پشاور میں شیعہ نسل کشی کو روکنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر فوجی آپریشن کیا جائے، علامہ عابد حسین شاکری
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں علامہ عابد حسین شاکری، ارشاد بنگش، شیعہ جامع مسجد کوچہ رسالدار کے خطیب علامہ ارشاد حسین خلیلی سمیت امامیہ رابطہ کونسل، امامیہ آرگنائزیشن پشاور، امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پشاور، انجمن جعفریہ پشاورکی جانب سے پشاور پریس کلب میں کی جانے والی مشترکہ پریس کانفرنس کا متن:
محترم صحافی حضرات!
ہم تہہ دل سے شکرگزار ہیں کہ آپ ہماری گزارشات سننے کیلئے یہاں تشریف لائے ،جیسا کہ آپ اہل دانش کے علم میں ہے کہ پشاور میں امن و امان کی صورتحال روز بروز انتہائی گھمبیر ہوتی جارہی ہے، بلخصوص شیعہ مسلمانوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی منظم انداز میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ نے ہمیں شدید عدم تحفظ کا شکار کردیا ہے، گزشتہ کئی سالوں سے استعمار و استبداد کے ایجنٹ اور وقت کے خوارج دین، دیس سے دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور پھرپشاور شہر کے گلی کوچوںکومظلوم اور بے گناہ شیعہ مسلمانوں کے خون سے رنگین کر رہے ہیں۔ دیگر عام شہریوں اور محب وطن پاکستانیوں کے ساتھ شیعہ مسلمان رہنماؤ ں اور کارکنوں کوچن چن کر قتل کیا جارہا ہے گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران کئی شیعہ مسلمان جام شہادت نوش کر چکے ہیں اور کوئی ایسا ہفتہ نہیں گزرا جس میں یہ مذہبی دہشت گرد انسانیت کے خلاف جرم کا ارتکاب نہ کریںاور کسی شیعہ مسلم رہنماء اور کارکن کو شہید نہ کریںلیکن ان تمام تر حالات کے باوجود ریاستی فورسز وخفیہ ایجنسیوںکی ناکامی ،قاتلوں کو گرفتار اور نشان دہی وسزا دینے میں پویس اور دیگر اداروں کی مجرمانہ غفلت نے درندوں اور قاتلوں کے حوصلے مزید بڑھا دئیے ہیں اوروہ جب چاہیں ،جہاںچاہیںمعصوم و نہتے اور بے گناہ شہریوں کو ٹارگٹ کر کے اپنی درندگی کی پیاس بجھانے کی کوششں کرتے ہیں۔اگر کوئی دہشت گرد پکڑا بھی جائے تو ناکس تفتیش کی وجہ سے اورعدالتیں اتنی خوف زادہ ہیں کہ اُنہیں سزا دینے کے بجائے باعزت رہا کیا جاتا ہیںاور گرفتار شدہ دہشت گردوںکو جیلوں میں مہمان کی طر ح رکھا جاتاہے۔
علاوہ ازیں جامعہ شہید عارف حسین الحسینی میں ہونے والے خودکش دھماکے کے ذریعے بے گناہ نمازیوں کی شہادت یا کوچہ رسالدار میں امام بارگاہ علمدار کو اُڑانے کی کوشش اور جس کے نتیجے میں دسیوں بے گناہوں ،معصوم شہریوں ، بچوں اورخواتین کی شہادت یا دیگر درجنوںرہنماؤں کی شہادت کے باوجود آج تک ایک بھی قاتل نہ گرفتار ہوا اور نہ ہی اُن کو کوئی سزا ملی ۔آپ کے توسط سے ہمارا سوال یہ ہے کہ کیاہم اس ملک کے شہری نہیں ہیں؟کیا ہماری حفاظت ریاست کی ذمہ داری نہیںہے ۔؟ اگر ہم اس ملک کے شہری ہیں ،جس سے ہماری بے پناہ محبت و الفت تمام تر ریاستی جبرو تشددکے باوجود پاکستان زندہ باد کے نعرے کا ہر مقام و ہر جگہ اظہار کرتے ہیں تو پھر ہمارے قاتلوں کو گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا۔؟ ہم پوچھتے ہیں کہ کیا اس ملک کی سیکیورٹی ایجنسیاں اتنی ناواقف و نااہل ہیں کہ وہ سینکڑوں بلکہ ہزاروں بے گناہ انسانوں کے ایک قاتل کو بھی گرفتار نہیں کر سکتی۔؟ افسوس کا مقام ہے کہ پشاور میں ہونے والی اس قتل و غارت گری کا مرکزی حکومت ،صوبائی حکومت کی جانب سے اب تک کوئی نوٹس نہیں لیا گیا، بلکہ کسی حکومتی شخصیت نے دو سطر کا مذمتی بیان تک جاری کرنے کی زحمت گوارہ نہ کی، اس حوالے سے عوام کے منتخب نمائندوں یعنی اسمبلی میں بیٹھے معزز اراکین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کردار بھی انتہائی افسوسناک رہا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
محترم صحافی حضرات!
