افواج پاکستان طالبان دہشتگردوں کی حامی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے خلاف بھی آپریشن کا آغاز کرے، علی احمر زیدی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) دہشتگردی کے خلاف پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑی ہے ،افواج پاکستان طالبان دہشتگردوں کی حامی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے خلاف بھی آپریشن کا آغاز کرے ،ملک حالت جنگ میں ہے طالبان کے بعد اب دہشتگرد گروہ داعش کے وجود کو کالعدم دہشتگرد جماعتیں سپورٹ کر رہی ہیں ،وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 245کا اطلاق پورے ملک میں کرتے ہوئے دہشتگردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن کرے ، ضیاء الحق کی باقیات نے ملک میں دہشتگردی کو پر وان چڑھایاتوسابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے دہشتگردوں کو تحفظ فراہم کرکے مضبوط کیا ۔ان خیالات کاا ظہار مجلس و حدت مسلمین مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات ایس علی احمر زیدی نے ایم ڈبلیو ایم سندھ کی جانب سے و حدت ہاؤس میں منعقدہ ڈویژنل میڈیا سیکرٹریز کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔ اجلاس میں صوبہ سندھ کے سیکرٹری اطلاعات آصف صفوی ، احسن چانڈیو، سید رضا جلالوی سمیت ڈسٹرکٹ اور یونٹ کے میڈیا سیکرٹریز بھی موجود تھے۔ علی احمر زیدی کا کہنا تھا کہ گلگت ،بلتستان ،کرم ایجنسی ،بلوچستان ،خیبر پختونخواہ،پنجاب اورسندھ میں معصوم عوام کو جہاد کے نام پر قتل کر کے صہیونی ایجنڈے کی تکمیل کی جارہی ہے اگر دہشتگردوں کو جرم ثابت ہونے کے بعد فوری سزا ملتی تو دہشتگردی کے واقعات میں یکسر کمی آجاتی، ملکی عوام دہشتگردی کے خلاف افواج پاکستان سے ہی امید رکھتے ہیں ،پاک افواج نے آپریشن ضرب عضب کرکے ان دہشتگردوں کی کمر توڑ دی ہے،دہشتگردی کے مکمل قانون سازی کی ضرورت ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ و قت آگیا ہے ملک میں موجود طالبان حمایت یافتہ کالعدم جماعتوں کے خلاف بھی آپریشنضرب عضب کیا جائے تاکہ پھر کوئی اسلام و ملک دشمن ملکی عوام کو دہشتگردی کا نشانہ نہ بنا سکے،گڈ اور بیڈ طالبان کی سوچ دینے والے ملک سے مخلص نہیں، نواز گورنمنٹ میں شامل رانا ثنا ء اللہ،چوہدری نثار خودملک دشمن کالعدم دہشتگردوں کو تحفظ فراہم کرتے رہے ہیں اور اگر یہ عوام سے مخلوص ہوتے تو سانحہ منہاج القرآن لاہور، فیصل آباد جیسے سانحات نہ ہوتے ۔ دوسری جانب وہ مذہبی جماعتیں جو طالبان دہشتگردوں سے مزاکرات اور پس پشت ان کی حمایت کرتی رہی ہیں سانحہ پشاور کے بعد ان کا بھی طالبان دہشتگردوں سے اعلان برات خوش آئند ہیں جس کا فائدہ ملکی عوام کو ہوگا