جنید جمشید معافی توہین رسالت کے قانوں کو متنازعہ بنادے گی، مسلمان معاف نہ کریں
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) توہین رسالت کے جرم میں کتنے لوگ جھوٹے اور بلاتحقق مقدمات کی بھٹ چھڑ گئے، جبکہ کئی اقلیتی برادری کے لوگ اس جرم میں مارے بھی گئے ہیں، حال ہی میں مبینہ توہین قرآن کے الزام میں ایک عیسائی جوڑا زندہ جلادیا گیا، انہیں مارنے کا حکم ایک دیوبندی مسجد سے جاری ہوا تھا، لیکن افسوس ہے ان دیوبندی منافقین پر جو جنید جمیشد جیسے نیم مولوی کی ثابت توہین رسالتؑ کے باوجود خاموش ہیں۔ کیون یہ جذباتی مدارس کے طلبہ نہیں نکلے؟ اور جنید جمیشد کی دوکانوں کو آگ نہیں لگائی، اس لیئے کے وہ ان کے اپنے مکتب سے تعلق رکھتا ہے۔ یہی توہیں اگر کوئی عیسائی یا غیر مسلم یا ان کے مکتب کے مخالف فرقہ سے تعلق رکھنے والا شخص کرتا تو پورے ملک میں یہ مدارس لوبی اب تک آگ لگا چکی ہوتی۔ واہ رے وہابی دیوبندی تیری منافقت!!!
دوسری طرف جنید جمشید کی جانب سے معافی کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد ان دیوبندی مدارس نے اسے خوش آئین قرار دینا شروع کردیا ہے، اور کہتے ہیں اللہ معاف کرنے والا ہے، غلطی ہوگئی اور دس طرح کی تاویل باندھی جارہی ہے، ہم سوال کرتے ہیں ان دیوبندی مدارس لابی سے کہ کیا آصیہ بی بی جسے توہین رسالت ۂ کے مقدمے میں سزا سنائی گئی ہے اسنے معافی نہیں مانگی تھی ، کیا اس نے میڈیا پر آکر یہ نہیں کہا تھا کہ میں نے توہین نہیں کی؟ تو پھر اس خاتوں کو معاف کیوں نہیں کیا گیا۔۔۔ مسلمان جو رسول اللہ سے محبت رکھتے ہیں ان سے گذارش ہے کہ جنید جمیشد کی معافی قبول نہ کریں کیونکہ اگر اسکی معافی قبول کی گئی تو توہین رسالت ۂ کے سارے مجرم جن پر جرم ثابت بھی نہیں معافی کے حقدار ہونگے۔ جنید جمشید کی معافی گویا توہین رسالت ۂ کے قانوں کو ملک میں متنازعہ بنادے گی۔
حال ہی میں بین الاقومی سطح پر دنیا بھر کا پریشر آیا ہے کہ پاکستان توہین رسالت کے قانون پر نظرثانی کرے، اور ہم بھی اس نظر ثانی کے قائل ہیں کیونکہ اسکا استعمال غلط کیا جارہا ہے۔ بعض ایسے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جس میں ذاتی دشمنی کی بنا پر توہین کا مقدمہ بنا کر انتقام لیا گیا ہے۔ لہذا اس قانوں میں ترمیم ہونا چاہئے، لیکن جن لوگوں نے کھلم کھلا توہین رسالت ۂ کی ہے انکو سزا ملنی چاہئے۔