طالبان کے حامیوں کو برقعوں میں نہیں چھپنے دینگے، دہشتگردی کیخلاف علماء و مشائخ سیمینار
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) پاکستان سُنی تحریک کے تحت منعقدہ ’’علماء و مشائخ سیمینار‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے سُنی تحریک کے مرکزی رہنما شاداب رضا نقشبندی نے کہا کہ ملک و قوم کی سلامتی کیلئے دہشتگردی کا خاتمہ ناگزیر ہوچکا ہے۔ اگر آج دہشت گردوں کو شکست نہ دی گئی تو آنیوالی نسلیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔ حکومت دہشتگردی کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ دہشت گردی کے خلاف جاری قومی جہاد میں حکومت اور افواج پاکستان کے ساتھ ہیں۔ آرمی چیف حکم کریں لاکھوں سُنّی نوجوان جانیں نچھاور کرنے کیلئے تیار ہیں۔ نام بدل کر کام کرنے والی کالعدم جماعتوں پر پابندی کا اصولی فیصلہ خوش آئند ہے، الیکشن کمیشن ایسی جماعتوں کی رجسٹریشن بھی منسوخ کرے۔ دہشتگردوں نے معصوم بچوں کو خون میں نہلا کر بربریت کی انتہا کر دی۔ سانحہ پشاور کے ننھے شہیدوں کو گواہ بنا کر عہد کرتے ہیں کہ طالبان کے حامیوں کو برقعوں میں چھپنے نہیں دیں گے۔
حکومت فوج کو دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فری ہینڈ دے۔ فوجی عدالتوں کے ذریعے قاتلوں کو جلد سزائیں دے کر 50 ہزار سے زائد شہداء کے خون کا قصاص لیا جائے۔ 2015ء کو سرکاری سطح پر ’’فروغ امن‘‘ کا سال قرار دیا جائے۔ حکومت طالبان کے فکری توڑ کیلئے تمام مکاتب فکر کے جید علماء پر مشتمل بورڈ قائم کرے۔ دہشتگردی کے خاتمے کی قومی جنگ میں حکومت نے کوئی یوٹرن لیا تو پھر ہم اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہوں گے۔ حکمرانوں کو شہداء کے خون سے غداری نہیں کرنے دیں گے۔ درگاہ چورہ شریف کے سجادہ نشین پیر سعادت علی شاہ نے کہا کہ طالبان اور انکے مددگار دونوں قومی مجرم ہیں، مولوی عبدالعزیز سمیت طالبان کے ہر حامی، ہمدرد اور معاون کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے۔ آپریشن ضرب عضب کا دائرہ کار ملک بھر میں پھیلایا جائے اور اُن 10 فیصد مدارس کیخلاف کریک ڈاؤن کیا جائے جو دہشت گردی میں ملوث ہیں۔
’’علماء و مشائخ سیمینار‘‘ میں منظور کی گئی قراردادوں میں کہا گیا ہے کہ لال مسجد ملک میں انتہا پسندی کا سب سے بڑا مرکز بن چکی ہے۔ لال مسجد سے امت کو تقسیم کرنے اور دہشت گردوں کی سپورٹ کا پیغام عام کیا جاتا ہے۔ لال مسجد والوں نے ریاست کے اندر ریاست قائم کر رکھی ہے۔ مولوی عبدالعزیز وفاقی دارالحکومت میں بیٹھ کر حکومت کی رٹ کو چیلنج کر رہا ہے۔ ریاست کے باغی عبدالعزیز کو گرفتار کرکے غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔ ملک میں قتال کی تبلیغ کرنے والے سانحہ پشاور کے ذمہ دار ہیں۔ مینار پاکستان کے اجتماع میں قتال کے فروغ کی ترغٖیب دیکر سابق امیر جماعت اسلامی منور حسن نے نہ صرف شریعت اسلامی کو مسخ کرکے پیش کیا بلکہ آئین پاکستان کی خلاف ورزی بھی کی اس لئے ان کے خلاف اقدام قتل کیلئے اکسانے اور آئین پاکستان سے بغاوت کی ایف آئی آر درج کی جائے۔ طالبان اسلام کے باغی اور پاکستان کے غدار ہیں۔ طالبان پاکستان میں مکتی باہنی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ جنوبی پنجاب دوسرا وزیرستان بن چکا ہے۔ جنوبی پنجاب میں انتہا پسندی کے اڈے ختم کئے جائیں۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ربیع الاوّل کے آغاز میں اہلسنّت کے کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے لیکن ہم میلاد منانے سے باز نہیں آئیں گے۔