض ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ سارا واقعہ شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور احمد لدھیانوی کی ملی بھگت کا نتیجہ تھا، جس کی تفصیلی خبر بھی ہم اپنے قارئین کو دے چکے ہیں۔

tahir ashrafi tweet

اسی طرح دیوبندیوں کے انسانی بم مولانا طاہر اشرفی بھی اپنی بغل گیر دہشتگرد جماعت سپاہ صحابہ اور مولوی فضل الرحمن کے دہشتگردوں کو بچانے کے لئے میدان میں آگئے اور کھلے عام جھوٹ بولنا شروع کردیا۔ مولوی انسانی بم کہتے ہیں کہ راولپنڈی میں کوئی شیعہ قتل نہیں ہوا بعض شیعہ سنی فسادات کا راستہ ہموار بنانا چاہتے ہیں۔ مولانا صاحب جنہیں ٹوئیٹ کرنے کا بہت شوق ہے لیکن انکی اکثر ٹوئیٹ کو سمجھنے کے لئے بہت غور کرنا پڑتا ہے۔ بہرحال سانحہ عاشورا پر 100 سے زائد افراد کو قتل کروانے والے مولوی طاہر اشرفی اس دفعہ خون ناحق کو چھانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ان معلوم نہیں یہ دور سوشل میڈیا کا فاسٹ دور ہے جس میں کوئی جھوٹ چھپایا نہیں جاسکتا۔

تم نے جس خون کو مقتل میں چھپانا چاھا 

آج وہ کوچہ و بازار میں آنکلا ہے

 

شہید صادق شاہ جو تکفیری دہشتگردوں کے ہاتھوں جل کر شہید ہوئے۔ کیا یہ شہادت نہیں ہے مولانا طاہر اشرفی؟؟

 

 

 

Sadiq shah

شہید صادق کا تشیع جنازہ : یہ جنازہ پھر کس کا پڑھایا جارہا ہے اشرفی صاحب؟

janaza rawp 1

janaza rawp

 

مولانا طاہر اشرفی کو ضرورت ہے کہ وہ اپنے دماغ کا فوری علاج کروالیں۔ یہ ہمارا انکو مفت مشورہ ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button