طالبان اور انکے دوست شیطان کے حامی
ایک خاص گروہ اور سلفی وہابی تکفیری عقیدہ پر مشتمل ایک فکر کا نام ہے جو پاکستان اور افغانستان میں طالبان کے نام سے سرگرم ہے اور یہی فکر عراق اور شام میں داعش ، النصرہ فرنٹ کے نام سے بھیانک اور ہولناک جرائم کا ارتکاب کررہی ہے اور یہی فکر افریقی ممالک میں بوکوحرام اور الشباب کے نام سے سرگرم عمل ہے پشاور کا غمناک اور المناک سانحہ طالبان کے بھیانک پس منظر کا عکاس ہے۔
طالبان ایک خاص گروہ اور سلفی وہابی تکفیری عقیدہ پر مشتمل ایک فکر کا نام ہے جو پاکستان اور افغانستان میں طالبان کے نام سے سرگرم ہے اور یہی فکر عراق اور شام میں داعش ، النصرہ فرنٹ کے نام سے بھیانک اور ہولناک جرائم کا ارتکاب کررہی ہے اور یہی فکر افریقی ممالک میں بوکوحرام اور الشباب کے نام سے سرگرم عمل ہے ،پشاور کا غمناک اور المناک سانحہ طالبان کے بھیانک پس منظر کا عکاس ہے۔۔
طالبان اور اس جیسی دنیا بھر میں سرگرم سلفی وہابی تنظیموں کی فکر و سوچ اسلامی، انسانی ، اخلاقی اور سماجی اصولوں پر استوار نہیں کیونکہ یہ تنظیمیں دوسرے مکاتب فکر کے لوگوں پر اپنے افکار کو طاقت اور قدرت کے زور پر مسلط کرنا چاہتی ہیں ، اگر بعض مکاتب ،اشخاص یا افراد ان کی فکر سے متفق نہ ہوں تو ان سے وہ زندگی کے حق کو سے سلب کرلیتی ہیں۔ ان دہشت گرد تنظیموں کا نعرہ بھی وہی امریکی نعرہ ہے کہ جو ہمارے ساتھ ہے وہ ہمارا دوست ہے اور جو ہمارے ساتھ نہیں وہ ہمارا دشمن ہے امریکہ کی طرح سلفی وہابی دہشت گردانہ فکر کے المناک واقعات بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں افغانستان، پاکستان، صومالیہ، نائجیریا، عراق اور شام میں سلفی وہابی دہشت گرد تنظیموں کے ہولناک اور سنگین جرائم آشکار اور نمایاں ہیں، سلفی وہابی فکر کے لوگ عوامی اجتماعات، ثقافتی ، سماجی اور مذہبی مقامات پر بم دھماکوں کے ذریعہ نہ جانے کتنے بےگناہ افراد کو موت کی آغوش میں بھیج چکے ہیں اور نہ جانے کتنی مذہبی عمارتوں ، انبیاء اور اولیاء کرام کے مزاروں اور مساجد کو شہید کرچکی ہیں، لیکن پشاور میں 16 دسمبر 2014 کو رونما ہونے والے واقعہ نے تو پورے پاکستان اور پوری دنیا اور عالم انسانیت کو جنجھوڑ کر رکھ دیا کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ طالبان دہشت گرد اتنے بزدل بھی ہیں کہ وہ پاکستانی فوج کے ہاتھوں اپنی شکست و ناکامی کا غصہ بےگناہ اور معصوم بچوں پر اتاریں گے اور معصوم بچوں کو اپنی خوفناک وحشیانہ کارروائی کا نشانہ بنائیں گے۔پشاور کے واقعہ نے توتمام مسلمانوں اور غیر مسلمانوں کی چیخیں نکال دیں اور پوری دنیا یہ کہنے پر مجبور ہوگئی کہ سلفی وہابی طالبان اور اس کے حامی شیطان سے بدتر ہیں اور وہ نام نہاد دینی مدارس، نام نہاد مساجد اور ادارے در حقیقت شیطانی مراکز ہیں جہاں الہی افکار کی نہیں بلکہ شیطانی افکار کی تعلیم دی جاتی ہے اور ایسے نام نہاد اداروں اور نام نہاد مذہبی مراکز کے خلاف کارروائی دہشت گردی کی روک تھام میں ممد اور معاون ثابت ہوگی اور جب تک طالبانی فکر کی پرورش کرنے والے مراکز کے خلاف ٹھوس بنیادوں پر کارروائی نہیں کی جاتی اس وقت تک دہشت گردی کے خلاف فوجی کارروائی پائدار ثابت نہیں ہوگی۔