ہمیں مجبور نہیں کیا جائے کے ہم اتحاد بین الشیعہ کو نقصان پہچائیں، علامہ علی محمد
شیعہ نیوز (مانیٹرنگ ڈیسک) شیعہ علماء کونسل کے رہنما علامہ علی محمد نے طاہر القادری کی نماز کے مسئلے پر اپنے سوشل میڈیا پیج پر ڈالی جانے والیل پوسٹ پر ایک ایسا کمنٹ کیا ہے جس سے شیعہ حلقوں میں تشویش کی لہر ڈور گئی ہے اور انکے خلاف غم و غصہ پایا جارہے ہے۔ نماز کے مسئلہ پر ردعمل میں آنے والے کمنٹ کے جواب میں مولانا علی محمد نے جو بات کہی وہ انتہائی افسوس ناک ہے وہ کہتے ہیں کے ہم نہیں چاہتے تھے کہ ایسی پوسٹ” ڈالیں وہ تو فضل الرحمن شیعہ نہیں تھا اس نے اگر شام غریباں کا کہا تو احتجاج کیا گیا اب اس شیعہ مولانا کا کیا کہو گے جو ماڈل ٹاؤن کوکربلا سے ملا رہا ہے ایسے ہی ان کے شاندار جملے بھی موجود ہیں جو توہیں حسینیت کا باعث ہیں بات کو سمجھو کسی کی اقتداء میں نماز کی بحث نہیں بات معذوری کی ہے” اسکے بعد وہ کہتے ہیں کے ہمیں "مجبور نہیں کرو کے اتحاد بین الشیعہ کو ٹھیس پہچے ہم اتحاد بین الشیعہ چاہتے ہیں مگر شریعت کی تبدیلی نہیں”
اس بات پر معتدل شیعہ نوجوان بزرگ اور خؤاتین نے علامہ صاحب کے انکے اس کمنٹ کی مذمت کی ہے۔ عوامی رائے تھی کہ جہاں اتحاد بین المسلمین کی ضرورت ہے وہاں اتحاد بین مومینن کی بھی اشد ضرورت ہے لیکن مولانا علی محمد کا یہ غیر ذمہ دارانہ بیان انتہائی شرم کا باعث ہے۔ ایک عالم جو ذمہ دار ہے اتحاد قائم کرنے کا اگر وہی تفرقہ کی سوچ رکھتا ہو وہ کس طرح قوم کو یکجہ کرسکتا ہے۔ جبکہ علامہ علی محمد کے ایسے بیانات خود علامہ ساجد نقوی اور انکی جماعت کے لئے پریشانی کا باعث بھی ہیں۔ علامہ صاحب کو چاہیئے کے وہ اس بیان کی تردید کریں۔
واضح رہے کہ علامہ علی محمد کو کچھ عرصہ قبل دوبارہ شیعہ علماء کونسل میں لیا گیا ہے ورنہ انہیں غیر ذمہ دارانہ اقدامات پر شیعہ علماء کونسل کی ذمہ داری سے فارغ کردیا گیا تھا۔