جامعہ تعلیم القرآن کے خلاف توہین قرآن کا مقدمہ درج کروایا جائے
بشکریہ : شیعت نیوز
گذشتہ دنوں پاکستان کے دارلخلافہ اسلام آباد کے جڑوان شہر راولپنڈی میں دہشت گرد تنظیم اهل السنت و الجماعت ، لشکر جھنگوی مولانا فضل الرحمن کے دہشت گردوں کے ہاتھوں مسجد وامام بارگاہ جلانے کا اندوہناک واقعہ پیش آیا۔ مسجد میں قرآن جلانے کا واقعہ گذشتہ سال راولپنڈی میں جلوس عاشورا پر حملے کے ماسٹر مائنڈ مفتی امان اللہ کے قتل کے بعد پیش آیا ہے۔
مذکورہ شدت پسند تنظیموں کےدہشت گرد شہر میں کھلم کھلا شیعہ مخالف نعرے لگاتے ہوئے خوف کی فضاء پھیلانے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کرتے رہیں۔ لیکن رانا ثناء اللہ کی سرپرستی میں پنجاب حکومت نے نا تو ان دہشتگردوں کو روکا اور نا ہی شیعہ مساجد او مابارگاہ کو تحفظ فراہم کیا، جسکا نتیجہ یہ نکلا کے ایک مسجد و امابارگاہ متولی سمیت جل کا خاکستر ہوگئے۔
قرآن کی بے حرمتی
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جلانے والوں نے قرآن مجید سمیت دینی کتابوں بالخصوص نہج ابلاغہ کو خاص طور پر جلایا۔ افسوس اس بات کا ہے کہ قرآن کو جلانے کے لئے آنے والے تکفیری و خآرجی گروہ بھی قرآن اور اللہ اکبر کا نعرہ لگارہے تھے۔
خوارج کا ظہور
آج وہ وقت آگیا ہے جب ایک مرتبہ پھر خوارج نے القائدہ، طالبان اور داعش کی صورت میں ظہور کیا ہے جبکہ پاکستان میں یہ خوارج سپاہ صحابہ ، لشکر جنھگوی اور جمیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمن اور سمیع الحق گروپ کی صورت میں موجود ہیں اور انکی حمایت کرنے والے ان دہشتگرد گروہ کی اسلام دشمن پالیسیز پر خاموشی اختیار کرنے والے جماعت اسلامی اور ان جیسی دیگر تنظیمں و مدارس بھی انکے جرائم میں برابر کے شریک ہیں۔
توہیں قرآن کی ایف آئی ار کٹوائی جائے
سانحہ راولپنڈی کے بعد شیعت نیوز کی جانب سے کئے گئے عوامی سروے میں راولپنڈی اور ملک کے دیگر حصوں سے شیعہ اور سنی مسلمانوں کے یہ مطالبہ کیا ہے کہ سانحہ راولپنڈی میں امام بارگاہ اور مسجد کو نذر آتش کرنے اور اس دوران قرآن کریم کی بے حرمتی اور اسے بھی جلائے جانے کے خلاف مولانا فضل الرحمن، مولانا اشرف علی، اور تکفیری مولانا احمد لدھیانوی کے خلاف توہین رسالت اور قرآن کی ایف آئی آر کٹوائی جائے۔ سانحہ کی جگہ پر موجود ایک جوان کا کہنا تھا کہ ملک کے نام نہاد مذہبی ملا آج قرآن اور آل محمد ص کی توہین پر کیون خاموش ہیں، ہندوں اور کرسچن پر جھوٹے توہین کا مقدمہ چلا کر انہیں سزا
دلاوانے والے اب خاموش کیوں؟
اسلام آباد کی دیواریں مقدس لیکن مساجد بے مقدس
علاقائی عوام نے حکمرانوں سے سوال کیا کے اسلام آباد میں حکومتی دیواروں اور سرکاری ٹی وی چینل پر حملہ کرنے پر شور کرنے والے وزرا آج مساجد پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کیون خاموش ہیں۔ کیا اسلام آباد کے در و دیوار اللہ کے گھر کے در و دیوار سے زیادہ مقدس ہیں۔ عوام نے سوال کیا کہ کیا نواز حکومتکالعدم تکفیری دہشگردوں کے خلاف کاروائی کرے گی جہنوں نے اللہ کے گھر اور اسکی کتاب کو جلایا؟