آئی آر سی امام بارگاہ پر حملہ دہشت گرد مدارس کے خلاف آپریشن نہ کرنے کا نتیجہ ہے، علامہ حسن ظفر نقوی
شیعہ نیوز (کراچی) امام بارکاہ اسلامک ریسرچ سینٹر عائشہ منزل پر دہشتگرد ی کی مذمت کرتے ہیں ۔واقعہ میں مجلس عزاء میں شرکت کیلئے آئی ہوئی9 ماہ کی کم سن بچی بتول ولد احسن شہیدجبکہ 8خواتین زخمی ہوئی ۔واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیس اور رینجرز اگر شہر میں دہشتگردی نہیں روک سکتے تو شہر حساس علاقوں کو فوج کے حوالے کیا جائے ،محرم الحرام میں دور ان مجالس پولیس اور شہری حکومت کی کارکردگی انتہائی افسوس ناک ہے ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ حسن ظفر نقوی نے آئی آر سی امام بارگاہ عائشہ منزل ایم ڈبلیوایم عزاداری سیل کے ذمہ داران کے ہمراہ اپنے دورے میں میڈیا سے گفتکو کرتے ہوئے کیا اُن کا کہا تھا کہ حکومتی اراکین صرف زبانی جمع چرچ سے کام چلایا جا رہا ہے۔وزیر اعلیٰ و گورنر سندھ سمیت قانون نافذ کرنے والے ادارے شہر میں دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کرنے کے جھوٹے دعوے کر رہے ہیں ،کراچی کے علاقے انچولی ،واٹر پمپ،عائشہ منزل ،لیاقت آباد میں محرم الحرام کی آمد سے قبل ہی دہشتگردی کی کاروائیاں کی جارہی ہیں لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے تا حال کسی دہشتگرد کو گرفتار نہیں کیا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشتگردی روکنے میں یکسر ناکام نظر آتے ہیں۔واقعہ میں 9ماہ کی کمسن بچی بتول ولد احسن کی شہادت اور اس معصوم کے خون کی ذمہ داری ان جھوٹے اور نا اہل حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے جو اب تک سکیورٹی انتظامات کے لئے جھوٹے دعوے کر رہے ہیں۔
علامہ حسن ظفر نے حکومت سے مطالبہ کیا کے دہشتگری کے اس واقعہ میں ملوث دہشتگردوں اور ان کے سر پرستوں کو فوری گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔اگر محرم الحرام میں سکیورٹی انتظامات درست نہیں ہوئے تو شہر کے حالات کی تر سنگینی کی تمام ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔دریں اثناء علامہ حسن ظفر نقوی نے ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے رہنما علی حسین نقوی اور ناصر حسینی کے ہمراہ واقعہ میں زخمی ہونے والی خواتین کی کراچی کے مختلف نجی اسپتالوں میں عیادت کی اور عوام سے اپیل کی کے وہ ان کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کریں۔