ان تمام ترمظالم کے باوجود دہشتگردوں کیخلاف کسی قسم کی کارروائی کا نہ کیا جانا حکومت کی نااہلی ، دہشتگردوں کے سامنے بے بسی یا پھر نیم رضامندی کی طرف اشارہ کرتا ہے، اب تک درجنوں شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے شیعہ مسلمانوںکو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پشاور شہر کو اس وقت شیعہ مسلمانوں کی قتل گاہ بنا دیا گیا ہے لیکن ہم ان تمام تر مظالم پابندیوںکے باوجود بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم کسی بھی صورتحال کیلئے تیار اور چوکس ہیں ہماری خاموشی کو ہماری کمزوری نہ تصور کیا جائے ہم اس خداداد پاکستان کے ایک پر امن شہری ہیں اور آئین پاکستان کے تحت ہمیں یہ حق حاصل ہے کہ ہم اپنی مذہبی رسومات جہاں چاہیں، جس جگہ چاہیں آزادی سے ادا کرسکتے ہیں ہم کسی صورت میں مٹھی بھر دہشت گردوں کی دھمکیوں ،دھونس، احتجاجی جلسوں،جلوسوں،ٹارگٹ کلنگ سے ڈرنے والے نہیں صوبائی حکومت کو وہ تمام گروہ معلوم ہے جو ٹارگٹ کلنگ کے اس گھناؤنے جرم میں شامل ہیں۔
ہم شیعان حیدر کراروپیران اہلبیت یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ یہ تو ہم نے کبھی صحابہ کرام کی توہین کی ہے اور نہ ہی ہمارے اکابرعلماء کہ جن کے خلاف غلاظت پھیلائی جارہی ہے نے توہین صحابہ کی ہے بلکہ اس سلسلے میں رہبر شیعان جہان کا فتویٰ ہی کافی ہے۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ مقدس ہستیاں ہیں اس پر ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ لوگ جوغلیظ باتوں کو ہوا دیکر مسلمانوں کے درمیانتفرقہ پیدا کرنے ک
ی کوشش کر رہے ہیں انہیں قانون کی گرفت میں لایا جائے اور ہمارے معتبر علماء کی توہین کو بند کیاجائے اور ان علماء پر پابندیاں عائد کرکے شیعہ مسلمانوںکے زخموں پر مزید نمک پاشی نہ کی جائے۔
محترم صحافی حضرات!
ہم آپ کے نوٹس میں یہ بات بھی لانا چاہتے ہیں کہ ایک منتظم سازش کے تحت ایک کالعدم تنظیم کے کارندے مختلف تنظیموں کے پلیٹ فارم پر فرقہ واریت پھیلا رہے ہیں یہ کالعدم سپاہ صحابہ کے عہدیدار ، کارندے رہے ہیں ان کے خلاف قانونی کاروائی کر کے ان کو پابند کیا جائے اس سلسلے میں یکم محرم سے پہلے اور آج تک یہ منتظم دہشت گرد گروہ کالعدم تنظیموں کے کارکن جس طرح قانون کو ہاتھ میں لے کر خلاف ورزیاں کر رہے ہیں ضلعی انتظامیہ صوبائی حکومت اور پولیس کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ
(1) پشاور میں جاری ٹارگٹ کلنگ کو فوری طور پر روکنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر فوجی آپریشن کیا جائے ۔
(2) ٹارگٹ کلنگ کے محرکات جاننے اور قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے اعلیٰ سطحی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔
(3 ) اگر مطالبات پر عملدر آمد نہ کیا گیا تو حکومت کیخلاف احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی، اور اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر دھرنا ددیا جائے گا۔
(4) تھانہ خان رازق میں تکفیروں کے خلاف دائر درخواست پر مجرمان کے خلاف ایف ائی آر درج کیا جائے۔
(5) تکفیری گروہ کی طرف سے محرم الحرام اور اس کے علاوہ کئی مرتبہ اشتعال انگیز تقاریر ،وال چاکنگ اور غلیظ لیٹریچر و شیعہ مسلمانوں کی دل آزاری پر مبنی نعرے بازی کی جاتی رہیںاور انتظامیہ خاموش تماشائی رہی۔اس پر ہم یہ متنبہ کرناچاہتے ہیں کہ اگر آئندہ ایسا ہونے دیا گیا تو ہم اپنی دفاع پر مجبور ہونگے اور یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ان غلیظ کاموں میں ملوث عناصر کے خلاف قانونی کاروائی کیجائے۔
(6) پشار میں شیعہ مسلمانوں کو دھمکی آمیز خطوط، ٹیلی فون کالز کو روکنے کیلئے پشاور پولیس میں ایک سیل قائم کیا جائے جو فوری طور پر اس پر عمل در آمد کرے۔
(7) شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کے مقدمات دہشت گردی ایکٹ کے تحت ساتھ ساتھ پاکستان پروٹیکشن ایکٹ کے تحت درج کئے جائیں ۔
(8) دہشت گردی میں شہید ہونے والوں شیعہ مسلمانوں کو شہیدپیکج دیا جائے اور ان کے لواحقین کو مختلف ہاؤسنگ سوسائٹی میں پلاٹ الاٹ کئے جائیں۔
(9) پشاور ہائی کورٹ کی ملک جرار حسین ایڈوکیٹ ٹارگٹ کلنگ کیس میں صوبائی و ضلعی حکومت و پولیس کو جو ہدایات دی گئیں ہیں اس کی روشنی میں شیعہ مسلمانوں کی زندگی کو محفوظ بنایا جائے۔
ہم آخر میں صوبائی حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ فل الفور ہماری گزارشات پر عمل در آمد کرائے ہم اس سلسلے میں احتجاج کا ہم محفوظ رکھتے ہیں۔