شام کے شہر نبل اور زہرا پر داعش کے حملے کی کہانی کے حقائق
جب داعش نے ترکی کی سرحد پر واقعہ شام کے کرد علاقہ کوبانی (عین العرب) پر حملہ کیا تو مغربی میڈیا اور پاکستانی میڈیا دن رات یہ چلاتا رہا کہ بہت بڑا حملہ ہے، بے انتہا ظلم ہے۔ اس پر اتنا واویلا کیا گیا۔ حتی کہ امریکہ نے انکے دفاع کے لیئے فضائی حملہ شروع کردیئے۔ عراق سے کرد لڑاکا جنگجو ترکی کی آمادگی سے منگوائے گئے اور وہاں داخل کیئے گئے۔ لیکن نبل و زہراء پر ایسا شور کیوں نہیں؟
نبل و زہراء کیا ہیں؟
نبل و زہراء شام کے سب سے بڑے شہر حلب کے قریب واقع 2 شیعہ قصبہ ہیں جن کہ آبادی مکمل شیعہ ہے اور انکی تعداد 60 ہزار افراد ہے۔
نبل و زہرا میں کیا ہوا؟
شام میں اندرونی مسائل کے شروع ہونے کے ایک سال بعد ان دونوں قصبوں پر تکفیریوں نے حملہ کیا اور چاروں طرف سے اسکو محاصرے میں لے لیا۔ اب 3 سال سے یہ چاروں طرف سے مکمل محاصرے میں ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر راکٹ اور مارٹر حملوں کا شکار رہتے ہیں۔
نبل و زہرا کا دفاع کیسے ہے؟
نبل و زہرا کو اندرونی طور پر حزب اللہ کے چند دستے اور شامی سویلین پر مشتمل این ڈی ایف – نیشنل ڈیفنس فورس – کے دستے اندرونی دفاع پر مامور ہیں۔ اور انکی اور پوری 60 ہزار آباد کو بذریعہ ہیلی کاپٹر شامی افواج اشیاء خورد و نوش پہنچاتی ہیں۔ کیونکہ یہ دیہی علاقہ ہے تو کافی چیزیں خود اگا لیتے ہیں لیکن اکثر چیزیں بذریعہ ہیلی کاپٹر پھینکی جاتی ہیں کیونکہ ہیلی کاپٹر کا اترنا اکثر مشکل رہتا ہے۔
نبل و زہرا کی حالیہ صورتحال کیا ہے؟
2015 کے شروع سے نبل و زہرا پر القاعدہ کے حامی جبہتہ النصرا نے سخت حملہ شروع کردیا ہے، اس کے دو مقصد ہیں۔ ایک تو یہ کہ انکے قریب واقع شام کے سب سے بڑے شہر حلب میں شامی فوج کو کافی حد تکا کامیابی ہوئی ہے اور امید ہے کہ چند ہفتوں میں آخری مزاحمت توڑ کر وہاں کا محاذ مکمل فتح کرلے گی۔ یہ حملہ وہاں سے توجہ ہٹانے کے لیئے ہے۔ دوسرا مقصد شیعہ آبادی کو نشانہ بنا کر شیعوں میں اپنے خلاف واویلا مچانا کے پھر مزید تکفیری اسکی مدد کریں۔
اس سال کے شروع کے حملہ تا حال پسپا رہے ہیں اور دفاعی قوتوں نے 300 کے قریب دہشتگرد جہنم واصل کیئے ہیں۔ جبکہ 7 ٹینک اور بکتر بند بھی دشمن سے چھین لیئے ہیں۔