موجود قوانین پر عمل درآمد اور گرفتار دہشت گردوں کو بلا تاخیر تختہ دار پر لٹکایا جائے، اظہار بخاری
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) جعفریہ یوتھ کے مرکزی ناظم اعلی سید اظہار بخاری نے آرمی سکول اینڈ کالج پشاور میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے اور اس کے نتیجے میں ایک سو سے زائد بے گناہ ‘ معصوم اور ہونہار بچوں کی شہادت کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور اسے ریاست کے لیے کڑا امتحان قرار دیا ہے کیونکہ دہشت گردوں نے منظم منصوبہ بندی کے تحت براہ راست ریاست اور اس سے متعلق اداروں پر ضرب لگائی ہے جو ایک لحاظ سے ضربِ عضب کا ردعمل بھی ہے۔ لہذا اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ٹھوس حکمت عملی اور دلیرانہ اقدامات کی ضرورت پڑے گی جس سے گریز خودکشی کے مترادف ہوگا۔
سید اظہار بخاری نے مزید کہا کہ جرم و سزا کے قانون کا نفاذ نہ ہونا پاکستان میں دہشت گردی کا اصل سبب اور دہشت گردوں کے حوصلوں کو بلند کرنا کی حقیقی وجہ ہے جس سے ہمیشہ صرف نظر کیاگیا ہے ۔ اگر ضرب عضب کے ساتھ ساتھ سزائے موت کے قانون پر عمل درآمد بھی کرادیا جاتا تو دہشت گردوں کی نہ صرف کمر ٹوٹ چکی ہوتی بلکہ دہشت گرد اپنے آخری انجام کو پہنچ چکے ہوتے۔ جرم و سزا کے قانون پر عمل درآمد سے گریز پاکستان کو تباہی کے دہانے پر لاچکا ہے۔ اگر ریاستی اداروں نے عدلیہ اور حکومت کے ساتھ مل کر سزائے موت کے قانون پر عمل نہ کرایا تو پاکستان میں دہشت گرد اسی طرح درندگی کا مظاہرہ کرتے رہیں گے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ خود کشی کے علاوہ کوئی ذریعہ یا قانون ان کی موت کا باعث نہیں بن سکتا۔
جعفریہ یوتھ کے ناظم اعلی نے مزید کہا کہ سانحہ پشاور پاکستان کی تاریخ میں درندگی کی سب سے گھناؤنی مثال ہے جس میں معصوم طلباء کو نہایت حیوانی طریقے سے نشانہ بنایا گیا ہے اس سانحے کے بعد پاکستان کا ہر شہری جہاں نوحہ کناں ہے وہاں شدت سے مطالبہ کررہا ہے کہ دہشت گردوں کو سرعام تختہ دار پر لٹکایا جائے۔ کیونکہ اس سانحے میں مارے جانے والے چھ دہشت گرد ہی ذمہ دار نہیں بلکہ ان کے فرار اور گرفتار ساتھی بھی برابر شریک ہیں۔ لہذا عدلیہ ‘ انتظامیہ اور ریاستی ادارے باہمی ہم آہنگی سے اس سانحے کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لیتے ہوئے گرفتار اور سزا یافتہ دہشت گردوں کو پھانسی پر چڑھانے کا آغاز کریں اور پاکستان کے بڑے شہروں کے بڑے عوامی مراکز میں دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکائیں یہ سلسلہ اگلے ایک مہینے تک روزانہ کی بنیاد پر جاری رہنا چاہیے۔ ساتھ ساتھ آپریشن ضرب عضب کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے دیگر قبائلی علاقوں اور پاکستان کے دوسرے حصوں تک کاروائیاں شروع کی جائیں۔ اس کے علاوہ مہاجرین اور پناہ گزینوں کے نام پر پاکستان میں موجود لوگوں کو ان کے ملکوں میں واپس بھجوایا جائے تاکہ دہشت گردی کے ذرائع کم سے کم ہوسکیں۔
سید اظہار بخاری نے جعفریہ یوتھ کے کارکنان کو ہدایت کی کہ وہ تحریک جعفریہ کی طرف سے اعلان کردہ سوگ کے سلسلے میں فعالیت کریں اور اس حوالے سے ہونے والی تمام سرگرمیوں میں پیش پیش ہوکر ہراول دستے کے طور پر خدمت انجام دیں اور پاکستان کے عوام کو دہشت گردی کے حقائق اور تحریک جعفریہ کے موقف سے آگاہ کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