حنیف جالندھری کرپشن اور تاریخ کے آئنیہ میں، تحقیقی رپورٹ
رپورٹ: ایس اے مہدی
قاری حنیف جالندھری جنہوں نے حال میں ہی شیعہ سنی مسلمانوں کے خلاف اپنی تکفیری تکلیف کا اظہار کرتے ہوئے ایک فتوی جاری کیا ہے کہ طاہر القادری کی امامت میں نماز عید باطل ہے۔ آئیے کچھ دیر ان دیوبندی وفاق المدارس کے سرپرست اعلی کا آپریشن بھی کرلیں کے اصل میں یہ ہیں کیا چیز اور انکا ماضی کیا ہے۔
گذشتہ سال دسمبر میں اخبارات کی زینت ایک خبر بنی جس میں وفاق المدارس کے علماء نے قاری حنیف جالندھری سے استعفی طلب کیا۔ استعفی طلب کرنے کی وجہ قاری حنیف جالندھری پر مدارس کے فنڈز سے چھپن لاکھ کی گاڑی اور ساڑھے تین کروڑ روپے کا گھر لینے کا بھی الزام کا لگایا گیا۔
ذرائع کے مطابق وفاق المدارس سے تعلق رکھنے والے علماء نے قاری حنیف جالندھری کو ایک خط بھیجا تھا۔ خط میں کہا گیا تھا کہ حنیف جالندھری کے غیر ملکی سفارتکاروں اور این جی اوز کے ساتھ روابط ہیں۔ اس خط میں علماء نے تحفظ کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاق المدارس امتحانی بورڈ ہے اسکا کوئی سیاسی پلیٹ فارم نہیں۔ تو پھر کیوں جالندھری سیاسی پلٹ فارم کے طور پر وفاق المدارس کا استعمال کررہے ہیں۔
دوسری جانب کراچی کے جامعہ بنوریہ کے مہتمم مفتی نعیم کا کہنا تھا کہ حنیف جالندھری سے ذاتی دشمنی نہیں۔ انھوں نے وفاق المدارس کے پلیٹ فارم کا غلط استعمال کیا۔
لیکن چونکہ حنیف جالندھری نے اپنے روابط اس قدر مضبوط کرلیے ہیں انہیں انکی پوسٹ سے ہٹانا علماء کے لئے مکمن نہیں ہوسکا چونکہ مجلس عاملہ میں انکے حامی افراد موجود ہیں۔ ان حقائق کو قاری حنیف جالندھری کے بارے اس وقت پیش کرنے کا مقصد عوام کو قاری حنیف جالندھری کا اصل چہرہ دیکھنا تھا ۔ اب ہمیں معلوم ہوجانا چاہئے کے آخر کس کے حکم پر وفاق المدارس کی جانب سے طاہر القادری کے خلاف بیان بازی کی گئی جبکہ یہ حضرت خود شرعی طور پر فتوی دینے کے اہل نہیں۔
دوسری جانب شیعہ دشمنی میں بھی قاری حنیف جالندھری پیش پیش رہے ہیں،واضح ہونا چاہئے کہ سانحہ عاشورہ راولپنڈی میں سب سے زیادہ زہر جس شخص نے اگلا وہ یہی قاری حنیف جالندھری تھا، مسجد ضرار جامعہ تعلیم قرآن کی سپورٹ یہی شخص کررہا تھا جبکہ ٹی وی شوز میں بیٹھ کر جامعہ تعلیم قرآن میں 100 سے زائد افراد کے قتل کی جھوٹی خبر کی تصدیق کرنے والا یہی قاری حنیف تھا۔ پورے پاکستان میں جلوس عزادری اور میلاد النبی (ص) کے جلوسوں کو محدود کرنے کا مطالبہ کرنے والوں کا سرپرست اعلی یہی نام نہاد تکفیری دیوبندی قاری حنیف جالندھری تھا۔
لہذا اب ہمیں بتایا جائے کے اس آدمی کے فتوی کی کیا اہمیت ہے۔ اگر یہ قرآن اور حدیث کی بات بھی کرے گا تو فتنہ برپا کرنے کے لئے۔ کیونکہ اسکا ماضی بغض اہلبیت (ع) سے بھرا پڑا ہے اور دوسری طرف بغص بریلوی۔ کیا اس شخص کو ہم فقہ اور شریعت سے مخلص قرار دے سکتے ہیں یقیناً نہیں۔ طاہر القادری کی امامت کو باطل قرار دینے کا مقصد صرف اپنے بغض کا اظہار کرنا تھا ناکہ شریعت کی محبت تھی۔
جبکہ اس موقع پر ہمارے شیعہ علماء کو بھی انتہائی سیاست سے کام لینے کی ضرورت تھی اور اس فتنہ باز جالندھری کے فتنے کو سمجھنے کی ضرورت تھی لیکن نادان اور سیاست سے عاری شریف علماء نے اپنا موقف پیش کرکے اس دیوبندی تکفیری حنیف جالندھری کے موقف کو مضبوط کردیا اور وہ اپنا فتنہ برپا کرنے میں کامیاب ہوگیا۔