مسلمِ وقت کی مدد کرو!! (خصوصی تحریر)
تحریر: علامہ صادق تقوی
اے مدعیان عالم!
اگر اہل کوفہ نہیں ہو کہ علی تنہا رہ جائے؛
پس تم کس علاقے کے اہل ہو، مہدی زہرا (س) تو ابھی تنہا ہے . . . !!
گر چاہتے ہو کہ اہل کوفہ میں نہ ہو شمار
جان لو کہ یہی ہے راہ نجات
حسین زماں تو ابھی نہیں آیا
لیکن مسلم دوراں تو "ولی امر” ہے
وہی ولی امر کہ جس کے ہاتھ میں
حسین وقت کی طرف سے دین و دنیا کی ترقی و نجات کا سامان ہے!
مسلم بھی حسین (ع) کی طرف سے نجات امت کا سامان لایا تھا
مگر شخصیت پرست مسلمان صرف حسین حسین ہی کر رہے تھے
ان کے کانوں میں حسین ابن علی (ع) کی آواز اور آنکھوں میں مسلم کیلئے اپنی نیابت کے خط کی تحریر کا کوئی اثر نہں تھا!
مسلم کسی نئی جگہ نہیں آیا تھا۔
20 سال قبل اُس کا بابا یہاں کا ہی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا حاکم و خلیفہ تھا! گویا یہ تو مسلم کا اپنا شہر تھا!
لیکن شخصیت پرستی میں لوگ کردار کو بھول کر جسموں کے پجاری ہو جاتے ہیں!
اہل کوفہ چیخ رہے تھے حسین کو بلاؤ!
حسین (ع) نے مسلم بھیجا
شخصیت پرست صرف حسین (ع) کے بدن کو دیکھنا چاہ رہے تھے!
انہی حسین ابن علی (ع) کے مقاصد، اہداف اور آرزؤوں سے کوئی تعلق نہیں تھا!!
اس شخصیت پرستی سے کے دعووں کی قعلی کھل جاتی ہے
کہ وہ حسین ابن علی (ع) سے بھی وفا کرنے والے نہیں تھے!
انہوں نے جب حسین ابن علی (ع) کے نمائندے سے وفا نہیں کی تو اب حسین سے کس وفا کی تمنا کریں!!!
مسلم دوراں سید علی خامنہ ای، حسین وقت (ع) کی جانب سے آیا ہے
آؤ تاریخ کو اس طریقے سے تکرار نہ ہونے دو کہ جس طرح یزید و ابن زیاد چاہتے ہیں!
اس طریقے سے تاریخ لکھو کہ جس طرح تمہارا امام وقت چاہتا ہے!!
امام وقت اِس کے سوا اور کچھ نہیں چاہتا کہ مسلم وقت کی مدد کی جائے، تاکہ ظہور کی راہیں ہموار ہوسکیں!
ہم کہاں کھڑے ہیں یہ فیصلہ ہمیں کرنا ہے!!
مسلم وقت سید علی خامنہ کی مدد
یا حسینِ زماں (ع) کے نمائندے مسلم وقت کو تنھا چھوڑ کر ابن زیاد کے ہاتھوں کو مضبوط بنانا ہے!!!