مذہبی منافرت پھیلانے والوں کو محاسبہ کیا جائے، شیعہ علما وذاکرین
شیعہ نیوز (لاہور) وفاق المدارس شیعہ پاکستان کے زیراہتمام ذاکرین، واعظین اور بانیان مجالس کا آل پنجاب اجلاس جامعتہ المنتظر لاہور میں علامہ حافظ ریاض حسین نجفی اور علامہ قاضی نیاز حسین نقوی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں متحدہ علما بورڈ پنجاب کے ممبر علامہ محمد حسین اکبر، علامہ محمد افضل حیدری، مولانا ملک باقر گھلو، حافظ کاظم رضا نقوی سمیت شفقت محسن کاظمی، مزمل شاہ، سجاد حسین شاہ، قاضی وسیم عباس، نعلین عباس شاہ، علی ناصر تلہاڑا اور دیگر بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں حکومت پنجاب کی طرف سے علما کی مشاورت سے تیار کردہ ضابطہ اخلاق کی حمایت کرتے ہوئے اس پر سختی سے عملدرآمد کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ مجالس اور محافل میں منبر رسول کو کسی مذہب یا مسلک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ کالی بھیڑوں اور نفرت پر مبنی اشتعال انگیز تقاریر کرنے والوں کا محاسبہ کیا جائے گا۔ وفاق المدارس شیعہ کی میزبانی میں منعقد ہونے والے غیر معمولی اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے آپریشن ضرب عضب اور 21 ویں آئینی ترمیم کی حمایت کرتے ہوئے فوجی عدالتوں کے اب تک قائم نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں وکلا اور علما پر زور دیا گیا کہ وہ کسی بھی وجہ سے فوجی عدالتوں کے قیام میں رکاوٹ بننے کی بجائے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اقدامات کی حمایت کریں۔ البتہ یہ واضح کیا گیا کہ صرف مذہب اور فرقے کی بنیاد پر ہی دہشت گردوں کی نہیں سیاسی بنیادوں پر قتل و غارت گری کرنے والے سزا یافتہ مجرموں کو بھی تختہ دار پر لٹکایا جائے۔ اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ حکومت کی طرف سے دہشت گردوں کی درپردہ سرپرستی کی اطلاعات قومی سلامتی کے خلاف ہیں۔ علما، ذاکرین، واعظین اور بانیان مجالس نے سیاسی میدان میں موجود شیعہ جماعتوں سے قومی معاملات پر یکساں موقف اختیار کرنے کی بھی اپیل کی۔ اجلاس میں فرانسیسی اخبار کی طرف سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کو مغرب کی اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ اور او آئی سی سے توہین انبیا علیہم السلام کے خلاف قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا۔ ذاکرین نے ایسے اجلاس ہر 2 سال بعد منعقد کرنے پر زور دیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاق المدارس شیعہ کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برصغیر میں عزاداری سید الشہدا علیہ السلام کے فروغ میں ذاکرین کا بنیادی کردار ہے۔ جب مدارس دینیہ اور علماء اتنی تعداد میں نہیں ہوتے تھے تو ذاکرین ہی فضائل و مصائب اہل بیت بیان کر کے پیغام کربلا لوگوں تک پہنچاتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 30 سال پہلے ذاکرین کی فکری تربیت کے لئے مدرسے کی تشکیل کا مطالبہ کیا گیا تھا جس پر اب عمل کرنے کی بے حد ضرورت ہے۔ ملکی قوانین اور اتحاد بین المسلمین پر زور دیتے ہوئے آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی نے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے اپنی زندگی میں کسی کی دل آزاری نہیں کی، امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام نے اپنے قاتل کو شربت پلایا تو ہمیں بھی دوسرے مسالک اور مذاہب کے مقدسات کا احترام کرنا چاہیے۔ علامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے کہا کہ واعظین اور ذاکرین کو منبر رسول پر غیر مستند باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔ فضائل و مصائب اہل بیت علیہم السلام بیان کرتے ہوئے صرف ایسی باتوں کا تذکرہ کیا جائے۔ جن کی تصدیق قرآن و حدیث اور اقوال معصومنین علیہ السلام سے ہوتی ہو۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد و وحدت قومی فریضہ ہے، اسے سبوتاژ کرنے والے اسلام اور پاکستان کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے۔
علامہ محمد افضل حیدری نے کہا کہ غیر معمولی حالات میں عسکری اور سیاسی قیادت کا دہشت گردی کے خلاف اتحاد قابل تعریف ہے۔ جو لوگ 21 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کر رہے ہیں، ان کے تحفظات دور کئے جانے چاہیں، تاکہ فوجی عدالتیں اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کر سکیں۔ تقریب میں شریک ذاکرین نے پاکستان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بقا اور ملت جعفریہ کے تحفظ کے لئے ضروری ہے کہ علما وذاکرین متحد ہوں اور باہمی اتحاد سے ہم دشمن کی سازشوں کو ناکام بنا سکتے ہیں۔ ذاکرین کا کہنا تھا کہ پنجاب بھر کے ذاکرین متحد ہیں اور علما جب بھی انہیں بلائیں گے وہ حاضر ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کی نظر میں ہمارا جرم ولائے آل محمد ہے اور اس میں وہ بلاتفرین عالم وذاکر ہمیں نشانہ بناتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ ہم متحد ہو کر دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیں۔